صاحب کے ساتھ ڈیوٹی کرتے دو تین ماہ ہو ئے، سوچا ڈیرے پر رہنا مشکل ہو گا، خدشہ دل میں لئے پنڈی روانہ ہوئے، اگلے پانچ سال کمرہ میرا ٹھکانہ ٹھہرا

مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:299
پہلی پنڈی یاترا کا خوف؛
مجھے صاحب کے ساتھ ڈیوٹی کرتے دو تین ماہ ہو ئے تھے۔ ہر ویک اینڈ پروہ بائی روڈراولپنڈی جاتے تھے میں پہلی بار صاحب کے ساتھ پنڈی جا رہا تھا۔ میں نے ظہور سے پوچھا؛”تم صاحب کے ساتھ پنڈی جا کر کہاں ٹھہرتے ہو۔“ کہنے لگا؛”ڈیرے پر۔“ میں نے سوچا میرے لئے تو ڈیرے پر رہنا مشکل ہو گا۔اگر ایسا ہوا تو میں اپنی پھو پھی نشاط افزاء((ابا جی کی سب سے چھوٹی ہمشیرہ) کے گھر اسلام آباد رات بسر کر کے صبح دھمیال ہاؤس آ جایا کروں گا۔اگلے روز اس خدشہ کو دل میں لئے پنڈی روانہ ہوئے۔ موٹر وے پر ہم ”بھیرہ ریسٹ ایریا“ چائے کے لئے رکے۔ منسٹر نے چائے کے ساتھ اپنے پسندیدہ بسکٹ لئے جبکہ باقی سب نے چائے اور مونگ پھلی لی۔ یہ اگلے ساڑھے چار سال دوران سفر موٹر وے پر ہماری روٹین رہی۔
دھمیال انٹر چینج سے ہم نے موٹر وے کو چھوڑا اور آدھ گھنٹے کی ڈرائیو کے بعدڈھلتی شام میں دھمیال ہاؤس پہنچے۔جہاں ان کا ملازم خاص عبدل ہمارا منتظر تھا۔ عبدل گاڑی سے سامان نکال کے ان کے کمرے میں رکھ کر واپس آیا تو صاحب بولے؛”عبدل! شہزاد صاحب! کا سامان بہروز صاحب والے کمرے میں رکھ کر اے سی چلا دو۔“(بہروز صاحب کا اکلو تے بیٹا ولایت سے بیرسٹری پڑھ کے آیا ہے۔اُس وقت یہ چھوٹا بچہ تھا۔) اگلے پانچ سال یہی کمرہ میرا ٹھکانہ ٹھہرا۔
رائے اعجاز کی منطق؛
مجھے صاحب کے ساتھ کام کرتے پانچ چھ ہفتے ہی ہو ئے تھے کہ ایک روز رائے اعجاز احمد ایم پی اے، شیخوپورہ ضلع کے دو اور ایم پی ایز کے ہمراہ صاحب سے ملنے آئے۔ ان کے ساتھ میرا جو نئیر کو لیگ”نجیب اسلم“ بھی تھا۔ میں نے نجیب سے پوچھا؛”کیسے آنا ہوا؟“ کہنے لگا؛”راجہ صاحب سے ملنا ہے۔ رائے صاحب ساتھ لائے ہیں۔“ خیر میں نے انہیں ملا دیا۔ رائے اعجاز صاحب سے کہنے لگے؛”یہ نجیب ہے۔ بڑا محنتی اور اچھا افسر۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ اسے اپنا سٹاف افسر رکھ لیں۔“صاحب نے انہیں جواب دیا؛”رائے صاحب! شہزاد صاحب ہیں میرے پاس۔ مجھے کسی کی ضرورت نہیں۔ ویسے بھی ذاتی سٹاف کے لئے میں سفارش نہیں مانتا۔“ نجیب شرمندہ ہو گیا۔شرمندہ رائے اعجاز بھی ہوئے گو بعد میں میرے ان سے اچھے تعلقات رہے۔
اقبال سدوزائی ڈی جی انسپکشن بلدیات پنجاب صاحب کے ساتھ چیف افسر ضلع کو نسل راولپنڈی رہے تھے۔اقبال سدوزائی اور میرے بڑے بھائی خالد فاروق گہرے دوست اور کولیگ تھے۔ہم جب بھی لوکل گورنمنٹ کمپلیکس والے دفتر جاتے تو ہماری میزبانی اکثر یہی دونوں کرتے تھے۔اقبال سدوزئی کی طرح بھائی جان خالد بھی چیف افیسر ضلع کو نسل راولپنڈی رہے تھے۔ صاحب جنرل ضیاء الحق مرحوم کی قائم کردہ پاکستان ضلع کونسلز ایسوسی ایشن کے پہلے چیئرمین تھے۔اسی وجہ سے صاحب جنرل ضیاء کے بہت قریب تھے۔اس دور کے ضلع کونسل چیئر مینوں میں پاکستانی سیاست کے نامور لوگ فخراما م(خانیوال) بیگم عابدہ حسین(جھنگ) پرویز الٰہی(گجرات)یوسف رضا گیلانی(ملتان)حامد ناصر چٹھہ(گوجرانوالہ)رفیق لغاری(ڈی جی خاں) اور چوہدری محمد نذیر(فیصل آباد) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔