دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، ایڈووکیٹ جنرل ، پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، ایڈووکیٹ جنرل ، پی ...
دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، ایڈووکیٹ جنرل ، پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، جسٹس ثمن رفعت نے استفسار کیا کہ پھر میں یہ لکھ دوں کہ حکومت بے بس ہے جو تین دن میں حالات کنٹرول نہیں کر سکتی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اگر عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کر دے ہم اجازت نہیں دے سکتے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے اجازت کی درخواست پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے استفسار کیاکہ کیا کچھ طے پایا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اسلام آباد میں آج جماعت اسلامی نے دھرنے کا بھی کہہ رکھا ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیار نے کہاکہ یہ وجہ تو ڈپٹی کمشنر صاحب نے نہیں لکھی ہوئی، وہاں کہاں دھرنا کر رہے ہیں؟ یہ کہاں احتجاج کر رہے ہیں؟ 
ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ انہوں نے ڈی چوک میں دھرنا دینے کا کہا ہے، یہ پریس کلب کے باہر کر رہے ہیں، شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمیں ایف نائن پارک کیلئے اجازت دیدیں، جسٹس ثمن رفعت شاہین نے کہاکہ پھر ان کو پیر کیلئے اجازت دیدیں،جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے استفسار کیا کہ جماعت اسلامی کو ضلعی انتظامیہ نے کب اجازت دی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ جماعت اسلامی کو بھی ہم نے اجازت نہیں دی،جمعیت علمائے اسلام نے بھی جمعہ کے بعد احتجاج کی کال دے رکھی ہے، انہیں ابھی اجازت نہیں دے سکتے، ہم نے پورا اسلام آباد بند کیا ہوا ہے۔
جسٹس ثمن رفعت امتیازنے استفسار کیاکہ کیوں پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ہم نے دفعہ 144 نافذ کیا ہوا ہے،جسٹس ثمن رفعت امتیار نے کہاکہ یا تو کہہ دیں کہ آپ نے پی ٹی آئی کو احتجاج کی کبھی اجازت نہیں دینی، آپ کہہ رہے ہیں کہ تاقیامت نہیں ہو گا؟ جسٹس ثمن رفعت نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کو اتنا لمبا نہ کریں، مختصر بات کریں، ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ہم نے اس وقت پورا اسلام آباد بلاک کیا ہوا ہے، شعیب شاہین نے کہاکہ حکومت راستے بند نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، اگر کوئی احتجاج کرتا ہے تو حکومت احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کریگی؟ حکومت نے دوسری جماعت کو بھی اجازت نہیں دی، تو انکو روکنے کیلئے کچھ تو کرینگے، اگر پی ٹی آئی کو اجازت دی جاتی ہے تو پھر تو افراتفری پھیل جائے گی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ پیر کی اجازت نہیں دے سکتے معلوم نہیں پیر کو کیا حالات ہونگے، اگر جماعت اسلامی کا دھرنا طویل ہو گیا تو پھر اجازت نہیں دے سکتے، جسٹس ثمن رفعت نے کہاکہ اگر مگر کی بات نہیں ہو گی حکومت کو بھروسہ ہونا چاہیے کہ وہ حالات کنٹرول کر لے گی، اس طرح کی باتیں نہ کریں کہ جس سے آپ کی نااہلیت سامنے آئے، آپ اتنے بے یارو مدگار ثابت نہ کریں، آپ حکومت ہیں، پڑوس میں ہمارے کتنے دشمن بیٹھے ہیں وہ یہ سنیں گے تو کیا تاثر جائے گا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ دشمنوں سے نمٹ لیں گے، اپنوں کے معاملے میں مشکل پیش آتی ہے، جسٹس ثمن رفعت نے استفسار کیا کہ پھر میں یہ لکھ دوں کہ حکومت بے بس ہے جو تین دن میں حالات کنٹرول نہیں کر سکتی؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ اگر عدالت نے آرڈر کرنا ہے تو کر دے ہم اجازت نہیں دے سکتے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے اجازت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔