خدمت ِخلق۔۔۔ اسلامی تعلیمات کا روشن باب!

  خدمت ِخلق۔۔۔ اسلامی تعلیمات کا روشن باب!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حافظ محمد ابراہیم نقشبندی

    اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جائز امور میں اللہ کی مخلوق سے تعاون کرنا خدمت ِخلق کہلاتا ہے۔ خدمت ِخلق جہاں اچھے معاشرے کی تشکیل کا اہم ترین ذریعہ ہے وہیں یہ عمل محبت ِالٰہی کا تقاضا، ایمان کی روح اور دنیا وآخرت کی سرخروئی کاوسیلہ بھی ہے۔خدمت ِخلق میں محض مالی امداد ہی داخل نہیں۔ مالی امداد کے علاوہ کسی کی کفالت کرنا، علم و ہنر سکھانا، مفید مشوروں سے نوازنا، بھٹکے ہوئے مسافر کو صحیح راہ دکھانا، علمی سرپرستی کرنا، تعلیمی ورفاہی ادارے قائم کرنا، کسی کے دکھ درد میں شریک ہونا اور ان جیسے دیگر کام بھی خدمت ِ خلق کی مختلف راہیں ہیں جن پر اپنی صلاحیتوں کے اعتبار سے ہرانسان چل سکتاہے۔ 

فطرت کے لحاظ سے انسان ایک معاشرتی مخلوق ہے۔ تعلیم وتربیت،خوراک ولباس اور دیگر معاشرتی ومعاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے انسان ایک دوسرے کے لازماً محتاج ہوتے ہیں۔ انسان کو اپنی اس محتاجی کا احساس ہے اور قدم قدم پر اس کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اسلام دینِ فطرت ہے اس لیے اس نے اس کی تمام ضروریات اور حاجات کی تکمیل کاپورا بندوبست کیا ہے۔ اسلام نے روزِ اوّل سے انبیائے کرام کے اہم فرائض میں اللہ کی مخلوق پر شفقت ورحمت او ران کی خدمت کی ذمہ داری عائد کی۔اس ذمہ داری کو انہوں نے نہایت عمدہ طریقہ سے سرانجام دیا۔ نبی کریمؐ  نے بھی مدینہ منورہ میں رفاہی، اصلاحی اور عوامی بہبود کی ریاست قائم کی۔ 

محتاجوں،غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد، معاونت، حاجت روائی اور دلجوئی کرنا دین ِاسلام کا بنیادی درس ہے۔ حدیث ِقدسی ہے: رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: " بے شک قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”اے آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری بیمار پْرسی نہیں کی۔ وہ کہے گا: اے میرے رب میں کیسے آپ کی بیمار پرسی کرتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا اور تْو نے اس کی بیمار پرسی نہیں کی! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اس کی بیمار پرسی کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا! اے آدم کے بیٹے، میں نے تجھ سے کھانا مانگا تو تو نے مجھے نہیں کھلایا! وہ کہے گا: اے میرے رب، میں کیسے آپ کو کھانا کھلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تواس کا اجر مجھ سے پاتا! اے آدم کے بیٹے، میں نے تجھ سے پینے کو کچھ مانگا تو نے مجھے نہیں پلایا! وہ کہے گا: اے میرے رب میں کیسے آپ کو پلاتا آپ تو رب العالمین ہیں؟! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پینے کو  کچھ مانگا اور تو نے اسے نہیں پلایا! کیا تو یہ نہیں جانتا کہ اگر تو اسے پلاتا تواس کا اجر مجھ سے پاتا!“ (صحیح مسلم: 2569)

دوسری حدیث میں نبی کریمؐ کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں (مدد کرتا) رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے۔ 

ملک بھر میں بے روزگاری و مہنگائی نے بے شمار معاشرتی اور اقتصادی مسائل کو جنم دیا ہے جن میں غربت، تعلیم کی کمی، قدرتی آفات میں بنیادی ضروریات تک رسائی نہ ہونا شامل ہیں۔ ملک میں 25 فیصد  سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ان مسائل کے ساتھ زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن شب و روز دُکھی انسانیت کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے۔گرمی ہویا سردی، آندھی ہویا طوفان آزمائش کی ہر گھڑی میں الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن خدمت ِخلق میں پیش پیش رہا۔ 

الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ موجودہ آزمائش میں بھی دُکھی انسانیت کی خدمت کے لیے پیش پیش ہے۔ حالیہ بارشوں، سیلاب اور گلیشئر پگھلنے کے نتیجے میں ملک کے مختلف علاقوں میں درجنوں بستیاں متاثر ہوئیں۔ مکانات کے منہدم ہونے، کھڑی فصلوں کے تباہ ہونے اور آمدورفت کے راستے بند ہونے سے ہزاروں افراد مشکلات سے دوچار ہوئے۔ الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کی جانب سے حافظ محمد ابراہیم نقشبندی کی سرپرستی میں فوری طور پر ایمرجنسی ریلیف پروگرام کا آغاز کیا گیا۔ اس کے تحت متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں خاندانوں تک خشک راشن، صاف پانی اور فوری استعمال کا سامان پہنچایا گیا۔ عارضی خیمہ بستیاں قائم کی گئیں تاکہ بے گھر افراد کو چھت میسر آ سکے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے خاندانوں تک رسائی کے لیے مقامی رضاکاروں اور الکہف کے کارکنان نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر خدمات انجام دیں۔ الحمدللہ! 

الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن محض وقتی ریلیف پر اکتفا نہیں کرتی بلکہ مستقل بحالی اور تعمیرِ نو کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھتی ہے۔ اسی لیے مستقبل قریب میں درج ذیل منصوبے تشکیل دیے گئے ہیں: متاثرہ علاقوں میں مستقل مکانات کی تعمیر، بالخصوص یتیموں، بیواؤں اور معذور افراد کے لیے۔ صاف پانی کے منصوبے (فلٹریشن پلانٹس اور ہینڈ پمپ) کی تنصیب تاکہ آئندہ وبائی امراض سے بچا جا سکے۔ تعلیمی و تربیتی مراکز کا قیام تاکہ متاثرہ بچوں کی تعلیم کا تسلسل برقرار رہے۔ طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے میڈیکل ڈسپنسریز کا قیام۔ 

الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کا یہ عزم ہے کہ آزمائش کی اس گھڑی میں کسی متاثرہ بھائی یا بہن کو اکیلا نہ چھوڑا جائے، اور خدمت ِخلق کے اس سفر کو مزید وسعت دی جائے،ملک و قوم کی ترقی علم و شعور سے ہی ممکن ہے۔ اس لیے الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کا نصب العین معاشرے کو علم و ہنر کے زیور سے آراستہ کرنا ہے۔

 الکہف ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل انسٹیٹیوٹس پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے غریب بچوں کو تعلیم اور تربیت دینے کے لیے قیام میں لائے گئے ہیں۔ ملک بھر میں اس شعبہ کے تحت 9 مراکز میں 1000 سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ 

الکہف،افلاس اورپیاس کے تپتے صحرا چولستان میں پانی کی قلت سے متاثرہ افرادکی خدمت میں بھی پیش پیش رہا۔ صاف پانی کی مستقل پیمانے پرفراہمی کے انتظام کے ساتھ ساتھ ریلیف سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

الکہف تجہیز و تکفین  پراجیکٹ میں میت کو فی سبیل اللہ غسل اور کفن کے ساتھ ساتھ لوگوں کومسنون طریقہ پر تجہیز و تکفین کی عملی تربیت بھی دی جاتی ہے۔الکہف کے تحت سستی روٹی پراجیکٹ کے سلسلے میں تین تندور چل رہے ہیں جن سے روزانہ کی بنیاد پر 1500 سے زائد افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ اسی طرح صافی پانی کے 30پراجیکٹس چل رہے ہیں جن سے 10ہزار سے زائد لوگوں کو صاف اور میٹھا پانی مہیا کیا جاتا ہے۔ 

الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں  50 برانچزکام کر رہی ہیں جن سے اب تک مستفید ہونے والے طلبہ و طالبات کی تعداد تقریباً19000ہے۔ان برانچز میں دینی و دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اصلاح و تربیت کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ ایک اچھا معاشرہ تشکیل دیا جا سکے اور مستفید ہونے والے افراد ملک و ملت کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ 

الکہف کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم الحمد للہ! متحرک ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اصلاحی پوسٹوں اور بیانات کی نشر واشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔ الکہف ایجوکیشنل فاؤنڈیشن کے بانی و چیئرمین کی حیثیت سے راقم الحروف (حافظ محمد ابراہیم نقشبندی) کے ملک کے مختلف حصوں میں بیانات کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ماہانہ بنیادوں پر آن لائن و آن سائٹ اصلاحی بیانات کی تعداد تقریباً 40ہے۔ 

الکہف کے شعبہ نشر و اشاعت کی جانب سے اصلاحی کتب کی اشاعت کا سلسلہ بھی موجود ہے جس کے تحت گلدستہئ سنت کی آٹھ جلدیں اور گلدستہئ سیرت ؐکی پہلی جلد سمیت کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔اسلام میں خدمت ِخلق جوکہ جذبہئ خیر خواہی کا اہم ترین نتیجہ ہے، عظیم الشان عبادت کی حیثیت رکھتا ہے اور قرآنِ مجید میں جہاں تخلیقِ انسانی کا مقصد عبادت کو قرار دیاگیاہے، وہاں عبادت میں خدمت ِخلق بھی داخل ہے، اس لیے دیگر عبادتوں کی طرح یہاں بھی دنیاوی اغراض پر نظررکھنے کے بجائے آخرت میں ملنے والے اجر و ثواب اور رضائے الٰہی کے حصول جیسے ا غراض پر ہی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ 

final

مزید :

ایڈیشن 1 -