سیلاب زدگان کی امداد، وزیر اعظم نے عالمی امدادی کانفرنس طلب کر لی دورہ قطر سے بہت توقعات وابستہ

سیلاب زدگان کی امداد، وزیر اعظم نے عالمی امدادی کانفرنس طلب کر لی دورہ قطر سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملک بھر میں بارشوں کے باعث بلوچستان اور سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں اپنے عروج پر ہیں لیکن وفاقی دارالحکومت میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کی گرفتاری کے نتیجہ میں سیاسی محاذ آرائی  زیادہ بڑھ گئی ہے  اگرچہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کا دورہ کر کے سیلاب زدگان کی حالت زار کا جائزہ لیا اور متاثرین کی ڈھارس بندھائی لیکن ملک میں جس سطح پر یہ انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اہل سیاست کی توجہ اس پر زیادہ نظر نہیں آتی کپتان عمران خان کو صرف شہباز گل کی اسیری کی فکر کھائے جا رہی ہے، حکومت کی طرف سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے اشارے مل رہے ہیں حکومتی زعماء الزام لگا رہے ہیں کہ شہباز گل نے ایک نجی ٹی وی چینل پر جو متنازعہ گفتگو کی اس کے ڈانڈے عمران خان سے ملتے ہیں جبکہ اسے ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا جا رہا ہے، اس پر مستزاد کپتان عمران خان نے شہباز گل کے ریمانڈ پر ایک خاتون ایڈیشنل سیشن جج اور اسلام آباد کی پولیس کو جوش خطابت میں جو مبینہ دھمکیاں دیں اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی زیر سماعت ہے۔اور کپتان کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ کپتان بنی گالا کی جس پہاڑی پر مقیم ہیں وہاں ان کی گرفتاری کے حوالے سے ایک اضطراب کی سی کیفیت پائی جاتی ہے۔ چند روز قبل ایک رات ایک ایسی ہی افواہ پر پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان کا ایک جم غفیر بنی گالا پہنچ گیا لیکن یہ اطلاع صرف ایک افواہ ہی ثابت ہوئی شنید ہے کہ وفاقی وزارت داخلہ عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہی ہے اور اس کے لئے وزیر اعظم ہاؤس سے بھی مشاورت کی جا رہی ہے در حقیقت شہباز گل کے تنازعہ نے پی ٹی آئی کو چکرا کر رکھ دیا ہے جبکہ حکومت کو ایک ایسی ”نو بال“ ملی ہے جس پر حکومت چوکا چھکا لگانے سے باز نہیں رہ سکتی مزید برآں کپتان عمران خان اور پی ٹی آئی مزید تنازعات کا نشانہ بنتے ہوئے نظر آتے ہیں شہباز گل کی گرفتاری کے نتیجہ میں پیدا ہونے والا تنازعہ ایک گھن چکر بنتا  جا رہاہے کیونکہ اس کے نتیجہ میں نہ صرف پی ٹی آئی کے اندر بھی سوچ کے اختلافات جنم لینے لگے ہیں بلکہ خود کپتان کو بھی توہین عدالت جیسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکلاء کی جانب سے 3 ہفتوں کی مہلت کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی ہے یہ تلوار بھی کپتان کے اوپر لٹک رہی ہے معلوم نہیں شہباز گل کی گرفتاری اور اس کی تفتیش سے سامنے آنے والے شواہد آئندہ سیاست میں کیا سنسنی خیزی برپا کریں گے اور یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا لیکن اس ایشو نے ملک کی ایک مقبول ترین جماعت کے لئے چیلنجز کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے سابق وزیر اعظم عمران خان کو  ان کے رفقاء مشورے دے رہے ہیں کہ شہباز گلکے  معاملہ پر لاتعلقی اختیار کی جائے اور پارٹی کے اندر اس معاملہ پر انہیں بھڑکانے والوں سے دوری کی جائے لیکن لگتا ہے کہ کپتان اور اور اس کے بعض قریبی رفقاء شہباز گل کی گرفتاری پر اس لئے ضرورت سے زیادہ ردعمل دے رہے ہیں کہ حکومت کپتان کی گرفتاری کا خیال دل میں نہ لائے یعنی شہباز گل کا ایشو کپتان عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کی پیش بندی کے حوالے سے ایک دفاعی لائن ہے اس حوالے سے ایک نفسیاتی جنگ جاری ہے۔ سابق وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کو کپتان عمران خان کا قائم مقام چیف آف سٹاف بنایا گیا ہے جو نسبتاً  معقول سیاست دان ہیں، وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کے لئے ایک انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت خیمے اور راشن متاثرہ علاقوں میں بھجوا رہی ہے۔ ملک میں مہنگائی کی لہر مزید شدت اختیار کر گئی ہے تاہم سٹیٹ بنک نے شرح سود 15 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اگرچہ روپے کی قدر بحال ہوئی ہے لیکن فاریکس کمپنیوں کو ڈالر برآمد کرنے کی اجازت ملنے سے روپے کی قدر پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں وزیر اعظم شہباز شریف قطر کے اہم ترین دورہ پر گئے ہیں جس کے نتیجہ میں ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے قطر میں نومبر کے مہینہ میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ میں پاک فوج کو سیکیورٹی انتظامات دیئے گئے ہیں جبکہ قطر زر مبادلہ کے ذخائر کے لئے 2 ارب ڈالر کی خطیر رقم بھی دے رہا ہے اگست کے آخر تک آئی ایم ایف کی قسط بھی قومی خزانہ میں آ جائے گی۔ سٹاف کی سطح پر آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضہ فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ بورڈ میٹنگ 29 اگست کو متوقع ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہونے سے ملکی معیشت آئی سی یو سے باہر آ جائے گی۔ حکومت نے ملکی معیشت کی بحالی کے لئے بہت سے غیر مقبول فیصلے کئے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ حکومت نے معیشت کی بہتری کے لئے جو سیاسی قیمت چکائی ہے  اور  حکومت کو جو سیاسی نقصان پہنچا ہے اس کا ازالہ کیسے ہو پائے گا کیونکہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری دعویٰ کر رہے ہیں کہ 10 ستمبر سے پہلے حکومت کا تختہ الٹ جائے گا۔ انکا کہنا ہے کہ حکومت کی رٹ 25 کلومیٹر کے رقبہ پر ہے اب دیکھنا ہے کہ حکومت معیشت کی بحالی کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی ساکھ کی بحالی کس طرح کرتی ہے۔


 
شہباز گل کی گرفتاری سے محاذ آرائی کی شدت بڑھ گئی، سیلاب کی بجائے کپتان کو اپنے کھلاڑی کی فکر ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کی لارجر بنچ نے عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا کپتان نے خاتون جج اور اعلیٰ پولیس حکام کو دھمکیاں دیں 

مزید :

ایڈیشن 1 -