پاکستان میں منشیات کی زیادہ تر سمگلنگ افغانستان سے ہوتی ہے 

  پاکستان میں منشیات کی زیادہ تر سمگلنگ افغانستان سے ہوتی ہے 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے پاکستان میں زیادہ تر منشیات افغانستان سے سمگل ہو کر آتی ہیں اور پاکستان کے راستے دیگر ممالک تک پہنچائی جاتی ہیں، جبکہ اندرون ملک اور بیرون ملک کوریئر کمپنیوں کے ذریعے منشیات کی ترسیل میں اضافہ ہوا ہے جس کیلئے مؤثر قانون سازی ناگزیر ہے۔پارلیمنٹ ہا ؤ س میں چیئرمین کمیٹی راجہ خرم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت داخلہ سینیٹر طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی اے این ایف سمیت دیگر حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں "کریمنل لاز ترمیمی بل اور انسداد منشیات اقدامات" پر تفصیلی غور کیا گیا۔وفاقی وزیر قانون نے کمیٹی کو بتایا کریمنل جسٹس سسٹم میں بہتری کیلئے 65 ترامیم تجویز کی گئی ہیں جو ایک غیر سیاسی ایجنڈا ہے اور اس پر وسیع مشاورت کی ضرورت ہے۔ ارکان نے موجودہ ایف آئی آر کے نظام، جیلوں کی گنجائش اور تاخیری عدالتی عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ڈی جی اے این ایف کی بریفنگ میں بتایا گیا ابتک 150 میٹرک ٹن منشیات پکڑی گئی ہیں جن میں سے 62 فیصد اے این ایف نے ضبط کی۔ ادارے نے 598 بڑے سمگلرز کو گرفتار اور 19 بین الاقوامی نیٹ ورکس کو توڑا۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کی بڑھتی رسائی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیارواں سال 263 یونیورسٹیوں کے گردونواح سے منشیات پکڑی گئی ہیں جبکہ 4 ہزار کالجز میں آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے، پاکستان سے 87 فیصد "آئس" جی سی سی ممالک میں جاتی ہے، کوریئر پارسلز اور آن لائن شاپنگ کو بھی اس مقصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ افغانستان میں قائم لیبارٹریاں منشیات کی تیاری کا بڑا ذریعہ ہیں اور پاکستان میں درآمد ہونیوالے کچھ کیمیکلز بھی اس کام میں استعمال ہوتے ہیں۔کمیٹی نے کوریئر کمپنیوں کی رجسٹریشن اور نگرانی کے حوالے سے قانون سازی کی سفارش کی جبکہ ارکان نے شیشہ کیفے، تعلیمی اداروں اور مدارس میں انسدادِ منشیات اقدامات کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا۔

قائمہ کمیٹی انکشاف

مزید :

صفحہ آخر -