کینیڈا کیسا ملک ہے؟

قارئین،پچھلے تین ماہ سے کینیڈا میں ہوں،تھوڑے دِنوں میں پاکستان واپسی ہے،ویسے تو جب سے آیا ہوں، امریکہ سمیت کینیڈا کے بہت علاقے دیکھ چکا ہوں، کینیڈا کیسا ملک ہے؟آج آپ کو کچھ بتاتے ہیں،میرے سینکڑوں پیاروں اور عزیزوں کو اس نے کھینچ رکھا،بلکہ گلے لگا رکھا ہے۔ کینیڈا کئی حوالوں سے اپنی الگ پہچان اور شناخت رکھتا ہے،تیزی سے ترقی کی نئی منازل طے کرتے کینیڈا کو اگر ”منی ورلڈ“کہا جائے تو بیجا نہ ہو گا،یہاں ہر ملک، رنگ،نسل،مذہب سے تعلق رکھنے اور ہر زبان بولنے والے آباد ہیں،اس جنت نظیر ملک کی خوبصورتی یہاں کے لوگوں کا تحمل اور برداشت ہے،یہاں کبھی مذہب رنگ نسل یا وطنیت کے نام پر لڑائی جھگڑا دیکھنے کو نہیں ملا،ہر کوئی اپنے حال میں مست ہے اور ایک دوسرے کی خوشی، غم میں شرکت کی بہترین روایات نے کینیڈا کو گلدستہ بنا دیا ہے۔
رقبے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک، قدرتی حسن، ثقافتی تنوع اور ترقی یافتہ طرزِ زندگی کی حسین مثال ہے،یہ ملک شمالی امریکہ میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں امریکہ، بحرِ اوقیانوس، بحرِ منجمد شمالی اور بحرالکاہل سے ملتی ہیں، کینیڈا نہ صرف اپنی سیاسی اور معاشی ترقی کے لئے مشہور ہے،بلکہ قدرتی مناظر،صاف ستھری فضاؤں، جھیلوں،پہاڑوں، جنگلات اور خوبصورت شہروں کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے جنت تصور کیا جاتا ہے۔کینیڈا کو ”جھیلوں کی سر زمین“ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا،کیونکہ اس ملک میں 20 لاکھ سے زائد جھیلیں پائی جاتی ہیں جو دنیا کی جھیلوں کی کل تعداد کا تقریباً 60 فیصد بنتی ہیں، ان میں سے بہت سی جھیلیں اتنی بڑی ہیں کہ انہیں سمندر کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا،ان جھیلوں کا پانی نہایت صاف اور شفاف ہوتا ہے، اور ان کے کنارے سیاحوں کے لئے کشش کا باعث ہوتے ہیں۔
معذرت اور معافی کینیڈین معاشرے کی ایک بڑی خوبی ہے،سماجی رتبہ اور مقام و مرتبہ کے بغیر کینیڈین شہری ایک دوسرے کو ”سوری“ کہنے میں سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں، وضعداری اور ایک دوسرے کے احترام کا عالم یہ کہ کینیڈا کے وزیر اعظم بھی اگر آپ سے پہلے کسی عمارت میں داخل ہوں گے تو وہ آپ کے لئے دروازہ کھول کے کھڑے ہوں گے۔ کینیڈین شہریوں کا طرہ امتیاز دوستانہ رویہ ہے،تلخی ترش روئی سے گفتگو کرنے والے کو جاہل تصور کیا جاتا ہے،بازار،سڑکوں،محلوں میں لوگ آپس میں دوستانہ ماحول میں بات چیت کرتے دکھائی دیتے ہیں، شہریوں میں لڑائی جھگڑا معمول نہیں ہے،جو کینیڈین معاشرے کی خوبصورتی میں اضافہ کا سبب ہے،کینیڈا کی ایک اور خوبی بلند شرح خواندگی ہے،یہ ملک دنیا کے چند سب سے زیادہ تعلیم یافتہ ممالک میں شامل ہے،یہاں کی حکومت شہریوں کی تعلیم اور صحت کے معاملات پر خصوصی توجہ دیتی ہے، تعلیم نے کینیڈا کے معاشرتی حسن کو نمایاں کر دیا ہے۔
کینیڈین شہریوں میں سبزی خوری کا رحجان بھی تیزی سے پرورش پا رہا ہے،10فیصد کینیڈین سبزی خور ہیں،جن میں نوجوانوں کی تعداد زیادہ ہے،اسی وجہ سے شہری صحت مند اور توانا ہیں،جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ ہیں،یہ ملک سفید ریچھوں کے لئے بھی جنت ہے،سفید ریچھوں کی بڑی تعداد یہاں کے برفیلے پہاڑوں کو اپنا مسکن بنائے ہوئے ہے،ایک سروے کے مطابق ان کی آبادی 25ہزار سے زائد ہے،کالے ریچھوں کی بھی کمی نہیں،یہاں کا موسم ان جانداروں کو بہت موافق ہے،حکومت بھی ان کی حفاظت کے لئے گراں قدر اقدامات کرتی رہتی ہے ان کو قانونی تحفظ بھی حاصل ہے،جنت ارضی نماء اس ملک میں سردی کی بھی شدت ہے اور یہاں کا موسم کچھ علاقوں میں مائنس 63 ہے، برفانی دنوں میں زندگی یہاں کے اکثر علاقوں میں مفلوج ہو جاتی ہے،،حیرت ناک طور پر کینیڈا کی 90فیصد زمین غیر آباد ہے،اس کے باوجود کینیڈا کو کبھی غذائی قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑا،پھلوں کی پیداوار بھی ضرورت سے زیادہ ہے، کینیڈین حکومت غیر آباد زمین کو آباد کر نے کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہی ہے،جس کے بعد کینیڈا غذائی اجناس پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔
کینیڈا کا ساحلی علاقہ 20دو ہزار80کلو میٹر پر محیط ہے جو دنیا کا سب سے بڑا ساحل ہے،اگر کوئی اس پر چلنا شروع کرے توساڑھے چار سال چلنے کے بعد وہ واپس اپنے نقطہ آغاز پر آئے گا،کینیڈا پر تسلط کے لئے فرانس اور برطانیہ میں طویل جنگ ہوئی جس کے بعد دونوں ممالک نے یہاں کے شہروں کو آپس میں تقسیم کر لیا،یہی وجہ ہے کہ فرانسیسی زبان یہاں کی دوسری بڑی زبان بھی ہے، کینیڈا کا شہر مونٹریال، فرانس کے شہر پیرس کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں فرنچ بولی جاتی ہے،کینیڈا کے شہری میپل،پنیر اور آلو سے بنی ایک ڈش کو بہت پسند کرتے ہیں جسے پوٹین کہا جاتا ہے،کینیڈین دنیا بھر میں سب سے زیادہ میکرونی اور چیز کھاتے ہیں، جس کی بنی میکن چیز یہاں کی خاص ڈش ہے۔
کینیڈا کے مغربی ساحل پر واقع وینکوور،برٹش کولمبیا کا ایک خوبصورت شہر ہے جو قدرتی مناظر، بلند و بالا پہاڑوں، نیلے پانیوں، اور جدید شہری زندگی کا بہترین امتزاج پیش کرتا ہے، وینکوور کو دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے، اس کا سب سے بڑا حسن اس کا جغرافیائی محلِ وقوع ہے، یہ ایک طرف سے بحرالکاہل سے جْڑا ہے اور دوسری طرف بلند و بالا پہاڑی سلسلے موجود ہیں، جن میں گروس ماؤنٹین، سی مائی ٹو اسکائی ہائی وے اور ویسلر شامل ہیں۔ یہاں کی صبح دھند سے لپٹی ہوئی اور شامیں نیلے آسمان کے زیر سایہ سنہری سورج کے ساتھ ہوتی ہیں، جو دیکھنے والوں کو سحر زدہ کر دیتی ہیں۔سٹینلے پارک شہر کا سب سے مشہور اور وسیع قدرتی پارک ہے جو 400 ہیکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ پارک کے اندر گھنے جنگلات، پیدل چلنے کے ٹریک، سائیکلنگ روٹس اور جھیلیں موجود ہیں، یہ جگہ نہ صرف مقامی افراد کے لئے سکون کا باعث ہے بلکہ سیاحوں کی بھی پسندیدہ ترین جگہ ہے۔
وینکوور کی خوبصورتی میں ایک بڑا حصہ اس کے نیلے پانیوں کا ہے، یہاں کشتی رانی، پیڈل بوٹنگ، اور ساحل پر واک جیسے مشغلے عام ہیں،ان جگہوں پر شام کے وقت سورج غروب ہوتے ہوئے ایک ایسا منظر تخلیق کرتا ہے جو ہمیشہ کے لئے آنکھوں میں بس جاتا ہے۔
اِسی طرح قریب ہی تاریخی شہروکٹوریہ جو صوبہ برٹش کولمبیا کا دارالحکومت ہے،وینکوور کے جنوب میں واقع ایک جزیرے وینکوور آئی لینڈ پر واقع ہے، یہ شہر برطانوی نوآبادیاتی دور کی جھلک، خوبصورت باغات اور پُرسکون ماحول کے لئے مشہور ہے،اس کی مشہور جگہوں میں سے ایک بچارت گارڈنز ہے، جو دنیا کے سب سے خوبصورت باغات میں شمار کیا جاتا ہے۔یہ 55 ایکڑ پر پھیلا ہوا باغ ہے جہاں ہر موسم میں پھولوں کی بہار ہوتی ہے، ہر رنگ، ہر خوشبو، اور ہر ملک کا پھول انسان کو قدرت کے قریب لے جاتا ہے، وکٹوریہ کے مرکزی حصے میں واقع ایمپریس ہوٹل اور اس کے سامنے واقع انر ہاربر سیاحوں کے لئے خاص کشش رکھتے ہیں،پرانی طرزِ تعمیر، گھوڑا گاڑیوں کی سواری اور سمندر کنارے چہل قدمی کرنا ایسا تجربہ ہے جو کبھی نہیں بھولتا۔
٭٭٭٭٭