ایک پیغمبرؑ کے ہاتھوں تربیت پانیوالا پرندہ کبوتر، پاﺅں کی سرخی کی ممکنہ وجہ بھی سامنے آگئی
لاہور(ریسرچ سیل )جنگ و امن میں لافانی کردارادا کرنے والا کبوتر دنیا کا واحد پرندہ ہے جو روحانی اور مقدس مقامات پر بسیرا کرتا ہے اور اس پر اللہ کا خاص فضل نازل ہوتا ہے جس سے اسکے اور انسانوں کے درمیان انسیت پیدا ہوتی ہے۔ایک پیغمر ؑ کے ہاتھوں سے غیر معمولی صلاحیتوں کی تربیت پانے والا یہ پرندہ صدیوں سے انسانوں کے لئے ڈاکئے کا کردار ادا کرتا آرہا ہے لیکن اسکا ایک سب سے بڑا اعزاز سرخ خشک زمین کو دریافت کرنا ہے۔
قصص الاولیا اورفقہ مالکی کے مشہور عالم علامہ احمد بن صاوی تفسیر صاوی میں کبوتر کی محبوبیت کا ذکر کرتے ہوئے اسکی خدمات جلیلہ کو بیاں کیا جاتا ہے کہ طوفانِ نوح گزرجانے کے بعد جب حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر پہنچ کر ٹھہرگئی تو حضرت نوح علیہ السلام نے روئے زمین کی خبر لانے کے لئے کبوتر کو بھیجا تو وہ زمین پر نہیں اُترا بلکہ ملک سباسے زیتون کی ایک پتی چونچ میں لے کر آگیا تو آپؑ نے فرمایا کہ تم زمین پر نہیں اُترے اس لئے پھر جاﺅ اور روئے زمین کی خبر لاﺅ۔ لہٰذا کبوتر دوبارہ روانہ ہوا اور مکہ مکرمہ میں حرم کعبہ کی زمین پر اُترا اور دیکھ لیا کہ پانی زمین حرم سے ختم ہوچکا ہے اور سرخ رنگ کی مٹی ظاہر ہوگئی ہے۔ کبوتر کے دونوں پاﺅں سرخ مٹی سے رنگین ہوگئے۔ اور وہ اسی حالت میں حضرت نوح علیہ السلام کے پاس آگیا اور عرض کیا کہ” اے خدا کے پیغمبر! آپ میرے گلے میں ایک خوبصورت طوق عطا فرمائیے اور میرے پاﺅں میں سرخ خضاب مرحمت فرمائیے اور مجھے زمین حرم میں سکونت کا شرف عطا فرمائیے“ چنانچہ حضرت نوح علیہ السلام نے کبوتر کے سر پر دست شفقت پھیرا اور اس کے لئے یہ دعا فرمادی کہ اس کے گلے میں دھاریدار خوبصورت ہار پڑا رہے اور اس کے پاﺅں سرخ ہوجائیں اور اس کی نسل میں خیر و برکت رہے اور اس کو زمین حرم میں سکونت کا شرف ملے۔
بعض مفسرین نے کبوتر کے علاوہ کوے کا بھی ذکر کیا ہے کہ اسکے بھی نوح ؑ نے کبوتر کے ساتھ خشک زمین کی تلاش میں بھیجا تھا تاہم زیادہ تر روایات کبوتر سے منسوب ہیں۔