جماعت اسلامی اور اسٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کا اسلام آباد میں پرائیویٹ ہاسٹلز کے خلاف کریک ڈاؤن پر یکم اکتوبر کو احتجاج کا اعلان

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وفاقی دارالحکومت کے رہائشی علاقوں میں پرائیویٹ ہاسٹلز کے خلاف سی ڈی اےانتظامیہ کے آپریشن پر جماعت اسلامی اور اسٹوڈنٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کے رہنماؤں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےجماعت اسلامی اور اسٹوڈنٹس کوآرڈنیشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا طلبہ کے رہائشی حق کو ایک نوٹس کے ذریعے ختم کرنا غیرقانونی ہے۔ مبینہ رشوت نہ ملنے پر سی ڈی اے کی جانب سے طلبہ ہاسٹلز پر دھاوے بولے جاتے ہیں۔ اس وقت اسلام آباد میں 6 لاکھ 84 ہزار طلبہ ہائر ایجوکیشن میں انرولڈ ہیں 24 لاکھ کی آبادی میں سے 7 لاکھ طلبہ ہیں ، 27 یونیورسٹیز اور 35 سے زائد کیمپسز ہیں ، صرف چند یونیورسٹیز ہاسٹل کی سہولت دیتی ہیں، باقی طلبہ مجبوراً پرائیویٹ ہاسٹلز پر انحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نسٹ نے رواں سال صرف 82 طلبہ کو ہاسٹل الاٹ کیا، باقی کو باہر رہائش ڈھونڈنے کا کہا گیا ، ایک لاکھ مقامی طلبہ گھروں میں مقیم ہیں، باقی لاکھوں کو پرائیویٹ ہاسٹلز پر انحصار کرنا پڑتا ہے،پرائیویٹ ہاسٹلز کو مافیا قرار دینا غلط ہے، یہ طلبہ کی ضرورت پوری کر رہے ہیں۔ ایچ ای سی قوانین کے مطابق یونیورسٹیز کیلئے طلباء کو ہاسٹل فراہم کرنا لازم ہے،سی ڈی اے طلبہ ہاسٹلز کو کمرشل سرگرمی قرار دے کر کارروائی کررہی ہے دکانیں اور اسکولز بھی کمرشل سرگرمی ہیں تو ان پر کارروائی کیوں نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ سی ڈی اے کے خلاف بھرپور مزاحمت کریں گے، یکم اکتوبر کو دن ایک بجے اسلام آباد میں فیصلہ کن احتجاج ہوگا کہ لوگ نیپال کے احتجاج کو بھول جائیں گے ، طلبا یکم اکتوبر کو کلاسز کا بائیکاٹ کر کے احتجاج میں شریک ہوں گے۔