سُن بابا مجھے سب واپس لا دے۔۔۔
سُن بابا تو مان ہے نہ میرا
مجھے چیزیں کُچھ پُرانی لا دے
تُجھ سے لپٹ کے لاڈ کروں میں
مُجھے وہ ایام پُرانے لا دے
بے فَکر سی اُترے تیرے آنگن میں
مجھے وہ شام پُرانی لا دے
تھک گئی ہوں رتجگوں سے میں
مُجھے وہ نیند پُرانی لا دے
چھین گئی ہے میرے لبوں سے ہنسی
مُجھے وہ مسکان پُرانی لا دے
وہ گُڑیا کھلونے پُرانی سخیاں
سُن بابا مجھے سب واپس لا دے