80فیصد تندورفوڈ سیفٹی سٹینڈرڈز کے مطابق نہیں، 34سیل
پشاور(سٹی رپورٹر) کے پی فوڈ اتھارٹی نے نانبائیوں کا پول کھولتے ہوئے تندوروں کی انسپکشن سے متعلق ڈیٹا رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ سے متعلق ڈائریکٹر جنرل کے پی فوڈ اتھارٹی سہیل خان کا کہنا ہے کہ عوامی شکایات پر تندوروں کیخلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے قبل سروے رپورٹ جاری کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس رپورٹ کی روشنی میں فوڈ اتھارٹی مستقبل کا لائحہ عمل طے کریگی۔ رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں 2138 تندوروں کی انسپکشن اور رجسٹریشن ہوچکی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ صفائی کی غیر یقینی صورتحال اور فوڈ سیفٹی سٹینڈرڈز کی خلاف ورزی پر اب تک چونتیس تندوروں کو سیل کردیا گیا ہے۔ مختلف وائلیشنز پر 2250 کلوگرام مضر صحت آٹا تلف کردیا گیا ہے اور روٹی میں گلوکوز کے استعمال پر اب تک دس لاکھ کے جرمانے لگ چکے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ روٹی کی اخبار میں خریدوفروخت پر پابندی کے باوجود اخبار کا استعمال افسوسناک ہے۔ تندوروں میں سٹین لیس سٹیل کی بجائے پلاسٹک کے برتنوں کا استعمال کیا جانے سمی نئے خمبیر میں باسی روٹی کا استعمال بھی تندوروں کے موجودہ مسائل میں سے ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ تندور میں کام کرنے افراد کی ذاتی صفائی غیر اطمینان بخش ہے اور تندورو والے نان فورٹیفائیڈ آٹے کا استعمال کرتے ہیں جس مین غذائی اجناس کی کمی ہوتی ہیں۔رپورٹ میں چونکا دینی والی حقائق کے مطابق ستر سے اسی فیصد تک کے تندور فوڈ سیفٹی سٹینڈرڈز کیمطابق نہیں ہے جبکہ تندوروں کیلئے ایس او پیز بنائی گئی ہیں لیکن اسے فالو نہیں کیا جاتا۔ رپورٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ فوڈ اتھارٹی کی جانب سے ابھی تک تندوروں میں کام کرنے والے 180 افراد کو ابھی تک تربیت دی گئی ہے۔ شوگر میں مبتلا افراد کیلئے خطرناک بات یہ ہے کہ نانبائی روٹی میں گلوکوز کا استعمال کرتے ہیں جو کہ قطعی ممنوع ہے۔ رپورٹ میں پختونخوا کے تندوروں میں ہیلتھ ریفارمز ناگزیر قرار دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ تندوروں میں کام کرنے والے افراد فوڈ اتھارٹی سے تربیت یافتہ ہونے چاہئے اور نانبائی ایسوسی ایشن کی قیادت کی عدم توجہ سے فوڈ اتھارٹی اور ایسوسی ایشن کے درمیان ابلاغی فاصلہ بھی رپورٹ میں درج کیا گیا ہ