6 سال کی عمر میں گم ہونے والا شخص 7 دہائیوں بعد اپنے خاندان سے دوبارہ مل گیا

6 سال کی عمر میں گم ہونے والا شخص 7 دہائیوں بعد اپنے خاندان سے دوبارہ مل گیا
6 سال کی عمر میں گم ہونے والا شخص 7 دہائیوں بعد اپنے خاندان سے دوبارہ مل گیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )اگر کوئی بچہ گم ہو جائے تو چند سال بعد اس کا ملنا کرشمہ ہی سمجھا جاسکتا ہے۔
مگر امریکا میں ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جو دنگ کر دینے والا ہے بلکہ کسی فلمی کہانی سے کم نہیں کیونکہ وہاں 1951 میں اغوا ہونے والے بچے کو 7 دہائیوں سے زائد عرصے بعد اس کے خاندان سے ملایا گیا ہے۔
جی ہاں واقعی ایک معمر شخص جسے 6 سال کی عمر میں ایک پارک سے اغوا کیا گیا تھا، اسے آن لائن ڈی این اے ٹیسٹ، پرانی تصاویر اور اخبارات کے تراشوں کی مدد سے 73 سال بعد ڈھونڈ لیا گیا۔
لوئس آرمنڈو البینو نامی اس شخص کو 7 دہائیوں بعد اوکلینڈ میں رہنے والی اس کی بھانجی نے پولیس، ایف بی آئی اور محکمہ انصاف کی معاونت سے دریافت کیا۔
63 سالہ الیڈا الیکوئن نے ڈھونڈا کہ ان کے ماموں یو ایس ایسٹ کوسٹ میں مقیم ہیں۔لوئس آرمنڈو ریٹائر فائر فائٹر ہیں جو ویتنام کی جنگ کے دوران فوج کے لئے بھی خدمات سرانجام دے چکے تھے۔
21 فروری 1951 کو لوئس آرمنڈو ویسٹ اوکلینڈ کے ایک پارک میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کھیل رہے تھے، جہاں ایک خاتون انہیں بھلا پھسلا کر باہر لے گئی اور پھر اغوا کرکے ایسٹ کوسٹ پہنچا دیا۔
وہاں ایک جوڑے نے ان کی پرورش اپنے بیٹے کی طرح کی۔اس وقت پولیس، کوسٹ گارڈ اور دیگر سرکاری ملازمین نے بڑے پیمانے پر گمشدہ بچے کو تلاش کرنے کی کوشش کی، اخبارات میں اس حوالے سے بہت زیادہ مضامین شائع ہوئے۔
70 سال سے زائد عرصے تک وہ گمشدہ رہے مگر ان کا خاندان انہیں بھولا نہیں اور ان کی تصاویر رشتے داروں کے گھروں میں لگی ہوئی تھیں۔
ان کی والدہ کا انتقال 2005 میں ہوا مگر انہیں ہمیشہ امید تھی کہ ان کا بیٹا زندہ ہے۔اوکلینڈ پولیس نے الیڈا الیکوئن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ماموں کو ڈھونڈنے میں بنیادی کردار ادا کیا اور کہانی کا نتیجہ وہی نکلا جس کے ہم خواہشمند تھے۔الیڈا الیکوئن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کے ماموں نے انہیں گلے لگا کر شکریہ ادا کیا۔
حکام اور خاندان کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ لوئس آرمنڈو ایسٹ کوسٹ میں کہاں مقیم ہیں۔
2020 میں یہ عندیہ ملا تھا کہ لوئس آرمنڈو زندہ ہیں اور ایسا اس وقت ہوا جب الیڈا الیکوئن نے تفریحاً ایک آن لائن ڈی این اے ٹیسٹ کرایا۔اس ٹیسٹ میں ان کا 22 فیصد ڈی این اے ایک شخص سے میچ کر گیا جو بعد میں ان کے ماموں ثابت ہوئے۔
مزید جانچ پڑتال کے دوران الیڈا الیکوئن اس شخص سے رابطہ کرنے میں ناکام رہیں۔2024 کے شروع میں انہوں نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ مل کر اس تلاش کو پھر شروع کیا اور اوکلینڈ پبلک لائبریری جاکر اخبارات کے مضامین دیکھے جن میں لوئس آرمنڈو کی بچپن کی ایک تصویر بھی موجود تھی۔
اسی دن انہوں نے پولیس سے رجوع کیا اور پولیس اہلکاروں کو قائل کرلیا کہ نئے شواہد قابل اعتبار ہیں۔
اس کے بعد گمشدگی کا نیا کیس اوپن کیا گیا اور گزشتہ دنوں پولیس نے گمشدگی کا کیس تو بند کر دیا مگر اغوا کی تحقیقات ابھی جاری رکھنے پر غور کیا جارہا ہے۔
لوئس آرمنڈو کے ڈی این اے کا موازنہ ان کی بہن یعنی الیڈا الیکوئن کی ماں کے ڈی این اے سے کیا گیا۔20 جون کو پولیس کی جانب سے الیڈا الیکوئن کو بتایا گیا کہ ان کے ماموں کو ڈھونڈ لیا گیا ہے۔24 جون کو ایف بی آئی کی معاونت سے لوئس آرمنڈو اوکلینڈ پہنچے اور وہاں الیڈا الیکوئن، ان کی والدہ اور دیگر رشتے داروں سے ملاقات کی۔

لوئس آرمنڈو پھر ایسٹ کوسٹ واپس لوٹ گئے مگر جولائی میں وہ پھر اپنے خاندان سے ملنے کے لئے آئے۔الیڈا الیکوئن کے مطابق ان کے ماموں میڈیا سے بات کرنا نہیں چاہتے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -