”پٹاکہ تیرے پیو نے کڈنا اے“
میاں جی یہ آپ نے کیا کیا میری عقیدت کا کھوتا ہی کھو ں میں پھینک دیا سر جی ہمیں آرڈر کرناتھا لندن میں آپ کی تنہائی دور کرنے کے لئے مجھ جیسے سینکڑوں میراثی تیار ہیں۔ہمیں بُلا لیتے آپ کو کچھ ”اِنج اُنج“کے لطیفے سناتے،مہدی حسن،محمدرفیع کے گانے سناتے آپ کی تنہائی رفع ہو جاتی۔بڑے میاں جی اس بندے کا بس نام حمد اللہ محب ہے یہ ہمارا محب شہب کچھ نہیں ہے یہ بندہ دشمنوں کی جھولی میں بیٹھ کر پاکستانی قوم کو ”گندیاں گندیاں گالاں کڈتا“ ہے اور جو پاکستان کو گالی دے چاہے سونے کا ہی بن کر آجائے ہم اسے انتہائی عقیدت و احترام سے ”دُر فٹے منہ“ ہی کہیں گے۔بھیا جی پاکستان ہے تو ہمارے لندن،دبئی کے فلیٹس ہیں۔چلو وطنیت کو آپ پاسے رکھو پاکستان تو ہمارا نوٹ چھاپنے کا کارخانہ ہے اس کارخانے کی ہی لاج رکھ لیتے۔بنتا سنگھ سے کسی نے پوچھا یہ پنگے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟،بنتا سنگھ سو کر بولا یار مجھے مطلب کا تو پتہ نہیں لیکن بندہ یہ لیتاضرور ہے۔اس وقت جب پاکستا ن سٹریٹجیکلی ایک سنگین دوراہے پر کھڑا ہے۔افغانستان میں امریکہ کو پھینٹی پڑی لیکن بھارت کے تو اربوں،کھربوں ڈوب گئے۔اب یہ دونوں ملک ”ڈگے کھوتی“ سے ہیں اور غصہ کمہار پر نکالیں۔خیر کمہار بھی اس بار ذرا تگڑا کھڑا ہے غصہ نکالیں گے تو اپنی مزید بستی خراب کریں گے۔یہ بندہ حمد اللہ محب راء کا پکا سنگی بیلی ہے آپ کو بھی اسے قریب بلکہ عنقریب نہیں کرنا چاہئے تھا۔آج کشمیر میں الیکشن ہیں اور آپ نے کشمیریوں کے قاتلوں کے دوست سے ”پپّی شپّی کر لی تُسی اے کی کیتا میاں جی کی کیتا“
آج آزاد کشمیر الیکشن میں شام تک دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا کپتان کا ستارہ عروج پر ہے۔آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کا مقابلہ بھی پی ٹی آئی سے ہو گا۔اب چاہے ”لارا لپّا گرل“ہو یا ”بابو چھبیلا“یا ”شہد والے موتی چور“ان کا کام ختم تقریروں میں بھڑکیں لگانا کچھ اور ہوتا ہے صندوکڑیوں میں ووٹ ڈالنا یا ڈلوانا کچھ اور ہوتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں مریم بی بی نا ہوتیں تو الیکشن کا ماحول اتنا گرم ہوتانہ گنڈا پور موتی چور کے لڈو بانٹتے۔اب اگر آپ کہیں گے کہ ”اوئے میں ٹبر کھا جاواں تے ڈکار نہ مارا ں“تو آپ بھی ”نواں آیاں اے سوہنیا یا سوہنیئے“سنیں گے۔بہر حال ڈائیلاگ مارنے کا وقت ختم ہوا اب بی بی اور بابو دھاندلی کے بیانات تیار کریں کیونکہ صرف اس ووٹ کو عزت ہے جو ہمیں ملے ورنہ دھاندلی دھاندلی۔میرے بھانجے بلاول درست کہتے ہیں کپتان نے پیپلز پارٹی کی کشمیر پالیسی چوری کر لی ہے۔میں خود اس چوری کا گواہ ہوں۔میں نے خود کپتان کو وہ تجوری کھولتے دیکھا ہے جس میں ایک جانب بی بی شہید کی وصیت رکھی تھی اور یہ پالیسی کشمیر ہاؤس کے بورڈ کے پیچھے رکھی ہوئی تھی۔چلیں اب اچھے بچوں کی طرح کشمیر ہاؤس کا بورڈ واپس کر دیں کئی سال ہو گئے اسے چوری ہوئے۔نجانے سیاست کے بچوں کو کیا ہو گیا ہے۔فواد چودھری کہتے ہیں انہوں نے ایک کتاب نہیں پڑھی۔اب کیا کریں فواد چودھری ان بچوں کے لئے کسی مدرسے کا بندو بست بھی نہیں کر سکتے۔لیکن اگر وہ کوشش جاری رکھیں تو کچھ نا کچھ افاقہ ضرور ہو سکتا ہے۔ویسے سابق خادم اعلیٰ بھی ان بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں۔سنتا سنگھ بنتا سے بولا آج کے بچوں کو پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے،کل ایک بچے نے جوس پی کر ڈبہ سٹرک پر پھینک دیا میں نے بلایا اور پیار سے سمجھایاکہ”پُتر ڈبّے تے پیر مار کے پٹاکہ تیرے پیو نے کڈنا سی“ ۔سیاست میں اگر پٹاکہ نہ بولے تو مزا نہیں آتا۔ویسے یہ میر ایقین ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کسی الیکشن میں اکیلی کھڑی ہو اور پی ٹی آئی،ن لیگ بھی نہ ہوں تب بھی پیپلز پارٹی دوسرے نمبر پر آئے گی۔اس عظمت کا کریڈٹ آصف علی زرداری کو جاتا ہے۔جو کام جنرل ضیاء الحق،جنرل مشرف نہ کر سکے اس مرد آہن نے کر دکھایا۔اچھا ہے سیاست میں پیپلز پارٹی ہے ورنہ پی ٹی آئی اور ن لیگ ہر بار ”ٹکر و ٹکری“ہوتے۔پیپلز پارٹی ودھائیاں دینے اور الیکشن کے بعد دہائیاں دینے کے لئے بہترین جماعت ہے۔
ٹوکیو اولمپکس کا آغاز ہو چکا،بائیس کروڑ کے عظیم ملک سے صرف بیس رکنی وفد اولمپکس میں شریک ہو رہا ہے۔قسم سے افسوس ہوا سنا ہے جس اتھیلٹ نے پاکستانی جھنڈا پکڑا تھا اسے جھنڈا اٹھانے پر ہی چُک پڑ گئی۔اتھیلٹ نہ ہوا ہمارا وزیر دفاع ہو گیا کپتان جی آ پ کے ہوتے ہوئے ملک میں کھیلوں کا یہ حال ہے۔سارا زور کرکٹ پر ہی نہیں لگانا چاہئے ہاکی کو ہم نے ایدھی کے جھولے سے نہیں اٹھایا۔میں تو اس عظیم چور کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہمارے عظیم”فلائنگ ہارس“سمیع اللہ کے مجسمے سے ہاکی اور گیند چُرا کر لے گیا اور پھر واپس لگا بھی گیا۔چلو اس بہانے ہماری نسل کو یہ تو پتہ چلا کہ کوئی سمیع اللہ بھی ہوتے تھے اور ہاکی بھی ایک کھیل ہے۔یہی صورتحال رہی تو پاکستان گھر میں بیٹھ کریسو پنجو کا عالمی چیمپئن بن سکتا ہے وزیر اعظم کھیلوں پر ضرور توجہ دیں ابھی ہاکی،سکوا ئش،روئنگ، سنوکر، بالنگ،ٹینس،کے بچوں میں ”پوٹینشل“ موجود ہے،سارے پیسے بیورو کریسی پر خرچ کرنے کی بجائے تھوڑے بہت ان پر لگا دیں یہ قوم کا نام بلندکریں گے۔