امریکہ میں مریض کا غلط علاج کرنے پر ہسپتال کو 114 ارب روپے کا جرمانہ
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی ریاست نیو میکسیکو کے ایک شخص نے نیو میل میڈیکل سینٹر کے خلاف طبی غفلت کے مقدمے میں 412 ملین ڈالر (تقریباً 114 ارب 55 کروڑ روپے) کا ہرجانہ جیت لیا۔ یہ فیصلہ 25 نومبر کو جیوری نے سنایا۔ کلینک کی لاپروائی اور دھوکہ دہی کے نتیجے میں مدعی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا۔ جیوری نے نتیجہ اخذ کیا کہ کلینک کی غلط تشخیص کی وجہ سے مریض کو غیر ضروری اور تکلیف دہ علاج سے گزرنا پڑا۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا طبی ہرجانہ ہے۔
میٹرو ڈاٹ کو ڈاٹ یو کے کے مطابق 70 سالہ مدعی نے 2017 میں تھکن اور وزن میں کمی کے علاج کے لیے نیو میل میڈیکل سینٹر کا دورہ کیا تھا۔ تاہم انہیں غلط طور پر عضوِ تناسل کی خرابی کی شکایت کا شکار قرار دیا گیا اور ہر ہفتے متعدد تکلیف دہ انجیکشن دیے گئے۔ ان کے علاج میں میں ٹیسٹوسٹیرون کے پیلیٹس کا امپلانٹ شامل تھا، جس نے مریض کو شدید جسمانی نقصان پہنچایا۔ یہ دعویٰ 2020 میں ان کے وکلا کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔
جیوری نے نیو میل میڈیکل سینٹر کو غفلت اور دھوکہ دہی کا مرتکب قرار دیا۔ رپورٹس کے مطابق، کلینک کے عملے نے مریضوں کو خوف میں مبتلا کر کے ان کا علاج کیا، انہیں یہ باور کرایا کہ اگر علاج نہ کیا گیا تو انہیں ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ ٹرائل وکیل نک روولی کے مطابق، اس اسکیم کو ایک ایسے کارپوریٹ منصوبے کے طور پر بیان کیا گیا جو کمزور افراد کو منافع کے لیے استحصال کرتا ہے۔
جیوری کی جانب سے تقریباً 375 ملین ڈالر کلینک کے رویے کی سزا کے طور پر جب کہ 37 ملین ڈالر مدعی کو پہنچنے والے حقیقی نقصانات اور جاری مسائل کے ازالے کے لیے جرمنہ کیا گیا ہے۔ نیو میل میڈیکل سینٹر نے عدالتی فیصلے کو واضح طور پر مسترد کیا ہے اور اس کے خلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کلینک امریکہ کی کئی ریاستوں، بشمول کولوراڈو، فلوریڈا، الینوائے، نیبراسکا، نارتھ کیرولائنا اور وسکونسن میں فعال ہے۔