ایک چیریٹی تنظیم لندن میں ہے پاکستان میں بھی رجسٹرڈ کرایا،یہ تنظیم سائنس اور میڈیکل کے شعبوں میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کو سکالر شپ دیتی ہے 

 ایک چیریٹی تنظیم لندن میں ہے پاکستان میں بھی رجسٹرڈ کرایا،یہ تنظیم سائنس ...
 ایک چیریٹی تنظیم لندن میں ہے پاکستان میں بھی رجسٹرڈ کرایا،یہ تنظیم سائنس اور میڈیکل کے شعبوں میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کو سکالر شپ دیتی ہے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد 
 قسط:31
پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن لندن
ایک تنظیم پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے نام سے لندن میں رجسٹرڈ ہے۔ یہ ایک چیریٹی تنظیم ہے۔ اس کو یہاں پاکستان میں بھی رجسٹر کرایا گیا اس کے چیئرمین ظفر اقبال صاحب تھے جو کہ لندن میں مقیم تھے اور پاکستان میں اس تنظیم کا ٹرسٹی میں رہا ہوں اور اب بھی ہوں۔
پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن لندن پاکستان میں سائنس اور میڈیکل کے شعبوں میں کالجوں اور یونیورسٹیوں کو سکالر شپ دیتی ہے اور اس کے علاوہ تعلیم کے شعبہ میں مختلف سکولوں کی بلڈنگز کی تعمیر و توسیع میں سرمایہ کاری کرتی ہے۔ 2010ء میں ظفر اقبال صاحب چیئرمین پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن اپنے حقیقی بھائی سُہیل اقبال کے ہمراہ پتوکی کے قریب ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہو گئے۔ ان کے بعد اُن کے صاحبزادے انجم اقبال صاحب لندن میں فاؤنڈیشن کے صدر اور محمد صادق صاحب نائب صدر ہیں جبکہ پاکستان میں میں بطور ٹرسٹی ہوں اور میرے علاوہ محمد سعید صاحب اور دلاور بھٹی صاحب جو کہ لندن میں رہتے ہیں اور ہر سال کا کچھ عرصہ پاکستان میں گزارتے ہیں بھی ٹرسٹی ہیں۔ چونکہ جناب ظفر اقبال صاحب کے بعد اتنا زیادہ کام کرنا کسی ایک کے بس کی بات نہیں بلکہ بے حد مشکل ہے لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس فاؤنڈیشن کو دی سٹیزن فاؤنڈیشن میں ضم کر دیا جائے جو کہ لندن میں ہی رجسٹرڈ تنظیم ہے اور پاکستان میں تقریباً ایک ہزار سکول چلا رہی ہے۔ اب اُن کے ذریعہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان ایجوکیشن کے فنڈز سے ظفر اقبال مرحوم کے نام سے ایک ہائیر سیکنڈری سکول لاہور کے قریب ترین کسی گاؤں میں تعمیر کیا جائے۔ جو کہ اب تکمیل کے مراحل میں ہے اور ان شاء اللہ اگلے سال یہ سکول تعلیم کی سرگرمیاں شروع کر دے گا۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت میں نے مڈل سکول ٹھٹھہ بہادر سنگھ میں1 وسیع ہال اور 3 کمرے بھی تعمیر کرائے ہیں اور بچوں کے پینے کے لیے ٹھنڈے پانی کے الیکٹرک کولر بھی مہیا کئے ہیں۔ سکول میں سائیکل سٹینڈ نہیں تھا وہ بھی بنوایا گیا ہے۔ ان نئی تعمیرات کی بنیاد پر سکول کو مڈل کی سطح سے ترقی دے کر ہائی سکول منظور کرا دیا ہے اور حکومت سے 45 لاکھ روپے کی خطیر رقم بھی منظور کرائی ہے جس سے بلڈنگ مکمل کی گئی ہے۔ اس سکول کے علاوہ لڑکیوں کے لئے پرائمری سکول کو مڈل سکول کا درجہ دلوایا ہے اور وہاں چار کمرے اور برآمدہ تعمیر کر دیا گیا ہے۔ بچیوں کے لیے واٹرکولر لگوا دیئے ہیں تاکہ وہ صاف اور ٹھنڈا پانی پی سکیں۔ یہ سب کچھ میری تحریک پر پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے مہیا کیا ہے جبکہ گاؤں سے ملحقہ 4 کنال رقبہ میرے دوست رانا محمد سرور مرحوم اور اُن کی بیگم رضیہ نے بطور عطیہ دیا ہے جس پر سکول قائم ہے۔
اس موقع پر مجھے حکومت سے ایک شکوہ ہے کہ سکول کے لیے سٹاف اور اساتذہ کی شدید ضرورت ہے مگر حکومت اس سلسلہ میں کوئی سرگرمی نہیں دکھا رہی۔ دوردراز دیہی علاقہ ہے۔ لوگ ایسے علاقے میں شاید جانا پسند نہیں کرتے۔ میں نے محکمہ تعلیم کے حکام کو تجویز کیا ہے کہ مقامی لڑکیاں اور خواتین جو تعلیم یافتہ ہیں کی خدمات سکول کے لیے حاصل کی جائیں۔ لڑکیوں کے سکول اور لڑکوں کے سکول میں جو بھی خالی اسامیاں ہیں انہیں مقامی پڑھے لکھے اہل افراد کی مدد سے پر کر لیا جائے تاکہ طلباء و طالبات کی تعلیم کا عمل متاثر نہ ہو۔
اس کے علاوہ ایک ”فلوکہ“ سکول جو کہ معذور بچوں کا ہے حکومت کا منظور شدہ ہے اس وقت پنجاب سوسائٹی میں بڑی کامیابی سے چل رہا ہے۔ میں اس کا صدر ہوں۔ اس سوسائٹی میں جو لوگ سرگرم شامل ہیں ان میں ڈاکٹر تیمور جو کہ آج کل لیبیا میں ملازمت کر رہے ہیں اور ان کی بیگم جنہوں نے یہ سکول شروع کیا وہ اس کا نظم و نسق سنبھال رہی ہیں۔ ان کے علاوہ میاں محمد اسحاق نرسری والے جو کہ انجمن ارائیاں پاکستان کے صدر بھی ہیں میاں احسان سابق صوبائی وزیر پنجاب کے علاوہ بہت سی اہم شخصیات اس سکول کے امور میں عملی طور پر حصہ لے رہے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -