بھارتی ایٹمی پروگرام،سائنسدانوں کی اچانک اموات نے بھارت کو چکر اکر رکھ دیا

بھارتی ایٹمی پروگرام،سائنسدانوں کی اچانک اموات نے بھارت کو چکر اکر رکھ دیا
بھارتی ایٹمی پروگرام،سائنسدانوں کی اچانک اموات نے بھارت کو چکر اکر رکھ دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دلی (نیوز ڈیسک) پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے بارے میں بھارت ہمیشہ سے پراپیگنڈا کرتا رہا ہے لیکن جہاں ایک طرف بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے جوہری اثاثوں کی سلامتی پر اطمینان کا اظہار کیا جاچکا ہے وہیں بھارت کے نیوکلیئر پروگرام کے متعلق کچھ انتہائی پراسرار اور تشویشناک انکشافات سامنے آگئے ہیں۔

مزیدپڑھیں:مودی حکومت نے اپنی فتح کو شکست میں تبدیل کر دکھایا ،اپنے ہی دانشوروں پر برس پڑے

اخبار ”ٹائمز آف انڈیا“ کا کہنا ہے کہ بھارت کے چوٹی کے نیوکلیئر سائنسدان یکے بعد دیگرے پراسرار موت کا شکار ہورہے ہیں اور بھارتی حکام اور میڈیا اس عجیب و غریب صورتحال کی مسلسل پردہ پوشی کررہے ہیں۔ اخبار کے مطابق 2009ءمیں کائیگا اٹامک پاور سٹیشن پر کام کرنے والے 48 سالہ سائنسدان لوکا ناتھن مہالنگم صبح کی سیر کے لئے گئے اور لاپتہ ہوگئے، 5دن بعد دریائے کالی سے ان کی لاش ملی۔ اس واقع سے چند دن پہلے نیوکلیئر پاور کارپوریشن کے سائنسدان روی میول ایک جنگل میں مردہ پائے گئے۔ 2010ءمیں نیوکلیئر انجینئر ایم آئر اپنی رہائش گاہ میں مردہ پائے گئے۔ 2011ءمیں سائنسدان اوما راﺅ کی پراسرار موت واقع ہوئی۔ اسی طرح بھارت کے بیلسٹک سبمرین پراجیکٹ آئی این ایس اریہانت پر کام کرنے والے دو سائنسدان کے کے جوش اور ابھیش شوم ایک ریلوے لائن پر مردہ پائے گئے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت کے جوہری سائنسدانوں کی پراسرار موت کا سلسلہ نیا نہیں ہے۔ 1966ءمیں بھارتی جوہری پروگرام کے خالق ہومی جہانگیر بھابھا ایک طیارہ حادثے میں موت کا شکار ہوئے اور ان کی موت کے بارے میں بھی طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی گئیں۔ بھارتی حکام کی طرف سے ان اموات کو مکمل طور پر خفیہ رکھا گیا اور جب ذرائع نے معلومات کے حصول کی کوشش کی تو یہ تاثر دیا گیا کہ تمام اموات خود کشی یا حادثات کا نتیجہ تھیں۔
بھارتی جوہری پروگرام کی طرح خلائی تحقیق پر کام کرنے والے سائنسدان بھی سینکڑوں کے حساب سے پراسرار موت کا شکار ہوچکے ہیں۔ اخبار کے مطابق ہر سال تقریباً 45 سائنسدانوں کی موت پراسرار حالات میں ہوئی جبکہ گزشتہ 15 سال کے دوران انڈین سپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے 684 اہلکاروں کی موت کا معاملہ انتہائی مبہم صورت اختیار کرچکا ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ گزشتہ کئی سال کے دوران بھارت کے دفاعی شعبے سے منسلک اہم ترین سائنسدانوں کی پراسرار اموات پر ماضی کی طرح اب بھی پردے پڑے ہوئے ہیں، جبکہ پاکستان کے خلاف ہمہ وقت زہریلا پراپیگنڈا کرنے والا بھارتی میڈیا اس معاملے میں مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔

مزید :

ڈیلی بائیٹس -