میری زندگی 5 بنیادی میلانات کے گرد گھومتی ہے، نوکری چاکری، سیاحت، دوستی، عشق اور انسانیت۔سبھی کی اپنی اپنی مٹھاس اور کڑواہٹ ہے

 میری زندگی 5 بنیادی میلانات کے گرد گھومتی ہے، نوکری چاکری، سیاحت، دوستی، ...
 میری زندگی 5 بنیادی میلانات کے گرد گھومتی ہے، نوکری چاکری، سیاحت، دوستی، عشق اور انسانیت۔سبھی کی اپنی اپنی مٹھاس اور کڑواہٹ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:شہزاد احمد حمید
قسط:6
 پیش لفظ
ابرار بھٹی مرحوم میرے عزیز ترین دوستوں میں تھا نہیں بلکہ اب بھی ہے کیونکہ وہ قبر نہیں میرے قلب میں رہتا ہے۔ ابرار نے پچاس سالہ دوستی میں مجھے بہت سے تحفے دئیے جن میں عمدہ اور پاکیزہ ترین تحفہ شہزاد احمد حمید ہے جس کا قابل رشک کردار اس کی تحریروں میں بھی نمایاں ہے۔ جتنا توازن سلاست صداقت اور نجابت اس کی ذات میں ہے، اس سے بڑھ کر اس کی تحریروں میں ہے۔ وہ ایکشن ”تھرل“ سنسی خیزی اور خوامخواہ کی کہانی بازی اور بناوٹ سے پاک ”پرشکوہ“ الفاظ سے ماورا مکمل معصومیت کے ساتھ لکھتا ہے تو اہل مغرب کا یہ ”محاورہ“ بے ساختہ یاد آ تا ہے کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
”صرف simplicity, originality اور spontaneity  ہی بہترین نثر نگاری کے تین زیور اور باقی سب فکری فراڈ ہوتا ہے۔“
”کچھ حماقتیں کچھ صداقتیں“ اس مشکل ترین معیار پر حیران کن حد تک پورا اترتی ہے ورنہ ہمارے اکثر سفر نامے اور آپ بیتیاں تو۔۔آپ جانتے  ہی ہیں۔ 
  حسن نثار
  ہانسی حویلی بیلی پور(1) سندر روڈ لاہور۔  16 جنوری  2024ء
 ما بدولت
میری زندگی پانچ بنیادی میلانات کے گرد گھومتی ہے۔ نوکری چاکری، سیاحت، دوستی، عشق اور انسانیت۔سبھی کی اپنی اپنی مٹھاس اور کڑواہٹ ہے۔ میں ان دونوں ذائقوں (مٹھاس اور کڑواہٹ) سے لطف اندوز ہوا ہوں۔سچی بات ہے کہ مجھے صبح شبنم کے قطرے، قدرت کے رنگ اورشاخوں پر کھلے گلاب کی خوشبو کے ساتھ ساتھ حسین چہرے بھی اچھے لگتے ہیں۔دراصل میں حسن و عشق کا بندہ ہوں جو محبت کے چمن میں چہل قدمی کرتے ہوئے محبت کے گن گاتے ہوئے کسی کو بھولتا نہیں۔ 
نوکری؛
کہتے ہیں نوکری میں نخرہ نہیں ہوتا۔ میں نے نوکری عبادت سمجھ کر کی۔ ہو سکتا ہے کہیں ڈنڈی ماری ہو لیکن یقیناً وہ جان بوجھ کر نہیں ہو گی۔ تنیتیس سال کی نوکری میں کسی بھی میٹنگ میں دیر سے نہیں پہنچا۔ روز قیامت فخر سے اللہ سے کہہ سکوں گا”تیری مخلوق کو میں نے نہ تو اپنے دفتر کے چکر لگوائے اور نہ ہی کسی کی مجبوری یا مشکل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔کسی مستحق، کمزور کے کام کا پتہ چلا تو اس کے کہے بغیر ہی اُس کا کام کر دیا۔کوشش کی کہ آخرت کے لئے بہت سی ان دیکھی دعاؤں کا خزانہ جمع کر سکوں۔ اپنے اختیار کا غلط استعمال نہیں کیا۔ کو ئی مشکل فیصلہ کرناپڑا تو اپنے اللہ سے رہنمائی مانگی۔ اللہ کا کرم اور والدین کی دعائیں عمر بھر ساتھ رہیں۔ حضرت علیٰ ؓ کے اس قول کو ہمیشہ یاد رکھا؛”اللہ نیکی کا موقع ہر شخص کو نہیں دیتا۔“
 (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -