نوجوان نسل اور فیصلہ سازی کی صلاحیت

نوجوان نسل اور فیصلہ سازی کی صلاحیت
نوجوان نسل اور فیصلہ سازی کی صلاحیت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سکاٹ لینڈ میں پچھلی صدی عیسوی میں ایک بڑا دلچسپ واقعہ پیش آیا۔ سکاٹ لینڈ میں ایک نواب تھے جس کا ایک چھوٹا بچہ تھا۔ ایک دن وہ بچہ کھیلتا کھیلتا جنگل میں چلا گیا۔ اس جنگل میں ایک مزدور بھی اپنی فیملی کے ساتھ رہتا تھا۔ ایک دن وہ مزدور شہر سے مزدوری کرکے واپس اپنے گھر آرہا تھا تو اس نے جنگل میں ایک بچے کے رونے کی آواز سنی۔ وہ مزدور بھاگا بھاگا اس آواز تک پہنچا تو دیکھتا ہے کہ ایک بچہ گردن تک دلدل میں پھنس چکا ہے۔ اس بچے کی جان بچانا ناممکن تھا لیکن مزدور نے سوچا کہ چونکہ وہ اب آچکا ہے تو لہٰذا اسے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ لہٰذا وہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر بچے کو دلدل سے باہر نکالتا ہے۔ مزدور بچے سے پوچھتاہے کہ آپ کون ہو اور آپ نے کہا جانا ہے۔ بچہ اس مزدور کو بتاتا ہے کہ میں فلاح نواب کا بیٹا ہوں اور کھیلتا کھیلتا جنگل میں آگیا اور اس دلدل میں پھنس گیا۔ مزدور اس بچے کو ساتھ لیتا ہے اور اسے اس کے گھر چھوڑ کر آتا ہے۔
اگلے دن جب مزدور صبح اٹھتا ہے تو دیکھتا ہے کہ نواب صاحب اپنے نوکروں کے ساتھ اس کے گھر کے دروازے پر موجود ہوتے ہیں۔ نواب صاحب نے مزدور کو باہر بلایا اور کہا جناب یہ بچہ مجھے بہت عزیز ہے آپ نے اس کی جان بچائی ہے، بتائیے میں آپ کی کیا مدد کرسکتا ہوںَ ، مزدور نے جواب دیا سر مجھ پر قدرت کا بہت کرم ہے۔ مجھے ہر دوسرے تیسرے دن مزدوری مل جاتی ہے جس سے گھر کا خرچہ باآسانی نکل آتا ہے۔ مجھے آپ کی کوئی خاص مدد کی ضرورت نہیں ہے۔

نواب نے کہا یہ کیسے ہوسکتا ہے میں  نواب ہوں او رمیں نے اب کہہ بھی دیا ہے کہ میں آپ کی مدد کروں گا۔ اسی اثنا میں مزدور کا بچہ گھر سے باہر نکل کر اپنے باپ کے ساتھ آکھڑا ہوگیا۔ مزدور کا یہی اصرار ہوتا ہے کہ جناب مجھے آپ کی کسی مدد کی ضرورت نہیں۔ نواب مزدور کے ساتھ کھڑے اس کے بچے کی طرف دیکھتا ہے اور مزدور سے پوچھتا ہے کہ کیا یہ سکول جانا ہے؟ مزدور بولا یہ کیوں سکول جائے گا بلکہ میں تو اسے مزدور ی کرنا سکھا رہا ہوں تاکہ دو چار سال میں یہ بھی میری طرح مزدوری کرسکے۔ یہ سن کر نواب نے مزدور سے کہا کہ اگر آپ اجازت دو تو میں اسے سکول میں داخل کروادیتا ہوں۔ یہ پڑھ لکھ جائے گا تو اچھا روزگار کماسکے گا۔ مزدور نواب کی یہ بات بھی ماننے سے انکار کردیتا ہے۔
آخر کار یہ بات طے ہوتی ہے کہ جو فیصلہ یہ بچہ کرے گا وہی بات مان لی جائے گی۔ جب مزدور کے بچے سے پوچھا جاتا ہے تو بچہ سکول جانے پر راضی ہوجاتا ہے۔ نواب صاحب اسی وقت اس بچے اور اس کے سامان کو اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔ نواب صاحب اس بچے کا داخلہ اسی سکول میں کروادیتے ہیں جہاں ان کا اپنا بچہ پڑھ رہا ہوتا ہے۔ وقت گزرتا ہے یہ دونوں بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور یہ دونوں بچے دنیا کے عظیم انسان بنے۔ نواب صاحب کے بچے کا نام Winston Chorchill اور اس مزدور بچے کا نام Alexander Fleming تھا۔ چرچل انگلینڈ کا پرائم منسٹر بنا اور اس نے دوسری جنگ عظیم جیتی جبکہ فلیمنگ نے پنسلین ایجا دکی  جس سے میڈیکل سائنس میں ایک انقلاب آگیا۔ Anti Biotics میڈیسن کا سہارا فلیمنگ کو جاتا ہے جس نے پوری میڈیکل سائنس کو Reshape کردیا۔ اس سے پہلے لاکھوں لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے تھے، پنسلین کی ایجاد نے لوگوں کی زندگیاں بچانی شروع کردی۔

مفروضے پر مبنی اس کہانی کو بتانے کا مقصد آج کی نوجوان نسل کو خصوصاً طلبہ کو صرف یہ بتانا ہے اپنی زندگیوں میں Decioin Making کی صلاحیت پیدا کیجئے ایک بار کی Decioin اور مستقل مزاجی سے آپ دنیا کا نقشہ تبدیل کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکتے ہیں۔

۔

نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔

۔

اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’dailypak1k@gmail.com‘ پر بھیج دیں۔ 

مزید :

بلاگ -