آزاد کشمیر میں آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی
میر پور (ویب ڈیسک) گزشتہ روز آزاد کشمیر اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں آنے والے خطرناک زلزلے کے آفٹر شاکس آزاد کشمیر کے علاقے میرپور میں اب تک محسوس کیے جا رہے ہیں جب کہ زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز جہلم سے 5 کلو میٹر شمال کی طرف تھا جب کہ گہرائی زیر زمین 10 کلو میٹر تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین میں گہرائی کم ہونے کی وجہ سے قریبی علاقوں میں زیادہ نقصانات کا خدشہ ہے۔سہ پہر 4 بج کر 2 منٹ پر آنے والے زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی کی اطلاعات آزاد کشمیر کے علاقے میرپور سے ملی ہیں جہاں متعدد گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق سڑکیں تباہ ہونے کے باعث کئی علاقوں سے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق میرپور میں آج صبح ساڑھے 9 بجے 3.2 شدت کے آفٹر شاکس محسوس کیے گئے جس سے لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔آزاد کشمیر کی انتظامیہ کے مطابق زلزلے میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد میں 2 خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے۔جیو نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر میرپور آزاد کشمیر نے بتایا کہ ملبے سے تمام افراد کو نکال لیا گیا ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف کا کام جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ جن کے گھر تباہ ہو گئے ہیں ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔معمولی زخمیوں کو علاج کے بعد فارغ کر دیا گیا جب کہ شدید زخمی علاج کے لیے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
میرپور کے علاقے جاتلاں سے موصول ہونے والی ویڈیوز اور تصاویر میں شدید تباہی کے مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہاں پر متعدد سڑکوں میں بڑے بڑے شگاف پڑ گئے ہیں اور متعدد گاڑیاں ان میں الٹ گئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر میر پور آزاد کشمیر راجہ قیصر نے زلزلے کے نتیجے میں ایک خاتون کی بھی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہیں تاہم ان کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔راجہ قیصر کا کہناتھا کہ پاک فوج ، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور دیگر ریسکیو اداروں نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور نقصانات کے حوالے سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم نے متاثرہ علاقے میں ریلیف کے سلسلے میں متعلقہ محکموں کو ہر قسم کی معاونت کی فوری فراہمی کی ہدایت کی ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’زلزلے اور اسکے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع کا جان کر دل نہایت مغموم ہے۔ میں متاثرین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد شفایابی کیلئے دعا گو ہوں۔ نقصانات کے تخمینے اور متاثرین کیلئے فوری اور تیز امداد یقینی بنانے کیلئے میں اپنی حکومت کو بھی ہدایات دے چکا ہوں‘۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کو فوری طور پر میرپور میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کمک پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف کی ہدایت پر سول انتظامیہ کی مدد کے لیے آرمی کے دستے اور میڈیکل اسٹاف روانہ کیا گیا جو متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے ہیں۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز نے میرپور میں نقصانات کا فضائی جائزہ مکمل کرلیا، جڑی کس اور چاتلاں کے علاقوں میں فضائی جائزہ لیا گیا۔پاک فوج کے دستوں نے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی ہیں جن میں میرپور، جاتلاں اور جری کس کے علاقے شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ امدادی سرگرمیاں رات بھر جاری رہیں گی۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹنٹ جنرل محمد محمد افضل نے پریس کانفرنس میں 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ زلزلے سے 10 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں کام کر رہی ہیں، بارشوں کی پیش نظر ٹینٹ،کمبل دیگر اشیاءرات تک متاثرہ علاقوں میں پہنچائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ پہلے ایک سے 2 روز ہمارا فوکس ریسکیو آپریشن پر ہو گا جس کے بعد متاثرین کی بحالی کا عمل شروع کیا جائے گا۔چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق منگلا ڈیم کو نقصان نہیں پہنچا، احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ٹربائن بند کی تھیں، ابھی حالات ہمارے کنٹرول میں ہیں، اگر ضرورت پڑی تو عوام سے مدد کی اپیل کریں گے۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ زلزے کا مرکز جہلم اور میرپور کا علاقہ تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جن علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ہے، وہ دور دراز کے علاقے نہیں ہیں،بہت جلد وہاں امدادی کارروائیاں شروع کردی جائیں گی جب کہ متعدد علاقوں میں سویلین انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ زلزلے سے میرپور کے ایک قصبے میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔
وزیراطلاعات آزاد کشمیر مشتاق منہاس کا کہنا ہے کہ زلزلے کے بعد آزاد کشمیر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے اپنا دورہ ملتوی کردیا ہے اور وہ خود امدادی کارروائیوں کی نگرانی کررہے ہیں۔مشتاق منہاس کا کہنا ہے اپر جہلم نہر میں شگاف پڑنے سے قریبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے جب کہ آزاد کشمیر حکومت کے پاس اس وقت ایسے وسائل نہیں کہ شگاف بند کرسکے۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج، وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کی جانب سے امداد کی ضرورت ہے۔
صدر پاکستان عارف علوی نے آزاد کشمیر میں زلزلے سے جانی اور مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔صدرمملکت نے زلزلے میں جاں بحق افراد کی بلندی درجات کے لیے دعا کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی کیاہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی ہے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز جہلم سے 5 کلو میٹر شمال کی طرف تھا جب کہ گہرائی زیر زمین 10 کلو میٹر تھی۔پنجاب میں خوشاب، سرگودھا، فیصل آباد، گوجرانوالہ، میانوالی، منڈی بہاو¿الدین، ملتان، اوکاڑہ، قصور، خانیوال، گجرات، کامونکی، مریدکے، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، ساہیوال، پتوکی، چونیاں، پاکپتن، دیپالپور، حجرہ شاہ مقیم، نارنگ منڈی اور سیالکوٹ میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جب کہ میرپور آزاد کشمیر، بھمبھر میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے۔
اس کے علاوہ خیبرپختونخوا میں پشاور، چارسدہ، سوات، خیبر، ایبٹ آباد، باجوڑ، نوشہرہ، مانسہرہ،بٹگرام، تورغر، شانگلہ، بونیر، دیر،اپر دیر، لوئر،چترال، مالاکنڈ اور کوہستان میں بھی زلزلے کی جھٹکے محسوس کیے گئے۔زلزلے کے جھٹکے 15 سے 20 سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔زلزلے کے باعث لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔یاد رہے کہ آٹھ اکتوبر 2005 کی صبح آزاد کشمیر میں آنے والے زلزلہ نے آزاد کشمیر اور شمالی علاقوں کو اس بری طرح جھنجوڑا کہ 80000 انسان لقمہ اجل بن گئے جب کہ ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ لوگ زخمی ہوئے۔2005 میں سات اعشاریہ چھ شدت کےاس زلزلہ کا مرکز مظفرآباد سے بیس کلومیٹر شمال مشرق میں تھا ابتدائی نقصان کا تخمینہ تقریبا 124ارب روپے لگایا گیا۔