انسداد تمباکونوشی کے عالمی دن کے موقع پر نجی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد

  انسداد تمباکونوشی کے عالمی دن کے موقع پر نجی ہوٹل میں سیمینار کا انعقاد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                                        کراچی(سٹاف رپورٹر)انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع مقامی ہوٹل میں ایک آ گاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ رواں سال انسداد تمباکو نوشی  کے عالمی دن کا موضوع تمباکو کی صنعت کے اثرات سے بچوں کا تحفظ اور نوجوانوں کو نقصان دہ تمباکو مصنوعات سے بچانے کیلئے آواز بلندکرنا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد تمباکو کے استعمال سے وابستہ انسانی صحت کے خطرات اور اس کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے اور حکومت سے 2024-25 کے بجٹ میں سگریٹ  پر37سے40 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کرنا ہے۔ مقررین نے دن کی مناسبت سے عوام میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کر نے اور صحت مند زندگی کے لئے تمباکونوشی کی  عادت کو ترک کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ اپنے خطاب میں وفاقی حکومت کے ترجمان برائے قانونی امور  بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ نوجوان نسل میں سگریٹ نوشی ٹرینڈ بنتا جا رہا ہے، حکومت کو سول سوسائٹی کی جانب سے زیادہ سے زیادہ ٹیکس لگانے کا کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا میں سگریٹ خریدنا بہت مشکل ہے، 58 ڈالر کی سگریٹ کی ایک ڈبی آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سگریٹ پر ٹیکسز کے علاوہ موجود قوانین پر بھی عملدرآمد کرنا ہوگا۔  ان کا مزید کہنا تھا کہ سگریٹ کی لوکل اور امپورٹڈ انڈسٹری پر ٹیکس لگائیں گے تو یہ نوجوان نسل اس سے دور ہو گی۔ سماجی کارکن عبدالمعیز طارق نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ نوشی کو نوجوان آج کل فیشن کے طور پر اپنا رہے ہیں جوکہ لمحہ فکریہ ہے. اور حکومت کو سگریٹ کو مہنگا کرنا چاہیے تاکہ یہ نوجوان نسل کی پہنچ سے باہر ہوجائے۔حکومت کو چاہیے کہ سگریٹ مہنگے کر دے تاکہ یہ نوجوانوں کی پہنچ سے باہر ہو جائیں۔ پاکستان بین الاقوامی سگریٹ ساز کمپنیوں کے موافق ٹیکس پالیسیوں کی وجہ سے 567 ارب روپے کی آمدنی سے محروم ہو جاتا ہے۔سوشل پالیسی اینڈ ڈویلپمنٹ کے ایم ڈی آصف اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی دنیا بھر میں ہائی بلڈ پریشر کے بعداموات کی دوسری بڑی وجہ ہے۔حکومت کی جانب سے سگریٹ نوشی پر ٹیکس عائد ہونے کے بعد سے سو میں سے چھبیس افراد اس عادت کو کم کرچکے ہیں۔ایک ذمہ دار قوم ہونے کی حیثیت سے ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرے اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تمباکو پر37 سے 40 فیصد فیصد ٹیکس عائد کرے۔ اس سے حاصل ہونے والی  اضافی آمدنی کو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔میزبان صائمہ امجد نے تمام مہمانوں کو شکریہ ادا کیا۔