جوہانسبرگ‘ مقامی باشندوں کی دوسرے ملکوں سے آئے لوگوں کی دکانوں پر لوٹ مار
جوہانسبرگ(ندیم شبیر سے)آج کل پورے جنوبی افریقہ میں ذین فوبیا کی شکل میں جنوبی افریقن باشندوں نے دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے لوگوں کی دکانوں کو لوٹنا شروع کر رکھاہے،جس میں پاکستان،صومالیہ ،ایتھوپیا، چین،اوربھارت کے بزنس مین شامل ہیں،لوگوں میں سخت مایوسی پائی جا رہی ہے،جسکی وجہ سے لوگوں نے لو کشینوں میں اپنی دکانوں سے سامان نکالنا شروع کر دیا ہے، سوویٹو،مامالوڈی ،تمبیسا،پو ما لانگا،ٹکوذااور گردونواح کے کئی علاقوں میں لوٹ مار جاری ہے جنوبی افریقن حکومت بھی اس سلسلے میں کافی چاک و چو نبد ہے،اور بہت سخت ایکشن لے رہی ہے،یہ سارا سلسلہ سو ویٹو میں ایک صومالین کے ہاتھوں 12سالہ بچے کی کی ہلاکت کے بعد شروع ہواابھی تک اس معاملے میں 7صومالین اور ایک پاکستا نی ہلاک ہو چکا ہے پولیس نے کئی علاقوں میں کرفیو بھی لگا رکھا ہے۔اس سلسلے میں ’’پاکستان ‘‘سے گفتگو کے دوران جنوبی افریقین باشندوں نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سارا کام جنوبی افریقہ میں مقیم زمبابوے ، موذمبیق اور نائیجیرین باشندوں کا کیا دھرا ہے، لوٹ مار اور چوری میں یہ لوگ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے بلکہ اس انتظار میں رہتے ہی کہ کوئی وقوعہ ہو اور انھیں ہاتھ گرم کرنے کا موقع ملے۔ ٹکوذا سے لوگوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو زمبابوے کے لوگوں کو ان کے ملک واپس بھیجنا ہو گا کیونکہ یہ لوگ ہی چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں پیش پیش ہو تے ہیں۔یہ لوگ ساؤتھ افریقہ کو بھی زمبابوے کی طر ح دیکھنا چاہتے ہیں، انہی کی وجہ سے ساؤتھ افریقہ میں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے۔ جنوبی افریقہ میں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ، ایسے کئی واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔اس وقت پورے جنوبی افریقہ میں تقریبا 85فیصد کا روبار غیر ملکی کر رہے ہیں۔ساؤتھ افریقن حکومت کو اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا اور سخت اقدام کرنا ہو گا ا ور پورے جنوبی افریقہ میں مقیم غیر ملکیوں کا تحفظ کرنا ہو گا۔