پاکستان نے چین کا قرضہ واپس کر دیا 

پاکستان نے چین کا قرضہ واپس کر دیا 
پاکستان نے چین کا قرضہ واپس کر دیا 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا جس سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر عارضی طور پر 54 کروڑڈالر کم ہوکر6ماہ کی کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر پرآگئے ہیں۔

سرکاری حکام کے مطابق پاکستان نے انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنہ (ICBC) کا یہ قرضہ اس ماہ کے پہلے اور تیسرے ہفتے 2مساوی قسطوں میں ادا کیا ہے۔ICBC نے پاکستان کو یہ قرضہ تقریباً 7.5 فیصد کی فلوٹنگ شرح سود پر2سال قبل دیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بینک کے قرضہ کی 30 کروڑ ڈالر کی ایک اور قسط اپریل کے نصف میں ادا کرنا پڑے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک کہہ چکے ہیں حکومت پاکستان نے 2024ء میں مارکیٹ سے 9 ارب ڈالر خریدے ہیں۔اگر حکومت ایسا نہ کرتی تو آئی ایم ایف پروگرام سے رقم ملنے کے باوجود پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بمشکل 2 ارب ڈالر ہونا تھے ۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی توICBC پاکستان کو مزید قرضہ دینے کو بھی تیار ہے جس کیلئے بات چیت شروع ہوچکی ہے،تاہم شرح سود کے معاملے پر ابھی اتفاق نہیں ہورہا۔پاکستان قرضوں کے معاملے میں چین پر زیادہ انحصار کررہا ہے۔

چین چارارب ڈالر کاکیش ڈیپازٹ،6.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ اور 4.3  ارب ڈالرکی ٹریڈ فنانسنگ فسیلٹی  مسلسل رول اوورکرتا آرہا ہے۔ا س سال اپریل سے جون تک 2.7 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی مدت ادائیگی بھی  ختم ہورہی ہے۔

اسی طرح تین چینی کمرشل بینکوں کے 2.1 ارب ڈالر کے سینڈیکیٹ فنانسنگ قرضے بھی  جون تک میچور رہے ہیں۔ا سکے علاوہ بینک آف چائنہ کے30 کروڑ ڈالر بھی اسی ماہ ادا کرنا پڑیں گے جن کیلئے پاکستان نے ری فنانس کا بندوبست کر رکھا ہے تاکہ زرمبادلہ ذخائر کو سہارا دیا جاسکے۔

ماضی کے برعکس اس بار پاکستان کو اپنے قرضوں کی ادائیگی کیلئے آئی ایم ایف سے جلد سہارا ملنے کی امید نہیں ۔گو کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہوچکا ہے تاہم آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس کسی وجہ سے مئی یا جون سے پہلے نہیں ہورہا۔

بورڈ کا اجلاس ہوگا تو پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر مل سکیں گے۔پاکستان کی خواہش ہے کہ جون سے پہلے پہلے اسے یہ پیسے مل جائیں ۔اگر آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ جون میں چلی جاتی ہے تو ممکن ہے کہ آئی ایم ایف کا سٹاف مالی سال  2025-26ء کے بجٹ کا بھی جائزہ لینے بھی پاکستان کا دورہ کرے ۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بہت سے معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں جن میں  جائیدادکی خریداری پر ٹیکس،مشروبات اور تمباکو پر ٹیکس کے معاملات بھی شامل ہیں۔آئی ایم ایف معیشت کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے پراپرٹی پر ٹیکس کم کرنے پر ابھی تک آمادہ نہیں ۔

پاکستان نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر اپنا فارن فنڈنگ گیپ پورا کرنے کیلئے چین سے 3.4 ارب ڈالر کا قرضہ دوسال کیلئے ری شیڈول کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔چین کا ایگزام بینک اس کا جائزہ لے گا۔وزارت خزانہ نے اس درخواست کے حوالے سے ابھی تک کوئی بات نہیں کی۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام پر پورا اترنے کیلئے بیرونی فنانسنگ گیپ کی مد میں پانچ ارب ڈالر درکار ہیں۔آئی ایم ایف نے حالیہ مذاکرات کے دوران اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کے حوالے سے تو صورتحال مستحکم ہوچکی ہے ۔

البتہ باقی رہی سہی کمزوریوں  پر سخت مالیاتی اورزری پالیسیوں  کے ساتھ ساتھ ایکسچینج ریٹ میں نرمی لا کر قابو پایا جاسکتا ہے۔اس سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے ،البتہ گزشتہ چند دنوں سے روپیہ دباؤکا شکار ہے اور ڈالر کے مقابلے میں اس کی شرح مبادلہ کم ہو کرجمعرات تک 280.2  روپے فی ڈالر پر آچکی ہے۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -