جن کو آتی ہی نہیں کرنی وفا۔۔۔ کر رہے ہیں وہ وفا کا تذکرہ
کس نے کر ڈالا صبا کا تذکرہ
کھل گیا ہے دلربا کا تذکرہ
ان کی خوشبو چار سو آنے لگی
جب ہوارنگیں فضا کا تذکرہ
ان کی صورت دید کے قابل تھی جب
ہو رہا تھا بے وفا کا تذکرہ
تم نے مہدی جو رچائی غیر کی
پھر چلا تیری حنا کا تذکرہ
جن کو آتی ہی نہیں کرنی وفا
کر رہے ہیں وہ وفا کا تذکرہ
عاشقوں پر اک قیامت آگئی
جب چھڑا ان کی وفا کا تذکرہ
کیا خبر کوکب کرے وہ معذرت
چھوڑ دو تم اب جفا کا تذکرہ
کلام :کوکب رضا نورانی (لچھمی پور بدایونی، بھارت )