دعوتِ اسلامی ……خالصتاً غیر سیاسی عالمگیر مذہبی تنظیم
جس کی امت کے لیے دینی خدمات کا ہر سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے
امیرِ اہلِ سنّت علامہ الیاس عطار قادری کی دینی وفلاحی خدمات کسی سے پوشیدہ نہیں
حاجی یعفور رضا عطاری
رکن شوری دعوت اسلامی
پاکستان میں بیشتر مذہبی و دینی جماعتیں کسی نہ کسی انداز میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، اگر براہ راست نہیں تو بالواسطہ طور پر ان کی کوئی نہ کوئی شاخ امور سیاست سے وابستہ ضرور ہے لیکن شاید دعوتِ اسلامی تبلیغ قرآن و سنت کی واحد ایسی عالمگیراور پرامن تحریک ہے جس کا سیاست سے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی تعلق نہیں۔اکثر و بیشتر حکومتی و اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تنظیم کے اکابرین کو اشتراک کار کی دعوت دی گئی لیکن قائدین نے ناصرف اسے ٹھکرا دیا بلکہ موقف اختیار کیاکہ ہم کسی طور بھی سیاست میں نہیں آنا چاہتے، دین اور عوام کی خدمت قرآن و سنت کی روشنی میں محض فلاحی امور تک مختص ہے۔یہ تنظیم کیسے بنی اور اس کے موسس کس پس منظر کے حامل ہیں، اس بارے تفصیلات جان کر ہی معلوم ہو پائے گا کہ یہ تنظیم سیاست سے کیونکر دور ہے۔دعوتِ اسلامی کے بانی مولانا محمدالیاس قادری 26 رمضان 1369ھ بمطابق 1950ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں پیدا ہوئے۔ آپ کی کنیت "ابوبلال"اور تخلص "عطار" ہے۔آپ نے دعوت اسلامی کی بنیاد دوستمبر 1981 ء میں رکھی۔ یہ آپ کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ مختصر سے عرصے میں دعوتِ اسلامی کا پیغام (تادم تحریر) دْنیا کے 200 ممالک میں پہنچ چکا ہے اور لاکھوں عاشقانِ رسول نیکی کی دعوت کو عام کرنے میں مصروف ہیں۔ مختلف ممالک میں کفار بھی مبلغین دعوت ِ اسلامی کے ہاتھوں مشرف بہ اسلام ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کی جہدمسلسل نے لاکھوں مسلمانوں بالخصوص نوجوانوں کی زندگیوں میں انقلاب برپا کردیاجس کی بدولت وہ فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سر پر عمامے اور چہرے پر سنت کے مطابق داڑھی بھی سجالیتے ہیں۔ دعوتِ اسلامی 80سے زائد مختلف شعبہ جات میں دین کی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کا غیر مسلموں میں تبلیغ کا بھی ایک پرامن طریقہ کار ہے‘ مدنی قافلے پاکستان اور دْنیا بھر میں جاتے ہیں،علاقاہی، تحصیل سطح، ڈویڑن سطح، صوبائی سطح اور سالانہ بین الاقوامی اجتماعات منعقد کئے جاتے ہیں۔ دعوت اسلامی کا عالمی مدنی مرکز کراچی پاکستان میں فیضان مدینہ کے نام سے ہے‘ اسکے علاوہ بھی پاکستان و دْنیا بھر میں فیضان مدینہ کے نام سے ذیلی مراکز ہیں جن کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ دعوتِ اسلامی کا منشور ہے کہ ”مجھے اپنی اور ساری دْنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“ دعوت اسلامی کا اپنا ذرائع ابلاغ کا ایک وسیع نظام ہے۔ دعوتِ اسلامی نے 1996 میں ہی اپنی ویب سائٹ بنا لی تھی، جو اْردو میں پہلی اسلامی ویب سائٹ ہے۔ 2008ء میں مدنی چینل کے نام سے ٹی وی چینل اْردو شروع کیا گیا، بعدازاں بنگلہ، اور انگریزی زبان میں چینلز بھی آن ائیر ہو چکے ہیں۔ اور عنقریب عربی مدنی چینل کی نشریات کا آغاز ہونے جارہا ہے۔یہ پاکستان کا پہلا چینل ہے جو موسیقی اور اشتہارات نہیں دکھاتا‘یہ چینل دنیا کی 5سیٹلائٹس سے نشر ہوتا ہے۔ مولانا محمدعمران عطاری دعوتِ اسلامی کی مجلس شوریٰ کے نگران اور معروف مبلغ ہیں۔ آپ مولانا مشتاق قادری کی وفات کے بعد دعوت اسلامی کی مجلس شورٰی کے نگران بنا دیئے گئے تھے۔
دعوتِ اسلامی کے زیرانتظام چلنے والے چند اداروں کا تعارف یوں ہے۔
تعلیم و تربیت
دعوت اسلامی نے فیضان مدینہ، مدرس? المدینہ، دارالمدینہ اور جامع? المدینہ جیسے ناموں سے دْنیا بھر میں سینکڑوں دینی اور عصری تعلیم و تربیت کیلئے ادارے قائم کئے گئے ہیں‘ جلد ہی اسلام آباد میں دارالمدینہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کو منظور کرا لیا گیا ہے۔ بچوں کی ابتدائی تعلیم و تربیت کے حوالے سے دارالمدینہ انٹرنیشنل اسلامک سکول سسٹم کے نام سے پاکستان کے ہر بڑے شہر میں تعلیمی ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ مدرس? المدینہ آن لائن کا بھی سلسلہ ہے جس کے تحت انٹرنیٹ کے ذریعے قرآن کی مفت تعلیم دی جاتی ہے۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے کا نام مکتب? المدینہ ہے جس سے کتب و رسائل شائع کئے جاتے ہیں۔
مساجد و مدارس کی تعمیر
شہر شہر گاؤں گاؤں قریہ یا دْور دراز علاقوں میں مساجد نہیں تھیں، دعوت اسلامی نے مساجد تعمیر کیں اور قرب و جوار میں بسنے والے لوگوں کو نمازی بنانے اور مسجدوں کو آباد کرنے کی ترغیب دی، بعض مساجد سے ملحقہ مدارس بھی تعمیر کئے گئے ہیں تاکہ مقامی آبادی کے بچے دینی تعلیم بھی حاصل کر سکیں۔ مساجد و مدارس کی تعمیر کے حوالے سے ایک الگ شعبہ قائم کیا گیا ہے جہاں پر مختلف علاقوں کے رہائشی و مخیر حضرات رابطہ کر کے اپنے قریب مسجد و مدرسہ کی تعمیر کے ساتھ امام و مدرس کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔
گونگے بہرے افراد اور معذوروں کا شعبہ
معذور افراد ہمارے اپنے اور معاشرے کا اہم حصہ ہوتے ہیں، ان کی جسمانی کمزوری تو ہوتی ہے مگر وہ ذہنی طور پر انتہائی صحت مند اور کارآمد ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ ان کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ان کی تعلیم یا ہنر بھی سکھایا جائے تاکہ ان میں احساس محرومی ختم ہو اور وہ معاشرے پر خود کو بوجھ نہ سمجھیں۔ دعوت اسلامی اس نیک فریضہ کو سرانجام دے رہی ہے، ایسے افراد کو درس و تدریس کے ساتھ ساتھ ہنر سے بہرہ مند بھی کیا جاتا ہے، ہزاروں معذور افراد اس وقت بھی دعوت اسلامی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔
عشروزکوٰۃ کے شعبہ جات
دعوت اسلامی کے زیراہتمام عشر اور زکوٰۃ کیلئے دو الگ الگ شعبہ جات قائم ہیں۔ دنیا بھر میں سودی نظام نے معاشی نظام ……
ہر دور میں اللہ پاک کے نیک بندوں نے وقت کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر دینِ اسلام کے لئے اپنی خدمات انجام دیں چونکہ ان حضرات کی دینی خدمات کا دائرہ کار بڑھتے بڑھتے دنیا کے کئی خطّوں میں پھیلا اور خوش گوار اور مثبت معاشرتی تبدیلیوں کا سبب بنا اس لئے دنیا نے بھی ان حضرات کی بے مثال دینی خدمات کو ”انقلابی کارنامے“ کے عنوان سے یاد رکھا۔
پندرہویں صدی ہجری کی عظیم علمی و روحانی شخصیت شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّآر قادری ان ہستیوں میں سے ایک ہیں جنہیں اللہ کریم نے کئی کمالات عطا کئے جن میں سے اِصلاحِ امت کے جذبے سے سَرشار دل، چٹانوں سے زیادہ مضبوط حوصلہ، معاملہ فہمی کی حیرت انگیز صلاحیت، نیکی کی دعوت میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے اور مشکلات کا سامنا کرنے کی ہمّت سرِ فہرست ہیں۔
آپ نے کثرتِ مطالعہ اور اَکابر علَمائے کرام کی صحبت کی بدولت شَرٓعی احکام پر حیرت انگیز دسترس حاصل کی، یوں آپ کی شخصیّت اِردگِرد کو منوّر کرنے والا ہیرا بَن گئی۔ جوانی کے زمانے میں آپ نے ایک عرصے تک نور مسجد میٹھادر میں اِمامت کے فرائض سَرانجام دئیے۔ معاشرے میں بے عملی کو طوفان کی صورت اختیار کرتا ہوا دیکھ کر آپ نے بے عملی کے آسیب سے چھٹکارا دلانے کے لئے عملاً کوششیں فرمائیں۔ مسجد میں آنے والے نَمازیوں کی مدنی تربیَت اور مساجد سے دور مسلمانوں کا ناطہ مسجد سے جوڑنے کے لئے پْراثر نصیحت اور خیر خواہی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے خوشی غمی میں شرکت نے آپ دَامَتٓ بَرَکَاتْہْمْ الٓعَالِیَہ کو ہر دل عزیز بنا دیا۔ مقصد بڑا اور لگن سچی ہو تو منزل تک پہنچنے کے اسباب خود ہی پیدا ہوجاتے ہیں، چونکہ آپ پر امت کی اِصلاح کی دْھن سوار تھی، آپ کی لگن سچی اور مقصد نیک تھا اسی لئے آپ کی پْراثر دعوت کو بیپناہ مقبولیت ملی۔
آپ نے دعوتِ اسلامی کے انتظامی معاملات کو اپنی ذات تک محدود نہ رکھا بلکہ مبلغین دعوتِ اسلامی میں سے چن چن کر ہیرے جمع کئے اور اسے مجلسِ شوریٰ کی لَڑی میں پرویا اور دعوتِ اسلامی کا نظام مرکزی مجلسِ شوریٰ کے حوالے کردیا۔ معاشرے کو جس جس میدان میں اِصلاح کی ضرورت پیش آتی گئی دعوتِ اسلامی نے اس کیلئے شعبے قائم فرمائے اس سلسلے میں:
٭اشاعتِ علم کے لئے جامعاتْ المدینہ اور دارْالمدینہ جیسی عصرِ حاضر سے ہم آہنگ درس گاہیں، ٭حفظِ قراٰن میں مصروف مدرس المدینہ، ٭المدین العلمیہ جیسا علمی و تحقیقی شعبہ، ٭مکتب المدینہ جیسا اہلِ سنّت کا اشاعتی ادارہ، ٭معاشرے کے مختلف طبقوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دلچسپ اور معلوماتی مضامین پر مشتمل ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا اجراء اور ٭لوگوں کے روز مرہ پیش آنے والے مسائل کے بروقت شرعی حل کے لئے دارالافتا اہلِ سنّت کا قیام سرفہرست ہے۔ جبکہ عالَمِ اسلام کا 100فیصد اسلامی چینل ”مدنی چینل“ تو ایک نئی تاریخ رقم کررہا ہے۔ معاشرے میں دینِ متین کی ترویج و اشاعت ((Propagation and Publicationکیلئیآپ کی خدمات کا دائرہ کار 80سے زائد شعبہ جات پر مشتمل ہے۔ دعوتِ اسلامی جیسی فعال غیر سیاسی تحریک انقلابی کارناموں کی ایک ناقابلِ فراموش تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ آپ کی دینی خدمات کے ساتھ ساتھ انسانیت کے فلاح و بہبود کے لیے بھی خدمات قابل ستائش ہیں
اس پر فتن دور میں ایسیلوگ بھی موجودہیں،جو دینی خدمات کے ساتھ ساتھ فلاحی خدمات بھی سر انجام دیتے ہیں ان میں سر فہرست نام مولانا الیاس عطار قادری کا ہے۔ جو کہ ہیمو فیلیاء ،تھیلیسمیاء کے مریض بچے جن کو بلڈ کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔رمضان میں لوگ خون کا عطیہ نہیں دے پاتے،صرف ان کے حکم پر یا ان کے اشارے پر لاکھوں لوگ اپنے خون کا عطیہ پیش کرتے ہیں۔کرونا جیسی عالمی وباء کے دوران صرف آپ کے حکم پر آپ کے چاہنے والوں نے تقریبا پچاس ہزار کے قریب بلڈ بیگ تھیلیسیمیاء ،ہیمو فیلیا اور بلڈ کینسر کے مریض بچوں کو عطیہ کیے۔گزشتہ شب مولانا الیاس قادری صاحب نے اپنے مریدین اپنے محبین،اور چاہنے والوں سے خون عطیہ کرنے اپیل کی۔تقریبا ایک سے دوگھنٹے کے اندر اندر آپ کی ترغیب دلانے پر تقریبا تین سو کے قریب بلڈ بیگ جمع ہو گئے۔انسانیت کے لیے آپ کے یہ تاریخی خدمات سورج کی طرح روشن ہیں جن کا اعتراف آج دنیا بھر میں کیا جارہا ہے۔ 26رمضان المبارک اس انقلابی شخصیت کا یومِ ولادت ہے جسے مختلف ممالک کے عاشقانِ رسول اسلام کی روشن تعلیمات کو عملی طور پراپنانے کے عزم اور شیطان کے خلاف اعلانِ جنگ کرکے مناتے ہیں۔