چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب ۔۔۔گیارہویں قسط

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب ۔۔۔گیارہویں قسط
چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب ۔۔۔گیارہویں قسط

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ترجمہ ۔ایم وقاص مہر
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کی ثقافت کہا ں سے آئی تھی؟بے شمار کانسی کے اور جانوروں کے اعدادوشمار،وسطی ریاست کے کسی بھی قسم کے کانسی کے سامان سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔یہ بات بعدالفہم ہے کہ کانسی کے برتنوں پر ایک بھی لفظ موجودنہیں ۔سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کے نقش ونگار کسی بھی طرح چینیوں سے نہیں ملتے ،بلکہ وہ اونچی ناک ،بڑی آنکھوں ،چوڑے منہ، بڑے اور چھیدے ہوئے کانوں کے ساتھ غیر ملکیوں کی طرح دیکھائی دیتے ہیں۔سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui) کے سچوآن (sichuan)ثقافتی آثاراورادار ۂآثارِ قدیمہ کے سربراہ چن ڈی آن(chen De'an)کا ماننا ہے کہ سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)کے لوگ ہو سکتا ہے کہ دوسرے براعظم سے آئے ہوں ،اور ہو سکتا ہے کہ وہ ایک ملی جلی تہذیب ہو۔

چینی مؤرخ ڈانگ یانگ کی شہرہ آفاق کتاب, عظمت رفتہ کا سفر ۔ ۔ ۔ دسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

قدیم شو(shu)کی خوشحالی 1500سال تک زندہ رہی لیکن پھر اچانک یہ ایسے ہی معدوم ہوگئی جیسے یہ اچانک ظاہر ہوئی تھی۔جب تاریخ دوبارہ لکھی جائے گئی تو اس میں 2 ہزار سال کا بعدالفہم خلا باقی رہے گا۔قدیم شو کی ہلاکت کے بارے میں بہت سے مفروضے مشہور ہیں لیکن ناکافی ثبوتوں کی وجہ سے وہ ابھی تک مفروضے ہی رہے ہیں۔پہلا مفروضہ سیلاب کے متعلق ہے کہ سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)کے مقام کا جنوبی حصہ دریائے یازی(yazi) میں پڑا ہوا ہے اوردریائے مامو(mamu)شہرمیں سے گزرتا ہے۔ اگرچہ بعض اسکالرز کا یہ ماننا ہے کہ یہ تہذیب سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئی تھی۔تاہم ماہرینِ آثارِ قدیمہ کو اس مقام پر سیلاب کے باعث بننے والی ریت کی تہوں کے کہیں بھی کوئی آثار نہیں ملے۔دوسرا جنگ کامفروضہ ہے کہ کھدائی سے پہلے اس مقام پر برتنوں اور سامان کو تباہ یا جلا دیا گیا تھا اور یہ اس تصدیق کی وضاحت کر تا دیکھائی دیتا ہے۔لیکن بعد میں پتا چلا کہ یہ برتن سینکڑوں سالوں پرانے ہیں۔اور وہاں پر تیسرا مفروضہ ہجرت کا ہے جسے بہت زیادہ تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن یہ مفروضہ لوگوں کی ہجرت کرنے کی وجہ کی وضاحت نہیں کرتا۔


چنگڈو(chengdu)کی سرزمین ذرخیزاورمختلف مصنوعات سے مالا مال ہے۔موسم بھی ہلکا ہے۔اس کے موسمیاتی مفروضے اور قدیم شو کے غائب ہونے کی حقیقی وجہ کو جواز پیش کرتی اس کی سخت گرمی ابھی تک تاریخ میں ایک متھ ہے۔
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)کے بعد 2001ء میں جن شا(jinsha)کی مسلسل دریافت، ہو سکتا ہے کہ سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)تہذہب کی متھ کومؤثر جواز فراہم کرے۔جیسا کہ ماہرین کا ایسا سوچنا ہے کہ سان شنگ ڈیوئی(san xingdui)کے بعد جن شا (jinsha)قدیم شو ریاست کا نیا سیاسی مرکز ہے۔جن شا تہذیب، شانگ سلطنت کے بعد کے سالوں سے بہار اور خزاں کے دور(650-1200ق م) کے ابتدائی سالوں سے وجود رکھتی ہے۔ 316قبل ازمسیح میں چھنگ (qin)نے سوچوآن(suchuan)میں با(ba)اور شو(shu)دوحکومتوں کو تباہ کر دیا تھا۔تب سے آہستہ آہستہ شو تہذیب نے چینی تہذیب کا مرکب بننا شروع کردیا تھا۔
سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)میں کھدائی سے ملنے والے بے شمار سامان میں روزانہ کے برتن شاذونادر ہی ہیں۔اکثر قربانی کے لئے اجزاہیں۔اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شو میں مذہبی نظام پہلے ہی سے پختہ ہے۔یہ اجزا اپنی مثالی ثقافتی خصوصیات رکھتے ہیں،اور کانسی کے مجسمے اور سونے کی سکے مایا (maya)اور مصر جیسی تہذیبوں کے بہت قریب ہیں۔سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)میوزیم کے ڈپٹی منتظم مسٹر زانگ (zhang) کا یہ دعویٰ ہے کہ سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)دنیا کے مختلف علاقوں سے بے شمار قربانی کے اجزاکی وجہ سے دنیاکی زیارت کا مرکز بنا ہوا ہے۔گڑھوں میں سے 5 ہزار سے زیادہ سکّے (shells)نکالے گئے تھے جن کے بحرِہند سے آنے کی شناخت بھی کی گئی تھی۔کچھ اسکالرز کا ایسا سوچنا ہے کہ یہ ابتدائی زمانے کا زرِمبادلہ تھے جو سچوآں(sichuan)میں تجارت کے لئے استعمال ہوتے تھے۔جبکہ دوسروں کا ماننا ہے کہ یہ نذرانے کے اجزاہیں جو زیارت کرنے والے لے کر آتے ہیں۔اگرتب الگ تھلگ شو(shu) بیرونی انوسٹمنٹ رکھتا تھا تو یہ ایک بعید الفہم مفروضہ ہو گا۔قربانی کے گڑھوں سے ایک بیش قیمتی خزانہ دریافت ہوا تھا اور یہ دنیا میں سونے کاقدیم ترین عصاہے۔شاہی عصا کے استعمال کے طور پر اس کی تصدیق تو تعلیمی دائرے کی طرف سے پہلے ہی ہو چکی ہے البتہ اس پر کشیدہ مچھلی اور تیروں نے بہت سی وجوہات کو جنم دیا ہے۔


سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)صرف تحریری زبان میں کمی کے علاوہ ،پہلے ہی تہذیب کے ضروری عوامل کی حامل ہے۔اس مألے پر بحث کی بہت طویل تاریخ ہے۔شوکی سوانح عمری میں لکھا ہوا ہے’’ کہ قدیم شو (shu)لوگوں کی کسی قسم کی کوئی تحریری زبان نہیں تھی تاہم اسی لئے وہ مجلسی جادو نہیں رکھتے تھے۔‘‘the history of huayang state کہتی ہے ’’شو لوگ تحریری زبان سے مالامال تھے‘‘۔آَیا سونے کے عصا پر منقش تصویریں ہیں یا حروف ان سے متعلق ابھی تک کوئی سمجھوتا نہیں ہوا۔کچھ اسکالرز اس معمے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ دوسرے یہ سمجھتے ہیں کہ علامتوں کاایک الگ وجودہے ،اور یہ کوئی معنی خیز زبان نہیں ہیں۔اگر ان تصویروں کے معنی مل جائیں تو بڑے پیمانے پر سان شنگ ڈیوئی(sanxingdui)کی فرضی داستان حل ہو جائے گی۔


جاری ہے۔ اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

دنیا میں کہنے کو ہر ملک اپنے ماضی کی شاندار عظمتوں پر ناز کرتا ہے لیکن چین جیسی مثال پر کوئی کم ہی اترتا ہے جس نے اپنے ماضی کو موجودہ دور میں شاندار نظام سے جوڑ رکھااور ترقی کی منازل طے کررہا ہے۔چین نے آگے بڑھتے ہوئے اپنے ماضی کو کیوں زندہ رکھا ،اس بات کی اہمیت کا اندازہ مشہور چینی موؤخ ڈنگ یانگ کی ہسٹری آف چائنہ پڑھنے سے ہوجاتا ہے۔