کارکن لور میاں نوازشریف

       کارکن لور میاں نوازشریف
       کارکن لور میاں نوازشریف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  ”کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی نہیں بھرتے، کچھ دکھ درد ایسے ہوتے ہیں جو انسان بھلا تو نہیں سکتا مگر کچھ دیر کے لئے ایک طرف رکھ سکتا ہے، پہلے جب میں واپس آتا تھا تو والدہ اور اہلیہ کلثوم دروازے پر کھڑی ہوتی تھی، آج میں گھر جاؤں گا تو والدہ اور بیگم کلثوم گھر پر نہیں ہوں گی، جو پیارے آپ سے جدا ہو جائیں، وہ دوبارہ نہیں ملتے، میری والدہ اور بیگم میری سیاست کی نذر ہو گئیں، میری بیگم کلثوم فوت ہوئیں تو مجھے قیدخانے میں خبر ملی، جیل سپرنٹنڈنٹ سے کہا، میری لندن میں میرے بیٹے سے بات کرا دو،اس نے میری بات نہیں کرائی، اس نے کہا، ہمیں اجازت نہیں، میں اس کے کمرے سے اٹھ کر دوبارہ اپنے سیل میں چلا گیا اور سوچتا رہا، بات کرانا، اس کے لئے اتنا مشکل تھا پھر ڈھائی گھنٹے بعد خبر مجھے خبر دی گئی، آپ کی بیگم اللہ کو پیاری ہو گئیں، مریم والدہ کے انتقال کا سن کر بے ہوش ہو گئیں، جس جیل سپرنٹنڈنٹ نے بیٹوں سے فون پر بات نہیں کرائی، اسی نے بیگم کلثوم کے انتقال کی خبر دی“۔

میاں نواز شریف نے لاہور میں منعقدہ عظیم الشان جلسہ سے خطاب میں اپنی امی حضور اور زوجہ محترمہ بارے جو کرب ناک باتیں کہیں ان کو بھلانا قدرے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہو گا۔

خاکسار کو بھی 31 اگست 2023ء امی جان کی رحلت کی اطلاع فون پر دی گئی۔وہ خبر ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہی ہے۔اسے شاید ہی بھلا سکوں۔ والدہ ماجدہ کی تدفین انکی وصیت کے مطابق تحصیل خیرپور ٹامیوالی، ضلع بہاولپور آبائی قبرستان نانی اماں اور ماموں جی کی قبر کے ساتھ جمعتہ المبارک کی صبح ہوئی۔ اللہ کی مہربانی سے قبرستان میں جگہ بھی مل گئی اور قبر کے عین اوپر ایک چھوٹے سے درخت کا سایہ بھی نصیب ہو گیا

اماں کے انتقال پر بہن، بھائیوں، عزیز رشتہ داروں اور علاقے کے لوگوں سے ملاقات ہوئی۔ افسوس کے لئے آنے والا ہر شخص فاتحہ خوانی کے بعد ایک ہی جملہ کہتا، ڈاکٹر صاحب، اللہ کی مرضی، اللہ کا حکم ایک بات بہت ہی اچھی لگی بلکہ دل میں اتر گئی۔چھوٹے شہروں کے مکین نماز پنج گانہ کے بڑے پابند ہیں۔نماز فجر پر اپنے ہاں لاہور میں بمشکل باجماعت ایک صف نماز پڑھنے والوں کی پوری ہوتی ہے وہاں  چھوٹے بچوں، نوجوانوں اور بوڑھے افراد سے مسجد پانچ وقت بھری ہوتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کا بڑا لحاظ اور خیال رکھتے ہیں۔ ایک بات میں نے نوٹ کی۔خیر پور ٹامیوالی کے باسی میاں نواز شریف سے بڑا پیار کرتے ہیں۔ ایک نابینا حافظ قرآن میریے پاس آنکھیں چیک کروانے آیا۔وہ میاں نواز شریف کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتا تھا۔اس کے بقول بہاولپور سے حاصل پور دو رویہ کارپٹ روڈ اور دور دراز علاقے میں سڑکوں کا جال بچھانا انہی کا مرہون منت ہے۔

خاکسار خیرپور ٹامیوالی جا کر اپنے دوست حاجی شعیب کو بہت مس کرتا ہے۔حاجی شعیب جن کو شہر کا ہر بچہ انکل شعیب کے نام سے پکارتا تھا۔آپ جناب مسلم لیگ(ن) کے ڈائی ہارڈ فین اور نواز شریف سے دیوانگی کی حد تک پیار کرتے تھے۔ جنرل مشرف کے مارشل لاء کے بعد میاں نواز شریف جب سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔اس وقت بھی حاجی شعیب میاں نواز شریف سے ملنے سعودی عرب پہنچ گئے۔

میاں نواز شریف جو ہمیشہ سے ہی کارکن لور ہیں انہوں نے حاجی شعیب کا تعارف کراتے ہوئے کہا۔ یہ میرا بیٹا ہے۔اس نے ٹرین مارچ میں وفا کی ایسی داستان رقم کی جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔میاں نواز شریف نے حاجی شعیب کی خوب خاطر تواضع کی۔ قابل قدر میاں صاحب نے حاجی کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے نقد رقم دے کر کہا۔شعیب بچوں کے لئے شاپنگ کرتے جانا صرف یہی نہیں جب حاجی شعیب کی بیوی بیمار ہوئی۔اس کے علاج کے لئے شریف میڈیکل کمپلیکس سے خصوصی ایمبولینس خیرپور ٹامیوالی آتی تھی۔ہسپتال علاج و معالجہ اور قیام کے دوران بہترین کھانا،پینا اور رہائش فراہم کی جاتی تھی۔ اس سے پہلے امدادی رقم اور ایک عدد کار جسے چلا کر شعیب روزی کما سکے۔وہ بھی میاں نواز شریف نے لال سنہارا نیشنل پارک اپنے وزٹ کے دوران دی۔

میاں نواز شریف کا کارکنوں سے پیار کا عالم یہ تھا۔اپنے میلسی دورہ کے موقع پر ایم این ایز، ایم پی ایز اور بڑے بڑے زمینداروں،سرمایہ داروں کے جھرمٹ میں میاں نواز شریف نے حاجی شعیب کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلایا۔علاقے کے سبھی لوگ حیران ہو گئے۔ آخر یہ غریب شخص حاجی شعیب ہے کون؟میاں نواز شریف نے ہمیشہ ہی حاجی شعیب کا تعارف بیٹے کے طور پر کرایا۔

حاجی شعیب بھی خداترس آدمی تھا۔اپنے شہر کے بہت سے بچوں کو سرکاری نوکری دلوانے میں اس نے کوئی کسر باقی نہ چھوڑی۔سعودی عرب میں حاجی روزی کے سلسلہ میں گیا۔جلد ہی واپس پاکستان آ گیا۔اس نے اپنے بیوی، بچے سب کچھ میاں نواز شریف کی محبت میں قربان کر دیا۔مسلم لیگ(ن) کا کوئی جلسہ اور کوء میٹنگ ایسی نہ ہوتی جس میں حاجی شرکت نہ کرتا تھا۔ حکم ربی، حاجی شعیب خیرپور ٹامیوالی سے بہاولپور مسلم لیگ (ن) کی میٹنگ میں شرکت کے لئے موجودہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمن کے گھر موٹرسائیکل پر جارہا تھا کہ اچانک سڑک پر موٹرسائیکل کے سامنے کوئی چیز آ گئی۔ بریک لگاتے ہوئے۔سر کے بل گرے۔فٹ پاتھ پر سر لگا۔فوری طور پر بہاول وکٹوریہ اسپتال بہاولپور شفٹ کیا گیا۔حادثے کے وقت ہوش میں تھے۔ ہسپتال پہنچ کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔حاجی شعیب کی زوجہ کا انتقال تو پہلے ہی کینسر کی وجہ سے ہو گیا تھا۔پسماندگان میں بچے والد، والدہ کا غم سینے سے لگا کر جئیں گے۔

حاجی شعیب کا جنون کی حد تک میاں نواز شریف سے پیار کرنا اور بدلے میں میاں نواز شریف کا حاجی شعیب پر تن من دھن نچھاور کرنا بڑے لیڈروں کی نشانی ہے۔اس کا منہ بولتا ثبوت لاہور میں ہونے والا جلسہ ہے۔پورے ملک سے آنے والے کارکنان کا جوش و جذبہ دیدنی تھا۔ایسا فقیدالمثال استقبال نئی تاریخ رقم کر گیا ہے۔بلاشبہ میاں نواز شریف کی مدبرانہ سوچ انتقام، زیادتیوں اور دکھ درد کی المناک کہانیوں کو بھول کر ملک کے لئے سب کو ساتھ لے کر چلنے کا عزم یقینی طور آنے والے وقت میں خوشیوں کا پیغام لائے گا۔ اب وقت بھی آ گیا ہے۔مقبول عوامی لیڈروں کو کرپشن کی من گھڑت سٹوریوں، میڈیا ٹرائل اور جھوٹے کیسز کی بھینٹ چڑھا کر اپنے پیاروں سے جدا کرنے کی روش سے کنارہ کشی اختیار کی جائے۔خدا کی لاٹھی بے آواز ہے۔کل تک جو لوگ طاقت کے نشے میں چور ہو کر میاں نواز شریف کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی باتیں کرتے تھے۔اللہ پاک نے کارکن لور میاں نواز شریف کو شان و شوکت سے اپنوں کے درمیان لا کھڑا کیا ہے۔

اللہ سے دعا ہے میاں نواز شریف اسی طرح ہنستے مسکراتے اپنے چاہنے والوں کے درمیان رہ کر ملک کی تعمیر و ترقی کا سفر دوبارہ شروع کریں۔آمین

مزید :

رائے -کالم -