کبھی اقرار کی صورت کبھی انکار کی صورت ۔۔۔
کبھی اقرار کی صورت کبھی انکار کی صورت
یہ دنیا بھی تو لگتی ہے مرے دلدار کی صورت
علاجِ غم مرا ہوگا بس اتنا سوچ کر جاناں
چلا آیا ہوں در پر میں ترے بیمار کی صورت
ادھر کچھ روز سے یہ حال میرا ہے کہ بس مجھ کو
ہر اک شے میں نظر آتی ہے میرے یار کی صورت
چھپالوں اپنے غم کوشش بہت کرتا ہوں میں لیکن
مرا چہرہ سبھی پڑھ لیتے ہیں اخبار کی صورت
یہ دنیا مجھ کو ٹھکراتی ہی آئی ہے ہمیشہ سے
میں پھولوں میں رہا ہوں زندگی بھر خار کی صورت
کسے آخر سنائیں حال دل اپنا بتا منظر
کہ اپنے لوگ بھی ملتے ہیں اب اغیار کی صورت
کلام :منظر اعظمی ( بھارت )