نوشہرہ ، حاجی گل شیر کی گاڑی پر دوبارہ حملہ ، بال بال بچ گئے

    نوشہرہ ، حاجی گل شیر کی گاڑی پر دوبارہ حملہ ، بال بال بچ گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            نوشہرہ(بیورورپورٹ)سابق امیدوار قومی و صوبائی اسمبلی حاجی نواب خان کے بھائی حاجی گل شیر کی گاڑی پر دوبارہ حملہ، بال بال بچ گئے، حاجی گل شیر تحصیل پبی کورٹ آرہے تھے کہ ملزمان نے فائرنگ کردی، پولیس نے قاتلانہ حملے کو بھی کراس ایف آءآر میں بدل دیا، قتل اقدام قتل اور بھتہ خوری میں ملوث ملزمان نے علاقے کو نو گو ایریا میں بدل دیا، پولیس پر مقامی شدت پسندوں کی پشت پناہی کا الزام،سابق امیدوار قومی و صوبائی اسمبلی حاجی نواب خان کے بھائی حاجی گل شیر نے پبی میں مقامی نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پبی تحصیل کورٹس آتے ہوئے مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا پولیس کو خود پر حملے کی اطلاع دی لیکن پولیس نے روایتی انداز اپناتے ہوئے صرف مقدمے کا اندراج کیا اس سے قبل بھی مخالفین نے ہمارے گھر اور حجرے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا اور فرار ہوگئے جبکہ پولیس نے کیس کراس کردیا البتہ ہمارے مخالفین قتل،اقدام قتل جیسے سنگین وارداتوں میں پولیس کو مطلوب ہیں لیکن پولیس ان کے خلاف کاروائی نہیں کر رہی ہے اور ہمیں بندوق اٹھانے پر مجبور کیا جارہاہے منگل کے روز بھی میں عدالتی پیشی کے لیے جارہا تھا کہ ہم پر حملہ کردیا گیا خیبرپختونخوا حکومت،آئی جی خیبرپختونخوا،ڈی آئی جی مردان ریجن آرمی چیف اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ ہے کہ وہ ہمارے مخالفین قاری بشیر،نور اللہ اور نسیم وغیرہ کو گرفتار کر کے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے حاجی گل شیر خان نے مزید بتایا کہ منگل کے روز میں نوشہرہ ڈسٹرکٹ کورٹس ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے جارہا تھا کہ مسماة شش بیگم جو کہ قاری بشیر،نور اللہ اور نسیم وغیرہ کی والدہ ہے نے موبائل فون پر اپنے بیٹوں کو اطلاع دی کہ گل شیر خان وغیرہ آرہے ہیں جس پر قاری بشیر،نور اللہ اور نسیم وغیرہ نے مجھ پر قاتلانہ حملہ کردیا جس سے میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بال بال بچ گیااور میری گاڑی نقصان پہنچا واقعہ کی اطلاع پولیس کو کردی لیکن پولیس نے اپنا روایتی انداز اپناتے ہوئے بات صرف ایف آئی آر پر ختم کردی انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی مخالفین نے ہمارے گھر اور حجرے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے فرار ہوگئے تھے جبکہ اس کے علاوہ بھی یہی لوگ قتل اقدام قتل سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں پولیس کو مطلوب ہیں لیکن خدا جانے پولیس ان کو گرفتار کرنے سے کیوں کتراتی ہے انہوں نے کہا کہ قاری بشیر،نور اللہ اور نسیم وغیرہ ہم پر حملہ کرکے فرار ہوجاتے ہیں اور پولیس از خود کیس کراس کردیتی ہے جو کہ کسی تعجب سے کم نہیں،قاری بشیر،نور اللہ اور نسیم وغیرہ کی بار بار ہم پر قاتلانہ حملوں سے ہم تنگ آگئے ہیں اور ایسے حالات میں پولیس کا ہمارے ساتھ رویہ ہمیں بندوق اٹھانے پر مجبور کرنے کی مترادف ہے انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور،آئی جی خیبرپختونخوا،ڈی ائی جی مردان ریجن،آرمی چیف اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہم پر مخالفین کے قاتلانہ حملوں کی روک تھام کریں اور ان کو گرفتار کرکے ہمیں تحفظ فراہم کریں