پنجاب اور خیبرپختونخوا کے بارڈر پر عطاءاللہ خان عیسیٰ خیلوی کے پہلے سٹوڈیو اور درسگاہ کی تصویر سامنے آگئی، ایسا نظارہ کہ آپ بھی عش عش کر اٹھیں گے
عیسیٰ خیل ، میانوالی(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور معروف لوک گلوکار عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کے پوری دنیا میں چاہنے والے موجود ہیں اور پہلی دفعہ انہوں نے میڈیا کو وہ جگہ بھی دکھادی جہاں وہ جاکر گایا کرتے تھے اور چاندرات سمیت کئی چاندنی راتیں وہیں کھلے آسمان تلے موجود ٹیلے پر بتائیں اور یہی ان کی پہلی درسگاہ اور سٹوڈیو بھی تھا۔
عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں اس جنگل کا بادشاہ ہوں اور یہ کے پی کے کا علاقہ ہے، یہ بارڈر سمجھ لیں، ایک طرف کے پی کے اور دوسری طرف پنجاب ہے۔اسے دریائے کرم کہتے ہیں ۔جوانی کے وقتپتہ نہیں چلتا تھا، سائیکل پر پیچھے ہارمونیم رکھا ہے ، تبلے والے کو آگے بٹھایا اور ادھر آگیا۔ ادھر چاند کی رات جو گزرتی تھی وہ کیا بات ہے، یہاں ایک نہیں جوانی کی سینکڑوں راتے یہاں گزاری ہیں۔اس ٹیلے پر ریت کی مخمل کی چادر بچھی ہوئی ہے۔ گرمیوں میں رات کو چاندنی رات میں جو مزہ آتا ہے وہ کسی قالین یا کسی ائیرکنڈیشنڈ میں مزہ نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عطااللہ خان عیسیٰ خیلوی کاکہناتھاکہ یہی ریت کا ٹیلہ پہلا سٹوڈیو تھا، پہلی درسگاہ تھا، پہلا سکول تھا، میرا پہلا شیلٹر تھا جہاں آکر مجھے کوئی تنگ نہیں کرتا تھا، مارتا نہیں تھا، منع کرنے والا نہیں تھا کہ رات کو بیٹھ کر کیوں بک بک کررہے ہو،کبھی کبھار رات کو دریائے سندھ نکل جانا کشتی میں، وہاں بیٹھ کر دریا کو سنانا ، وہ بھی چاندنی رات کو بڑا مزہ آتا تھا۔