غزہ جنگ کا خاتمہ کیسے ہوگا ، ٹرمپ انتظامیہ نے 21نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا
واشنگٹن /نیویارک(این این آئی)ٹرمپ انتظامیہ نے عرب رہنماو_¿ں کے سامنے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک سینئر انتظامی عہدیدار اور معاملے سے واقف علاقائی ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ روز عرب رہنماو_¿ں کے سامنے غزہ کی جنگ ختم کرنے کے لیے 21 نکاتی امن منصوبہ پیش کیا جس کے نتیجے میں رہنماو_¿ں کے درمیان اس بات پر تبادلہ خیال ہوا کہ حتمی تجاویز پر کس طرح اتفاق کیا جائے جو ممکنہ طور پر اس تنازع کو ختم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔بدھ کے روز امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا تھا کہ آئندہ دنوں میں کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت ہو گی تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائیں۔اسٹیو وٹکوف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی وفد اور عرب رہنماو_¿ں کے درمیان ملاقات کے بعد کہا کہ ہمارا اجلاس بہت نتیجہ خیز رہا۔اسٹیو وٹکوف نے نیویارک میں کونکورڈیا سمٹ کے دوران کہا کہ ہم نے جو پیش کیا اسے ہم مشرقِ وسطیٰ میں، غزہ میں، ٹرمپ 21 نکاتی امن منصوبہ کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ’میرے خیال میں امن منصوبے میں اسرائیل اور خطے کے تمام پڑوسیوں کے خدشات دونوں کو مدنظر رکھا گیا ہے، اور ہم پرامید اور پراعتماد ہیں کہ آئندہ دنوں میں ہم کسی نہ کسی قسم کی پیش رفت کا اعلان کر سکیں گے۔امریکی انتظامیہ کے اس منصوبے میں کئی نکات شامل تھے جن کا پہلے بھی عوامی سطح پر ذکر کیا جا چکا ہے، جیسے تمام یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی، ایک الگ ذریعے کے مطابق اس منصوبے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ غزہ میں حماس کے بغیر حکومت قائم کرنے کا فریم ورک بنایا جائے اور اسرائیل بتدریج غزہ کی پٹی سے انخلا کرے۔دو علاقائی سفارت کاروں کے مطابق علاقائی رہنماو_¿ں نے ٹرمپ کے منصوبے کے بڑے حصے کی توثیق کی لیکن کچھ تجاویز بھی دیں جنہیں وہ کسی حتمی منصوبے میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ان میں شامل نکات یہ تھے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کا انضمام نہ ہونا، یروشلم کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنا، غزہ کی جنگ ختم کرنا اور حماس کی تحویل میں موجود تمام یرغمالیوں کی رہائی، غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ اور اسرائیلی غیر قانونی بستیوں کا حل نکالنا۔ایک سفارت کار نے کہا کہ یہ اجلاس بہت مفید رہا اور وضاحت کی کہ اس میں تفصیلات پر بھی بات ہوئی۔یورپی حکومتوں کو بھی ٹرمپ انتظامیہ کے پیش کردہ منصوبے کا خلاصہ فراہم کیا گیا اور دو یورپی سفارت کاروں نے سی این این کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ تنازع ختم کرنے کی ایک نئی سنجیدہ کوشش ہے۔ایک افسر نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے مزید انضمام سے روک سکتا ہے، اور ایسا قدم معاہدہ ابراہیم کے پھیلاو_¿ کو تقریباً ناممکن بنا دے گا، جو ٹرمپ انتظامیہ کا ایک مقصد ہے۔ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہ منصوبہ سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں ہونے والی دو ریاستی حل پر ایک کانفرنس کے موقع پر خلیجی شراکت داروں کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔امریکا نے اس کانفرنس کا اس بنیاد پر بائیکاٹ کیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔
امن منصوبہ