شیخوپورہ پولیس کا جرائم کی شرح میں کمی کا دعویٰ
جس قوم اور معاشرے میں محکمہ پولیس جتنا مضبوط اور مستحکم ہوگا جرائم اور بدعنوانیاں اس میں اتنی ہی کم ہوں گی،امن وامان اور حفظ و سلامتی اس میں اسی قدر زیادہ ہوگی،اِس حوالے سے اگر ہم اپنے ملک کی پولیس بالخصوص صوبہ پنجاب کی پولیس کا جائزہ لیں تو ہمیں اِس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑتا ہے کہ قیام پاکستان کے وقت سے لے کر آج تقریباً پون صدی گزرنے کے بعد تک بھی ہمارا محکمہ پولیس جوعوام الناس کے دل و دماغ میں اپنے متعلق کوئی مثبت اور لائق آفرین تشخص بٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ شیخوپورہ پولیس جو پنجاب پولیس کا جرائم کی شرح کے حوالے سے سب سے زیادہ خطرناک ریجن قرار دیا جاتا ہے۔ یہاں بہتر کمانڈنگ اور اقدامات کے پیش نظر آج پولیس عوام میں اپنی کھوئی ہوئی ساکھ بحال کرنے کی طرف گامزن ہے یہاں امن و امان کی بگڑتی صورتحال ہمیشہ پولیس کی نااہلی تصورکی جاتی ہے اور بہتر اقدامات حکومت کی گڈ گورننس کا باعث بنتے ہیں۔آر پی او شیخوپورہ اطہر اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ شیخوپورہ ریجن میں پولیس کی موثر حکمت عملی کی بدولت جرائم کی شرح میں 45 فیصد کمی ہوئی۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن کرائم فری پنجاب کے سلسلے میں جاری کریک ڈاؤن کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں اور پنجاب پولیس شیخوپورہ ریجن میں سنگین جرائم میں ریکارڈ کمی آئی ہے۔ ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ شیخوپورہ میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن سے سنگین جرائم میں 45 فیصد ریکارڈ کمی کی گئی ہے۔ آر پی او شیخوپورہ ریجن اطہر اسماعیل کی زیر نگرانی تینوں اضلاع میں ایگل سکواڈ کا قیام عمل میں لایا گیا، ایگل سکواڈ کے قیام سے ہیلپ لائن 15 کی کالز پر ریسپانس ٹائم میں بہتری ہوئی، ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں سال 2023ء کی نسبت 45 فیصد جبکہ وہیکلز چوری کی وارداتوں میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ منشیات فروشوں اور ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کیخلاف گرینڈ آپریشن کرتے ہوئے 2023ء_ کے مقابلے میں 37 فیصد زائد مقدمات درج کیے گئے، ملزمان سے 03 ہزار کلوگرام سے زائد چرس، 28 کلوگرام ہیروئن، 09 کلو گرام آئس، 154 کلوگرام افیون، 65 ہزار لیٹر شراب برآمد ہوئی، خطرناک ملزمان کے ساتھ مقابلے میں 03 پولیس افسران نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، عوام الناس کی جان و مال کی حفاظت کرتے ہوئے 21 پولیس افسران و ملازمین زخمی ہوئے،اس حوالے سے آر پی او شیخوپورہ ریجن اطہر اسماعیل کا کہنا ہے کہ ڈکیتی، راہزنی، اغوا برائے تاوان، قتل اور اقدام قتل جیسے سنگین مقدمات کی تفتیش میں تیزی لائی گئی ہے، مؤثر چیکنگ اور پولیس پیٹرولنگ بھی جرائم پر کنٹرول کی وجہ ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کے کرائم فری پنجاب ویژن کے تحت کریمنلز کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رہیں گی، عوام کی جان و مال کی حفاظت اور جرائم کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔شیخوپورہ ریجن کے سربراہ اطہر اسماعیل کا کہنا ہے کہ انہیں کام کرتے ہوئے ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا وہ چھ ماہ قبل تعینات ہوئے تھے اور اس دوران شیخوپورہ ریجن میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے،پنجاب سیف سٹی اتھارٹی (پی ایس سی اے) نے گزشتہ سال کا رواں سال کے دوران شیخوپورہ ریجن میں ہونے والے متفرق جرائم کے تقابلی جائزے کی تفصیلات شیئر کی ہیں جس میں شیخوپورہ ریجن-15 کالز' کا سب سے زیادہ اور سب سے کم تناسب دکھایا گیا ہے۔ شیخوپورہ ریجن کے سربراہ اطہر اسماعیل کے مطابق ریجن میں اب تک اس دوران تمام کیٹیگریز کی کرائم کالز میں واضح کمی دیکھی گئی۔اتھارٹی نے کرائم کالز کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے شہریوں کو ریلیف فراہم کرنے کی مزید حکمت عملی وضع کرنے کے لیے اس ڈیٹا کو سرکاری اجلاسوں کا حصہ بنانے کے لیے صوبائی پولیس حکام کو رپورٹ بھیج دی ہے۔ رپورٹ میں اتھارٹی نے ہر ماہ رپورٹ ہونے والے جرائم کی مختلف کیٹیگریز کے اعداد و شمار کی وضاحت رجسٹرڈ جرائم کے تناسب اور تعداد میں فرق کے ساتھ کی ہے۔ سیف سٹی اتھارٹی سسٹم میں جرائم سے متعلق کال کو شہری کی ایک مستند شکایت سمجھا جاتا ہے جو متعلقہ تھانے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے طور پر درج کرنا لازم ہے جبکہ آئی جی پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انورنے صوبے میں جرائم کے حوالے سے روزنامہ پاکستان سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ بھر بالخصوص آرپی او شیخوپورہ کو جرائم کی شرح جو کہ ہرسال بڑھ رہی تھی اس پر قابو پانے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہا ہے کہ آر پی اوشیخوپورہ کو ا سٹریٹ کرائم اور آرگنائزڈ کرائم (منشیات وغیرہ) کے خاتمے کے لیے خصوصی مہم چلانے، ڈکیتی، قتل،اغواء سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث منظم گروہوں کا گھیرا تنگ کرنے کا کہا گیاہے۔ یادرہے کہ سابق آرپی او ڈاکٹر انعام وحید اور بابر سرفراز الپہ کے دور میں شیخوپورہ ریجن میں جرائم کی شرح میں کمی کے حوالے سے بڑی کوششیں کی گئیں تاہم اب موجودہ آرپی او اطہر اسماعیل کا دعوی ہے کہ انکے دور میں نمایاں کمی دیکھنے کو ملی ہے۔آرپی او کا کہنا ہے کہ روایتی اقدامات کے بجائے کوالٹی پولیسنگ کی طرف بڑھے ہیں، وسائل میں کمی کے باوجود تھوڑے عرصے میں کئی گنا بہتری آئی ہے۔آرپی او اطہر اسماعیل،ڈی پی اوشیخوپورہ بلال ظفر، ڈی پی او قصور عیسی سکھیرا اور ڈی پی او ننکانہ سید ندیم عباس نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہمیں وقت کیساتھ اب آگے بڑھنا ہے، جرائم کی شرح میں کمی کا جائزہ ہم تھانوں میں مقدمات کے اندراج سے نہیں لیتے بلکہ ایمرجنسی کالز سیف سٹی پراجیکٹ والوں کے پاس جاتی ہیں اور وہیں سے ریکارڈ مرتب ہوتا ہے، پنجاب سیف سٹی رپورٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اپنے اپنے اضلاع کو محفوظ بنایا ہے۔پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق ریجن میں نہ صرف ڈکیتی، راہزنی اور دیگر جرائم کی شرح میں کمی ہوئی ہے بلکہ نسلی تعصب کی وجہ سے ہونیوالے جرائم بھی کم ہوئے ہیں۔ اسی طرح دن کے اوقات میں اور رات کے وقت ریجن میں ڈکیتی کی وارداتوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ آرپی اواطہر اسماعیل کے مطابق مسلسل پٹرولنگ اور بہتر حکمت عملی سے ریجن پہلے کی نسبت زیادہ محفوظ ہو گیا ہے اور آنیوالے دنوں میں اس میں مزید بہتری لائیں گے۔ جرائم کی شرح میں کمی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں جس سے نہ صرف مقامی افراد کا اعتماد بحال ہوگا بلکہ عالمی سطح پر بھی ہم ایک مرتبہ پھر توجہ کا مرکز بنیں گے۔