شاہ سلمان عبدالعزیز ، نئے سعودی فرمانروا ’سدیری سات‘ میں سے ہیں، نئے بادشاہ کیلئے ممکنہ بڑے مسائل

شاہ سلمان عبدالعزیز ، نئے سعودی فرمانروا ’سدیری سات‘ میں سے ہیں، نئے بادشاہ ...
شاہ سلمان عبدالعزیز ، نئے سعودی فرمانروا ’سدیری سات‘ میں سے ہیں، نئے بادشاہ کیلئے ممکنہ بڑے مسائل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) شاہ عبداللہ کے سوتیلے بھائی اور نئے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے ان سات بیٹوں میں سے ہیں جنہیں ”سدیری سات“ کہا جاتا تھا، انہیں یہ نام اس لئے دیا جاتا ہے کہ وہ سب شاہ عبدالعزیز کی سب سے زیادہ چہیتی اہلیہ حصہ بنت احمد السدیری کے بطن سے پیدا ہوئے۔
شاہ سلمان 1953ءمیں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے دادا کی طرف سے شاہی خاندان کیلئے بنائے گئے سکول میں حاصل کی۔ جوانی ہی میں انہوں نے سیاسی امور میں حصہ لینا شروع کردیا، 1963ءمیں ریاض کے گورنر بنے، اگلے48 برس تک وہ اس منصب پر فائز رہے، انہوں نے سعودی دارالحکومت کو دنیا کا جدید ترین مرکزی شہروں میں شامل کردیا۔ 2011ءمیں انہیں وزیر دفاع بنادیا گیا۔ اس منصب پر کام کرتے ہوئے انہوں نے امریکہ، برطانیہ اور فرانس سے اسلحہ خریداری کے بڑے معاہدے کئے۔
اپنے دو بڑے بھائیوں ولی عہد سلطان اور علی عہد نائف کے انتقال کے بعد 2012ءمیں انہوں نے ولی عہد کا منصب سنبھال لیا۔ امور مملکت چلانے میں شاہ سلمان آل سعود کے موجودہ بڑوں میں سب سے زیادہ تجربہ کار ہیں۔ ملک کے تمام قبائل سے ان کے تعلقات بہترین ہیں۔ وہ عرب دنیا کے مشہور اخبار ’الشرف الاوسط‘ کے مالکوں میں شامل ہیں، سماجی تبدیلیوں اور سیاسی اصلاحات کے ضمن میں شاہ سلمان کے خیالات روایتی اور قدامت پسندی پر مبنی ہیں۔
شاہ سلمان کی خرابی صحت کے بارے میں مختلف چہ مگوئیاں جاری ہیں، کہا جارہا ہے کہ وہ ذہنی انحطاط کے مرض ڈیمینشیا میں مبتلا ہیں، ان کا بایاں ہاتھ زیادہ فعال نہیں ہے۔ ان کے بیٹے بھی اہم عہدوں پر متمکن ہیں، جن میں شہزادہ عبدالعزیز نائب وزیر تیل، شہزادہ فیصل گورنر مدینہ اور شہزادہ سلطان کے پاس وزارت سیاحت ہے، وہ پہلے عرب خلانورد ہیں۔
اپنے عہد میں شاہ سلطان کو مختلف اندرونی مسائل کا سامنا رہے گا، نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری، عراق اور شام سے واپس آنے والے انقلابیوں اور جہادیوں کو معاشرے کے مرکزی دھارے میں شامل کرنا، ملک کے اندر آل سعود پر بڑھتی ہوئی تنقید اور شیعہ اکثریتی مشرقی صوبے میں شورش ایسے بڑے چیلنجز ان کے لئے آسان نہیں ہوں گے۔ سعودی فرمانروا کا منصب سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں شاہ سلمان نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو متحد ہوکر رہنا چاہیے جبکہ سعودی عرب کی سمت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، ملک موجودہ سمت میں ہی آگے بڑھتا رہے گا۔
شاہ عبداللہ کے ہی ایک دوسرے سوتیلے بھائی شہزادہ مقرن اب نئے ولی عہد ہوں گے۔ سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق نئے بادشاہ نے شاہی خاندان کی وفادار کونسل سے کہا ہے کہ وہ شزادہ مقرن کو ولی عہد مقرر ہونے کی توثیق کرے۔ شہزادہ مقرن پہلے انٹیلی جنس چیف رہے ہیں، مارچ 2014ءمیں نائب ولی عہد بنے۔ نئے فرمانروا نے سعودی کابینہ میں چند تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ شہزادہ محمد بن نائف بن عبدالعزیز نائب وزیراعظم دوم ہوں گے جبکہ شہزادہ محمد بن سلمان سعودی کو ملک کا نیا وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔