جہاں جہاں سیلاب وہاں وہا ں المصطفیٰ   (قسط1)

   جہاں جہاں سیلاب وہاں وہا ں المصطفیٰ   (قسط1)
   جہاں جہاں سیلاب وہاں وہا ں المصطفیٰ   (قسط1)

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 جمعرات کی دوپہرالمصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کی طرف سے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے جاری خدمات سے آگاہی کے لئے منعقدہ خصوصی نشست میں دل کو ایقان کی دولت سے سرفراز کرنے والے حقائق کو جاننے کا موقع ملا۔ اس نشست کی دعوت برادرم نواز کھرل نے دی توساتھ ہی برادرم ضیاء الحق نقشبندی کا حکم بھی موصول ہو گیا کہ شرکت لازمی ہے۔

المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ہیڈ آف میڈیا اینڈپبلک ریلیشنز برادرم نواز کھرل نے صحافیوں کو سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے المصطفیٰ ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام ملک گیر سرگرمیوں کا احوال سنانا شروع کیا تو جہاں اربوں روپے، قیمتی جانوں کے نقصان کے ذکر نے رنجیدہ کیا وہاں دل کو تسلی ہوئی کہ پاکستان میں دردمند دل رکھنے والے افراد اور ادارے جذبہ خدمت خلق سے لبریز ہوکر دکھی انسانیت کے مداوے کے لئے سرگرم ہیں۔

المصطفیٰ ٹرسٹ کی سیلاب متاثرین کی بحالی، دلجوئی اور خدمت کی تفصیلات اتنی طویل ہے کہ ایک کالم میں نہیں سما سکتیں۔ لہٰذا میں اس عظیم خدمت کے احوال کو دو اقساط میں آپ کے سامنے پیش کروں گا۔

پنجاب، خیبرپختو نخوا اور سندھ کے سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع کے 200 سے زائد دیہات اور موضع جات ایسے تھے،جہاں المصطفیٰ ویلفیئرٹرسٹ نے امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔946,620 پکے پکائے کھانے کے پیکٹس تقسیم کیے گئے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے لئے 16 میڈیکل کیمپوں کا اجرا ء کیا گیا جہاں سے 5,800 مریضوں کا مفت طبی معائنہ اور ادویات فراہم کی گئیں۔ جو علاقے زیادہ متاثرہ تھے وہاں 10 خیمہ بستیاں بسائی گئیں، جن میں سیلاب سے بے گھر ہونے والے 5,000 سے زائد لوگوں کو عارضی رہائش، دو وقت کا کھانا اور ضروری طبی امداد دی گئی۔ دیہات میں لوگوں کی گزر بسر کا بڑا سبب ان کے مویشی ہوتے ہیں اس لئے ان کے لئے 60,000 کلو گرام چارہ مہیا کیا گیا۔ کئی لوگ سیلاب کی وجہ سے اپنے گھروں کی چھتوں پر پناہ لئے ہوئے تھے ان کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لئے 20 کشتیوں کا بندوبست کیا گیا۔ 27 اضلاع کے 200 سے زائد مقامات پر المصطفیٰ کی امدادی سرگرمیوں کا وسیع تر ریسکیو آپریشن صرف اس لئے ممکن ہو سکا ہے کہ اسے 6500 کے قریب رضا کاروں کی خدمات میسر رہی ہیں،جنہوں نے دن رات ایک کر کے 162,000 ضرورت مندوں کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا ہے۔

بونیر جہاں بادل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے وہاں پہلے مرحلے میں میڈیکل کیمپ کے ذریعے 2,150 مریضوں کا مفت طبی معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ضروری ادویات بھی مفت فراہم کی گئیں۔ بونیرکے متاثرہ علاقوں میں 5,000 لوگوں میں پکا پکا یا کھانا فراہم کیا گیا۔ لوگوں کو صاف پینے کی 5,000 بوتلیں فراہم کی گئیں۔راولپنڈی کے ساتھ بہنے والے دریائے سواں میں آنے والی طغیانی سے قریبی دیہات اڈیالہ، خصالہ اور چونترہ خاصے متاثر ہوئے۔ المصطفیٰ کے کارکن فوری طور پر ان کی مدد کو پہنچے جہاں 350 لوگوں میں پکا پکا یا کھانا تقسیم کیا گیا اور 400 لوگوں میں صاف پانی کی بوتلیں تقسیم کی گئیں۔ خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے علاقے نیل بند میں المصطفیٰ نے 150 متاثرہ خاندانوں میں خشک راشن اور 50 خاندانوں کو چارہ فراہم کیا گیا۔سیالکوٹ وہ پہلا ضلع تھا جہاں بھارت سے آنے والے پانی نے تباہی مچائی۔ سمبڑیال، پسرور، باجوات، ہنٹر پورہ، ماچھی کھوکھر، چھپر د، بن باجوہ، داتا، کوٹلی باوہ، سوہاوی اور سر گیاں میں المصطفیٰ کے کارکنوں نے فوری طور پر امدادی سر گرمیوں کا آغاز کر دیا۔ لوگوں کو نہ صرف سیلاب زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کر کے ان کی قیمتی جانیں بچائی گئیں،بلکہ میڈیکل کیمپوں میں انہیں مفت طبی امداد بھی دی گئی۔ سرحدی علاقوں کے متاثرین میں پکا پکا یا کھانا اقوام متحدہ کے مبصرین اور مقامی رہنماؤں کی موجودگی میں فراہم کیا گیا۔

تحصیل احمد پور سیال اور اٹھارہ ہزاری کے دیہات حسو بلیل، بستی در کھان والا، حویلی والا، کوٹ مراد، روڈ وسلطان، گڑھ مہاراجہ، لاشاری پل، حسین آباد، دربار حضرت سلطان باہو، محمود کوٹ، مصطفائی چوک اور ہیڈ تریموں کے متاثرین کے لئے بڑے پیمانے پر امدادی سر گرمیاں شروع کی گئیں۔ بے گھر افراد میں 150 خیمے تقسیم کئے گئے جہاں 300 کے قریب افراد عارضی طور پر رہائش پذیر ہوئے۔ طبی امداد کے لئے دو موبائل یونٹس بنائے گئے جن سے 1,500 لوگوں کا علاج معالجہ کیا گیا۔ 3,500 لوگوں کو پکا پکا یا کھانا مہیا کیا گیا۔ خشک راشن کے 100 پیکٹس تقسیم کیے گئے جن سے 600 لوگوں کے ایک مہینے کی ضروریات پوری کی گئیں۔ 400 سے زیادہ خاندانوں کو ان کے جانوروں کے لئے سینکڑوں کلو گرام چارہ فراہم کیا گیا۔ 200 سے زائد لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

چنیوٹ میں سیلاب نے صرف فصلوں کو ہی شدید نقصان نہیں پہنچایا،بلکہ سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہو نے سے ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے۔ بھوانہ، جند والا، پٹھان کوٹ، جامعہ آباد، نکلہ اڈہ، سلیمان بستی، بھو چھرہ، گاگیرہ، سمندری، تھہ محمد شاہ، اڈہ کھیوہ، حسن نگر اور لالیاں کے سیلاب متاثرین میں 5,000 صاف پانی کی بوتلیں، 900 لوگوں میں پکا پکا یا کھانا،600کسانوں میں چارہ تقسیم کرنے کے علاوہ 100 سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا گیا۔

میاں چنوں میں متاثرین میں پکا پکا یا کھانا، طبی امداد، جانوروں کے لئے چارہ اور ریسکیو آپریشن کی خدمات سرانجام دیں، جن میں غوث پور، لاہار والی پل، علی موسیٰ خاک، غازی پانڈہ، جٹ فرید کے کاٹھیا، حسین آباد، لوہاراں والا کھوہ، بستی محمد رحمن، کھجی موڑ تلمبہ شامل تھے۔ جہاں 5,930 متاثرین میں پکا پکا یا کھانا اور 600 خاندانوں کو ایک ماہ کا خشک راشن فراہم کیا گیا۔ متاثرین میں صاف پانی کی 6,000 بوتلیں تقسیم کی گئیں۔ 200 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا،جبکہ سینکڑوں افراد کو طبی امداد دی گئی۔ بورے والا کے دیہات پر انا سالڈ ھیرہ، 315 ای بی کھدر کینال موضع جید و، چھجو ڈیھا، شرف، غلام شاہ، لڑھن اور میلسی کے علاقوں میں المصطفیٰ کے کارکنوں نے دن رات متاثرین کی مدد کی۔ سالڈ ھیرہ اور بورے والا میں دو میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے جن میں 500 مریضوں کو مفت طبی امداد دی گئی۔ 9,000لوگوں میں پکا پکا یا کھانا تقسیم کیا گیا۔ 5,000افراد کو صاف پانی کی بوتلیں دی گئیں۔

 (جاری ہے)

٭٭٭٭٭

مزید :

رائے -کالم -