سخت سردی کا موسم، یوکرین نے روسی گیس کی یورپ کو سپلائی بند کر دی

سخت سردی کا موسم، یوکرین نے روسی گیس کی یورپ کو سپلائی بند کر دی
سخت سردی کا موسم، یوکرین نے روسی گیس کی یورپ کو سپلائی بند کر دی
سورس: Pxhere

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کیف (ڈیلی پاکستان آن لائن) یوکرین نے روس کے ساتھ ایک اہم معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعد اپنی سرزمین سے گزرنے والی روسی گیس کی یورپ کو ترسیل روکنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ تقریباً تین سال سے جاری روس ، یوکرین جنگ کے دوران کیا گیا ۔  یوکرین کی وزارت توانائی کے مطابق یہ اقدام "قومی سلامتی کے مفاد" میں اٹھایا گیا ہے۔وزارت توانائی نے اپنے بیان میں کہا: "ہم نے روسی گیس کی ترسیل بند کر دی ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔"

سی این این کے مطابق معاہدے کے اختتام سے قبل یوکرین نے اپنے گیس ٹرانسپورٹ سسٹم کو متبادل انتظامات کے ساتھ تیار کر لیا تھا۔گیس سپلائی روکنے کے فیصلے سے یوکرین کو روس سے ٹرانزٹ فیس کی مد میں سالانہ 800 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا جب کہ  روسی گیس کمپنی گیزپروم کو یورپ میں گیس کی فروخت سے  پانچ ارب  ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
 یورپ کو فراہم کی جانے والی روسی گیس کی مقدار یورپی یونین کی کل درآمدات کا پانچ  فیصد تھی۔ اب یورپ صرف ایک راستے سے روسی گیس حاصل کر رہا ہے  جو ترکی سے گزر کر بلغاریہ، سربیا اور ہنگری تک پہنچتی ہے۔ یورپی ممالک نے معاہدے کی مدت ختم ہونے سے قبل متبادل گیس سپلائی ذرائع تلاش کر لیے تھے، جن میں امریکہ اور ناروے سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد شامل ہے۔یورپی کمیشن کی ترجمان نے بتایا کہ یورپ کے گیس کے بنیادی ڈھانچے میں کافی لچک موجود ہے جو غیر روسی گیس فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

اس حوالے سے آسٹریا کی وزیر توانائی نے کہا "ہم نے اپنا ہوم ورک مکمل کیا اور اس صورتحال کے لیے تیار تھے۔" سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو نے خبردار کیا کہ روسی گیس کی بندش سے یورپی یونین پر "سنگین اثرات" مرتب ہو سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق معاہدے کی مدت ختم ہونے سے یورپ کو اگلے موسم سرما کے لیے گیس ذخیرہ کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ یورپ میں 2022 کے بعد سے گیس کی قیمتیں پہلے ہی زیادہ ہیں اور نئے سال  میں گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔