او آئی سی

چند دن پہلے قطر میں او آئی سی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اور ایک بار پھر اسرائیل کے خلاف ایک پہلے سے مضبوط الفاظوں کے ساتھ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی اور عالمی دنیا کے ضمیر کو بھی زندہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھے اور اسرائیل کو جارحانہ اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کو بند کرنے کی طرف مائل کرے جس کی وجہ سے دنیا عالمی امن سے دور ہوتی جا رہی ہے۔اسرائیل اپنے اردگرد مسلم امہ پر وحشیانہ بمباری سے دنیا کے نقشے سے انہیں مٹانے پر تلا ہوا ہے۔کچھ دنوں سے وہ ان اسلامی ممالک میں اپنی جارہانہ کاروائیوں میں مصروف ہے۔غزہ کی تباہی و بربادی تو ہم ایک سال سے دیکھ رہے ہیں اور اس دوران اسلامی ممالک کئی بار اسرائیل کو ایسے اشتعال انگیز اقدام سے باز رہنے کی تاکید بھی کرتے رہے۔مگر وہ سنتا ہی نہیں اور جس ملک پر چاہے اپنے مفادات کی خاطر کچھ بھی کرنے سے باز نہیں آرہا۔اسرائیل اگرچہ اپنی غلیظ کارروائیوں میں آگے بڑھتا جا رہا ہے اس بار ایک مضبوط معیشت والے ملک میں بھی اپنی وحشت پھیلانے کی کوشش کی۔
یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی اس نے قطر جیسے ملک میں حماس کے خلاف کارروائی کی تو اسلامی ممالک فوراً اکھٹے ہوگئے اور اسرائیل کو ایک مضبوط پیغام بھیجا کہ آئندہ وہ اس قسم کی حرکت کرنے کی جرات نہ کرے ورنہ اسے ایک اور پہلے سے مضبوط قرارداد کا سامنا کرنا پڑے گا۔کانفرنس میں شریک پچاس سے زیادہ ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی اور سب نے مل کر اسرائیل کو وارننگ دی کہ وہ اپنی کارروائیاں فوراً بند کرے اور کسی اور ملک کو اپنی دہشتگردی کا نشانہ نہ بنائے ورنہ یہ اس کے لئے اچھا نہیں ہو گا۔قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ کانفرنس میں شریک تمام ممالک اپنے اپنے اثر و رسوخ استعمال کریں اور اپنی اپنی جگہ اسرائیل کو احساس دلائیں کہ وہ ٹھیک نہیں کر رہا اور اسرائیل سے اپنے تعلقات کو چیک کریں اور اسے اسے بزدلانہ کارروائیاں بند کرنے پر مجبور کریں۔
بعض لوگ اس اجتماع کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کی راہ میں صرف اسرائیل کے آگے مطالبات رکھنے اور قرارداد پاس کرنے سے اسرائیل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔اسرائیل جس کی معاونت سے یہ ظلم جاری رکھے ہوئے ہے اس پر اجلاس میں کوئی خاطر خواہ بات کرنے سے گریز والا رویہ بھی اپنایا گیا۔ لوگوں کو تو عادت ہے باتیں بنانے کی ہماری نظر میں اس بار اسرائیل کی اس کارروائی سے کم از کم یہ پیغام تو دنیا کو چلا گیا کہ ہم سب اسلامی دنیا ایک ہیں اور صرف برے وقت پر ہم سب ایک ہوجاتے ہیں اور اسی طرح قراردادیں پاس کرتے ہیں کہ دنیا دنگ رہ جاتی ہے۔اس صورتحال میں اپنے ملک کی عزت اور احترام میں جو اضافہ ہوا وہ قابل رشک ہے۔عرب ممالک کو احساس ہوگیا ہے کہ صرف پاکستان ہی وہ قابل اعتبار ملک ہے جس کی صلاحیتوں پر اعتبار کیا جا سکتا ہے۔جو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتا ہے۔دشمن کو دشمن کی زبان میں سمجھانا اسے خوب آتا ہے۔اس کی داخلی صورتحال کچھ بھی ہو ملک کی طرف اٹھنے والی ہر آنکھ کو نکالنا اسے بہت اچھی طرح آتا بھی ہے اور آسان بھی۔ ہمارے اسلامی اتحادیوں کو یقین ہوچکا ہے کہ اہل مغرب اور یہود و نصاری ان کے دوست ہرگز نہیں ہوسکتے۔سعودی عرب سے ہمارے شروع دن سے بہت ہی مضبوط اور برادرانہ تعلقات ہیں اور ہر موڑ پر وہ ہماری مدد کرتا رہا ہے۔ہمیں جب بھی اور جتنی بھی ضرورت پڑی وہ ہمارے کام آیا۔
اب موجودہ معاہدہ اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی بلکہ پوری اسلامی دنیا کی سلامتی کا ضامن ہو سکتا ہے۔پاکستان اس صورتحال کو کس طرح اپنے اور اسلامی دنیا کو اکھٹا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔قدرت نے ایک موقع پھر دیا ہے کہ ہم اپنے اندرونی اور بیرونی معاملات کو سنجیدگی اور حکمت کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کریں۔