کامیابی حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی تمام صلاحیتوں کو وقف کرنا پڑا، لیکن اصل راز یہ ہے کہ میں نے مربی اور شفیق استاد منتخب کر لیا تھا

 کامیابی حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی تمام صلاحیتوں کو وقف کرنا پڑا، ...
 کامیابی حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی تمام صلاحیتوں کو وقف کرنا پڑا، لیکن اصل راز یہ ہے کہ میں نے مربی اور شفیق استاد منتخب کر لیا تھا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر ڈیوڈ جوزف شیوارڈز
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:135
میں نے اپنے نئے دوست کہا ”جارج، اس نوعمری میں بہت ہی کم لوگ کسی بینک میں اس قدر بلند مرتبے تک پہنچ پاتے ہیں، تمہاری اس کامیابی کا راز کیا ہے؟“
اس نے جواب دیا: ”مجھے یہ کامیابی اور عروج حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑی اور مجھے اپنی تمام صلاحیتوں کو کامیابی حاصل کرنے کے لیے وقف کرنا پڑا۔ لیکن اصل راز یہ ہے کہ میں نے ایک مربی اور شفیق استاد منتخب کر لیا تھا۔“
میں نے پوچھا: ”ایک مربی اور شفیق استاد، سے کیا مراد ہے۔“
جارج نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ”میں تمہیں تفصیل سے بتاتا ہوں۔ یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے دوران ایک رٹیائرڈ بینکار نے ہماری کلاس سے خطاب کیا۔ اس کی عمر 70 سال سے زائد تھی۔ اس کے واضح الفاظ تھے، ”اگر کبھی تمہیں میری مدد کی ضرورت محسوس ہو، تو مجھے بلا لیجئے۔“ ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے وہ صر ف روایتی خوش اخلاقی اور شائستگی کا مظاہر ہ کر رہا ہے، مگر اس کی پیشکش نے مجھے حیران و پریشان کر دیا، مجھے حوصلہ بخشا اور مجھ میں ہمت و جرأت پیدا ہوگئی۔ اب میری خواہش یہ تھی کہ میں اس کی نصیحت کو اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں کامیابی کے لیے استعمال کروں لیکن میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں اعصابی طور پر بہت منتشر تھا۔ بہرحال وہ ایک دولت مند اور مشہور شخص تھا اور میں محض ایک طالب علم جو ابھی اپنی کالج کی تعلیم سے فارغ ہوا چاہتا تھا۔ لیکن بالآخر میں نے خود میں ہمت پیدا کی او رمیں نے اس کے ساتھ ملاقات کی۔“
میں نے پوچھا‘ ”پھر کیا ہوا؟“
اس نوجوان بینکار نے جواب دیا: ”صاف بات تو یہ ہے کہ میں حیران رہ گیا۔ اس کا رویہ بہت ہی دوستانہ تھا اور اس نے مجھے ملاقات کی دعوت دی۔ میں نے اس کے ساتھ ملاقات کی اور اس نے مجھے بہت زیادہ نصیحتیں اور مشورے دیئے۔ اس نے مجھے کچھ ایسے اچھے تجاویز اور طریقے بتائے کہ جن کے ذریعے میں اپنی ملازمت کے لیے ایک اچھے بنک کا انتخاب کر سکتا تھا، اور پھر اس نے مجھے یہ بھی بتایا کہ میں بینک میں کیسے ملازمت حاصل کر سکتا ہوں۔ اس نے نہایت واضح انداز میں مجھے مخاطب کیا: ”اگر تمہیں میری ضرورت ہے تو میں بحیثیت ایک کوچ، تمہاری مدد کر سکتا ہوں۔“
جارج نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا: ”میرے کوچ اور میرے درمیان شاندار تعلقات قائم ہوگئے۔ ایک ہفتے میں کم از کم ایک دفعہ اس کے ساتھ ملاقات کرتا اور ایک مہینے میں کم از ایک دفعہ ہم اکٹھے نہایت ہی پرلطف لنچ کرتے۔ وہ میرے ذاتی مسائل حل کرنے کی چنداں کوشش نہیں کرتا بلکہ اس کے بجائے وہ مجھے بینکاری کے ضمن میں پیدا ہونے والے مختلف مسائل کے حل کے لیے متبادل طریقے و ترکیب بتاتا ہے۔“
میرے بینکار دوست نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ”اور دلچسپ بات تو یہ ہے کہ میرا یہ دوست واقعی میرا شکر گزار ہے کہ میں اس کی طرف سے ملنے والی نصیحتوں اور مشوروں پر کان دھرتا ہوں۔ اس وقت اس کی عمر 80 سال سے زائد ہے اور اس نے دل ہی میں مجھے بتایا کہ میرے ساتھ ملاقاتوں کے سبب اس کی سوچ کا انداز جوانوں کی مانند ہے۔
اس سہ پہر اپنے دفتر میں واپس آنے کے بعد دیوار پر چسپاں ایک منصوبے پر میری آنکھیں مرتکز ہوگئیں، یعنی ”ہمیں اس تمام مدد اورمعاونت کی ضرورت ہے جو ہم حاصل کرسکتے ہیں۔“ اس کہاوت میں کس قدر زیادہ سچائی ہے۔ اگر ہم مدد اور تعاون کے خواہشمند ہیں تو مدد او ر معاونت ہمیں حاصل ہو جاتی ہے۔ زندگی کے تمام شعبوں میں بے شمار انتہا ئی کامیاب ایسے افراد موجود ہیں، جو کامیابی حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کی معاونت اور مدد کرنے کے ضمن میں آمادہ اور تیار رہتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -