ڈاکٹر ذاکر نائیک اور میڈیا (2)
اسلام ایک ایسا دین ہے جو زندگی میں تغیر و تبدل اور ہر قسم کے نئے چیلنجز کو قبول کرنے کی بھرپور صلاحیت سے مالا مال ہے کیونکہ کائنات میں ہر لمحہ تغیر و تبدل اور ارتقاء کا عمل مسلسل وقوع پذیر ہوتا رہتا ہے جس کی بدولت ہم جدت کا سامنا کرتے ہیں کیونکہ آئے روز ایک نئی ایجاد سامنے آتی ہے جسے ہم ترقی کا نام دیتے ہیں ایسے ہی ذرائع ابلاغ ہیں جن میں وقت کے ساتھ ساتھ بہت تبدیلی رونماء ہو رہی ہے کیونکہ ابلاغ یا پیغام رسانی کا عمل زمانہ قدیم سے جاری ہے اور اسلام بھی ابلاغ ہی کی بدولت دنیا بھر میں پھیلا ہے اور اسلام ابلاغ کی ہر نئی صنف کو قبول کرنے میں مانع نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جب قرآن و سنت کی تبلیغ کیلئے فرمودات نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پتھروں سے، چمڑے اور درختوں کی چھالوں سے کتاب کی شکل میں ڈھالنے کی ضرورت پیش آئی تو اس میں اسلام نے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ بلکہ پتھروں اور درختوں کی چھالوں کے ذریعے تبلیغ و اشاعت کا یہ عمل جو شروع ہواریڈیواورٹیلی ویژن سے ہوتا ہوا کمپیوٹر اور موبائل کی دنیا میں داخل ہو چکا ہے اور جس طرح میڈیا میں جدت آئی ہے اب مین سٹریم میڈیا ہو یا سوشل میڈیا ایک اہم ہتھیار بن چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذرائع نے ہماری زندگیوں کو متاثر کن حد تک بدل کر رکھ دیا ہے۔ اب پل بھر میں انسان نہ صرف دنیا بھر کے لوگوں سے رابطہ قائم کر سکتا ہے بلکہ اپنی سوچ اور خیالات کا اظہار بھی کر سکتا ہے۔ اس جدت نے دین اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے بھی ایک نیا باب کھول دیا ہے۔اسی جانب مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی توجہ دلائی ہے۔ چند دن قبل جب وہ پاکستان تشریف لائے تو انہوں نے میڈیا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر اچھائی کے مقابلے میں برائی زیادہ پھیل رہی ہے، مسلمان دین کو پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا کا استعمال کریں۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ عالمی میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی جاتی ہے، مسلمان صرف انٹرٹینمنٹ میڈیا میں ماہر ہیں، مسلمانوں نے صرف انٹرٹینمنٹ میڈیا کو ہی اپنایا ہوا ہے ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی اور سوشل میڈیا خراب نہیں، سوشل میڈیا کو غلط طریقے سے استعمال کرنا حرام ہے اگر ہم اسے اللہ اور ہمارے نبی ؐ کے پیغام کو پھیلانے کیلئے استعمال کریں گے تو یہ ہمارے لئے جنت میں جانے کا راستہ بنے گا۔انہوں نے کہا جب انہوں نے پیس ٹی وی کی بنیاد رکھی تو انہوں نے میڈیا کی اہمیت کا اندازہ تھا اور اسی لئے انہوں نے جدید ترین اور بیش قیمت کیمرے خریدے جن کی مالیت کروڑوں میں ہے اور انہیں وہ اپنے ساتھ پاکستان بھی لائے ہیں تاکہ جدید دور کی اس ٹیکنالوجی کی بدولت اسلام کا پیغام دنیا بھر میں پھیلا سکیں۔کیوں کہ ہمارے ہاں عموما مدارس میں میڈیا یا سوشل میڈیا کے استعمال کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اس پر بھی ڈاکٹر ذاکر نائیک نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی ہے کہ اکثر مدارس یا اسلامی اداروں میں جدید میڈیا ٹیکنالوجی کے حوالے سے آگاہی فراہم نہیں کی جاتی، سوشل میڈیا کے مختلف روابط کو اسلامی تدوین اور فروغ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے، اسلام کے فروغ کے لیے کام کرنے والے سوشل میڈیا کی راہ میں رکاوٹ پیدا کی جا رہی ہے کیونکہ بدقسمتی یہ ہے کہ جدید ٹیکنالوجی یہودیوں کے ہاتھ میں ہے۔اْن کا کہنا تھا آج کی تاریخ میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے بہتر ٹول اسلام کو پھیلانے کیلئے موجود نہیں ہے، لیکن مسلمان اے آئی میں بالکل بھی کام نہیں کر رہے، پاکستان ایک واحد مسلمان ملک ہے جس کے پاس نیوکلئیر ٹیکنالوجی ہے، میری خواہش ہے کہ پاکستان آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر بھی ریسرچ کرے اور اس کو دین کو پھیلانے کیلئے استعمال کریں تاکہ اس کا اجر پوری قوم کو ملے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی یہ بات بالکل حقیقت ہے کہ آج کا جدید دور انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا دور ہے۔ابلاغ کے ان ذرائع کی بدولت لوگوں کو ایک سمت مل گئی ہے جس کی بدولت ہم اپنے دین اور اپنی قوم کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔کیوں کہ میڈیا یا سوشل میڈیا ایک ایسا میڈیم ہے جس پر برائی جلدی پھیلتی ہے لیکن یہ اب بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کا استعمال ہم نے صرف تفریح کیلئے کرنا ہے یا اس کو اسلام کی ترویج کا ایک اہم ذریعہ بنانا ہے۔اسلام کی ترویج و اشاعت میں سوشل میڈیا یا مین سٹریم میڈیا کے کردار سے کسی صورت انکار نہیں کیا جا سکتا۔سوشل میڈیا کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے پیشِ نظر اس ذریعہء ابلاغ کو اسلام کی دعوت و تبلیغ کے لیے مناسب انداز میں استعمال کرنا از حد ضروری ہو گیا ہے۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسی سلسلہ میں پیغام ٹی وی لاہور کا دورہ کیا تو انہوں نے پیغام ٹی وی کی انتظامیہ کے کام کو سراہا کہ وہ دین کی تبلیغ کیلئے میڈیا کا بہترین استعمال کر رہے ہیں اور انہوں نے پیغام ٹی وی کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کے میڈیم پر بھی اتنا ہی توجہ دینے کا کہا کیونکہ فروغ اسلام اور اس کی اشاعت میں سوشل میڈیا کا بہت بڑا کردارہے اور یہودی چونکہ سوشل میڈیا کے تمام ذرائع کو کنٹرول کر رہے ہیں اس لئے یہودیوں کا اس میدان میں مقابلہ کرنے کیلئے اس کا صحیح اور درست استعمال انتہائی ضروری ہے۔ جس طرح ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام کی ترویج اور تبلیغ کیلئے میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں وہ قابل رشک ہے اور دعاء ہے کہ ہر مسلمان دین کو مقدم رکھتے ہوئے میڈیا یا سوشل میڈیا کا استعمال کر ے تاکہ نہ صرف ہماری نوجوان نسل بلکہ غیرمسلم بھی اسلام کے آفاقی پیغام سے متعارف ہوسکیں۔