دبئی میں  دوست کو قتل کرکے  فرار کی کوشش کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا، تعلق کس ملک سے ہے؟

دبئی میں  دوست کو قتل کرکے  فرار کی کوشش کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا، تعلق ...
دبئی میں  دوست کو قتل کرکے  فرار کی کوشش کرنے والے شخص کو عمر قید کی سزا، تعلق کس ملک سے ہے؟
سورس: Creative Commons

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن) متحدہ عرب امارات کے دبئی کی  عدالت نے ایک آسٹریلوی شہری کو اپنے دوست کو قتل کرنے اور ملک سے فرار ہونے کی کوشش کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ واقعہ 26 اکتوبر 2022 کو جمیرا بیچ ریزیڈنس (جے بی آر) کی ایک رہائشی عمارت میں پیش آیا۔

عدالت کے مطابق  ملزم نے آدھی رات کے قریب اپنے دوست کے ساتھ ذاتی تنازع کے دوران اسے چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا۔ مقتول کی لاش اگلے دن 27 اکتوبر 2022 کی صبح ملزم کی ایک خاتون دوست نے دریافت کی۔ خاتون نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزم نے اسے بتایا تھا کہ اس کی اپنے دوست کے ساتھ لڑائی ہوئی ہے اور اس نے خاتون سے کہا کہ وہ اپارٹمنٹ جا کر مقتول کو دیکھے۔ جب خاتون جے بی آر واک کے اپارٹمنٹ پہنچی تو اس نے مقتول کی لاش دیکھی اور پولیس کو صبح 11:52 پر اطلاع دی۔

خلیج ٹائمز کے مطابق تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ وقوعہ کے دن ملزم کا والد بھی اپارٹمنٹ میں موجود تھا لیکن جرم کے وقت وہاں نہیں تھا۔ والد نے بتایا کہ اسے اپارٹمنٹ بلایا گیا تھا اور وہ قتل سے بے خبر تھا۔ والد کے مطابق جب وہ تقریباً تین گھنٹے بعد واپس آیا تو اس نے مقتول کی لاش چادروں سے ڈھکی ہوئی اور فرش پر خون کے دھبے دیکھے۔ جب اس نے اپنے بیٹے سے پوچھا تو ملزم نے عجیب برتاؤ کرتے ہوئے اپنے والد کو خاموش کرنے کی کوشش کی۔

والد نے جرم کی اطلاع دینے کے بجائے اپنے آسٹریلیا میں مقیم دوسرے بیٹے سے رابطہ کرکے ملزم کے لیے شارجہ میں ایک ہوٹل بک کرایا اور آسٹریلیا واپسی کے انتظامات کیے۔ تاہم ملزم کو اگلے دن شارجہ کے ہوٹل سے گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم پر قتل عمد کا مقدمہ چلایا گیا اور عدالت نے اسے عمر قید اور ملک بدر کرنے کی سزا سنائی۔ یہ فیصلہ 23 دسمبر 2024 کو جاری ہوا اور اسے 14 دن کے اندر اپیل کی اجازت دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یو اے ای میں عمر قید عموماً 25 سال کی ہوتی ہے۔

ملزم کے والد پر جرم کی اطلاع نہ دینے کا الزام عائد کیا گیا۔ یو اے ای کے قانون کے مطابق کسی بھی جرم کی اطلاع دینا ضروری ہے، تاہم اگر مجرم قریبی رشتہ دار ہو تو نرمی برتی جا سکتی ہے۔عدالت میں والد نے بیان دیا کہ وہ اپنے بیٹے کے خوف اور صدمے کی وجہ سے جرم کی اطلاع نہ دے سکے۔ ججوں نے ان کی عمر اور مجرم سے رشتے کے پیش نظر ان کی قید کی سزا معاف کر دی۔

مزید :

عرب دنیا -