بھارت ، سات ریاستوں میں بجلی کا بریک ڈاﺅن، 30 کروڑ لوگ اندھیرے میں ڈوب گئے

بھارت ، سات ریاستوں میں بجلی کا بریک ڈاﺅن، 30 کروڑ لوگ اندھیرے میں ڈوب گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (خصوصی رپورٹ وقاص سعد) بھارت کے شمالی علاقوں میں بجلی کی طویل ترین بندش30کروڑ سے زائد لوگ اندھیرے میں ڈوب گئے۔ اتوار کی رات بھارت کے دارالحکومت دہلی اور دیگر سات ریاستوں میں پانچ گھنٹے تک بجلی بند رہی۔ بجلی کی اس بندش کو گزشتہ ایک عشرے کے دوران ہونے والے بدترین بلیک آﺅٹ میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اتر پردیش میں واقع آگرہ گرڈ سٹیشن میں ہونے والی خرابی کے باعث 35669 میگاواٹ بجلی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہو گیا جس کے باعث پورا شمالی بھارت اندھیروں میں ڈوب گیا۔ بھارت میں بجلی کی کمی کے باعث صنعتی شعبے کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ بھارت میں بجلی کی بندش اور تعطل کی بڑی وجہ بجلی فراہم کرنے والے اداروں کا خستہ حال انفراسٹرکچر ہے۔ بھارت اگلے پانچ سال کے دوران بجلی پیدا کرنے والے اداروں، ریلویز و ہائی ویز کے انفراسٹرکچر کی بحالی پر1000ارب خرچ کرے گا۔ بھارت میں اس وقت202.95(2لاکھ میگاواٹ) بجلی کی پیدواری صلاحیت ہے جبکہ کیپٹو بجلی گھروں کے لئے اضافی 31.5 گیگاواٹ بجلی بھی حاصل کی جا رہی ہے۔ بھارت میں بجلی تمام ذرائع، یعنی پانی، تھرمل، بائیو ماس، ہوا اور شمسی توانائی کے ذریعے حاصل کی جا رہی ہے۔ تھرمل، بجلی گھروں سے حاصل ہونے والی بجلی کل پیداوار کا66فیصد ہے۔ پن بجلی، بجلی کی کل پیداوار 19فیصد ہے۔ 37367میگاواٹ بجلی پانی کے ذریعے حاصل کی جا رہی ہے بقیہ15فیصد بجلی، ہوا، بائیو ماس، شمسی توانائی اور کوڑے کرکٹ کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے۔ بھارت میں موجود بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی کی اگر بات کی جائے تو پیداواری صلاحیت کے حامل 56فیصد بجلی گھر ایسے ہیں جنہیں کوئلے کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، لیکن اس کے باوجود بھارت دیگر ترقی یافتہ ممالک جو کوئلے کے ذریعے بجلی گھروں کو چلارہے ہیں سے پیچھے ہے۔ جنوبی افریقہ میں92فیصد بجلی گھروں کے چلانے کے لئے کوئلے کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے۔ چین میں77فیصد جبکہ آسٹریلیا میں یہ شرح76فیصد ہے۔ کوئلے کے بعد تبدیل ہو جانے والی پن بجلی ہے جو19فیصد جبکہ قدرتی گیس 9فیصد کے قریب بجلی گھروں کو بھارت میں ایندھن فراہم کرنے کا باعث بنتی ہے۔2011ءکے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں30کروڑ لوگ ایسے ہیں جنہیں بجلی کی سہولت میسر نہیں۔ دیہاتوں میں رہنے والے بھارتیوں کی ایک تہائی تعداد ایسی ہے جو بجلی کے بغیر اپنی زندگی گزار رہی ہے جبکہ شہروں میں رہنے والے6فیصد ایسے ہیں جو بجلی سے محروم ہیں جن بھارتی شہریوں کو بجلی میسر ہے ان کے لئے بھی یہ کسی مصیبت سے کم نہیں۔ 2010ءکا سال بھارتیوں کے لئے اس حوالے سے منحوس ثابت ہوا کیونکہ اس سال پورا بھارت لوڈشیڈنگ اور بلیک آﺅٹ کی زد میں رہا۔2009ءکے اعداد وشمار کے مطابق دیہات میں رہنے والے بھارتی اوسطاً فی کس 96کلو واٹ آور(KWH) بجلی جبکہ شہروں میں بسنے والے296کلو واٹ آور فی کس بجلی استعمال کرتے ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں یورپی یونین کے ممالک میں دیہاتوں میں رہنے والے2600کلو واٹ آور اور شہروں میں رہنے والے6200کلو واٹ آور فی کس بجلی استعمال کرتے ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کے مطابق بھارت کا شمار دُنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں بجلی کی شدید قلت ہے اور اگر تمام بھارتی شہریوں تک بجلی کی فراہمی باہم پہنچانی ہو تو کم از کم135ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا ہو گا۔ ایجنسی کے اعداد شمار کے مطابق بھارت میں آج بھی80 کروڑ ایسے لوگ ہیں جو توانائی کے حصول کے روائتی طریقوں سے جیسے لکڑیوں اور اپلوں پر انحصار کرتے ہیں۔2011ءکے اعداد و شمار کے مطابق شام چھ سے رات گیارہ بجے تک بجلی کی طلب زیادہ ہوتی ہے۔ بھارت میں بجلی کی طلب اس دوران 861591 میگاواٹ ہوتی ہے جبکہ اس دوران 788355میگا واٹ بجلی میسر ہوتی ہے۔ضرورت کے گھنٹوں میں بجلی کا خسارہ 8.5 فیصد ہے جبکہ بھارت میں بجلی کا شارٹ فال 9.8فیصد ہے۔ بھارت توانائی کے متبادل ذرائع ستعمال کر کے بھی اس کمی کو پورا نہیں کر پا رہا۔31اگست2011ءکے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں ہوا کے ذریعے 14989 میگاواٹ چھوٹے ڈیموں کے ذریعے3154میگاواٹ، بائیو ماس کے ذریعے1084میگاواٹ، بائیو گیس کے ذریعے1779میگاواٹ اور کوڑے کرکٹ کے ذریعے 79میگاواٹ جبکہ شمسی توانائی کے ذریعے46میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔2008ءمیں اندر ساگر ڈیم کے مکمل ہونے کے بعد بھارت کی پن بجلی میں دلچسپی بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ بھارت کے وزیر برقیات سوشیل کمار کے مطابق حکومت روائتی ذرائع کے علاوہ متبادل ذرائع سے بھی بجلی پیدا کرنے میں خصوصی دلچسپی لے رہی ہے۔ اُن کا کہنا تھا بجلی کی کمی کے باوجود ہسپتالوں اور ٹرانسپورٹ سسٹم کو رواں رکھنے کے لئے بجلی کی فراہمی لازمی بنائی جائے گی۔ بجلی کے حالیہ بحران سے شمالی بھارت کی ریاستیں ہماچل پردیش، ہریانہ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ ایسی صورت حال میں بھارتی عوام نجی بجلی گھروں سے بجلی کے حصول میں بھی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ نجی شعبے میں بجلی پیدا کرنے والی کمپنی BESE سے بجلی کے صول میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ موجودہ صورت حال سے فائدہ اُٹھانے کے لئے کئی بھارتی سرمایہ کار میدان میں آ گئے ہیں اور وہ نجلی بجلی گھروں کی تعمیر کے لئے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -