سب کچھ رواں دواں ہے محبت کے بعد بھی
سب کچھ رواں دواں ہے محبت کے بعد بھی
خوشیوں کی کہکشاں ہے محبت کے بعد بھی
وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ میں مر ہی جاؤں گی
پر زندگی رواں ہے محبت کے بعد بھی
سنتی تھی میں جسے کبھی نفرت کی اوٹ میں
کانوں میں وہ اذاں ہے محبت کے بعد بھی
طاری تھا جس کا خوف محبت سے بیشتر
وہ شخص بدگماں ہے محبت کے بعد بھی
چاہت سے پہلے مجھ پہ اترتی تھی شاعری
میری غزل جواں ہے محبت کے بعد بھی
پہلے بھی اشک آنکھ سے ڈھلتے تھے شب ڈھلے
یہ سلسلہ رواں ہے محبت کے بعد بھی
میں نے یقین تجھ پہ کیا تھا دمِ الست
ایمان مرا جواں ہے محبت کے بعد بھی
پہلے بھی تارہ بن کے چمکتی تھی عرش پر
دل میں غزل جواں ہے محبت کے بعد بھی
اک دشت سے گزر کے میں آئی ہوں دیر بعد
اک دشت بے کراں ہے محبت کے بعد بھی
اشکوں کا لمس پہلے بھی گالوں کو بار تھا
یہ بوجھ تو گراں ہے محبت کے بعد بھی
دیوار و در میں رہتی تھی پہلے بھی تو منال
خالی ترا مکاں ہے محبت کے بعد بھی
کلام :ثمینہ رحمت منال