اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے آپ کو خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے

 اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور ...
 اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے آپ کو خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:68
 آپ بھی اپنے اس سلسلہ دار چکر پر ایک منطقی نظر ڈالنے کا آغاز کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کا یہ پہلو اور عادت تبدیل کرنے کا آغاز کر سکتے ہیں جو آپ کی نظر میں بے وقعت اور بے مصروف ہے۔ جب آپ اپنے پرانے روئیے اورطرزعمل پر قائم رہتے ہیں اور ماضی کے اثرات کو ترک نہیں کرتے تو پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آپ اپنے اس روئیے اور طرزعمل میں تبدیلی سے اجتناب کی راہ اختیار کر لیتے ہیں۔
درحقیقت اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی نسبت اپنے بچپن کی عادات پر قائم رہنا زیادہ آسان ہے۔شاید آپ اپنی ان خامیوں اور کمزوریوں اور نقصان دہ عادات کی اپنائیت کی وجہ اپنے والدین کو قرار دیں یا پھر اپنے بچپن کے کسی اور بڑے فرد مثلاً اساتذہ، ہمسایوں، دادا دادی وغیرہ کو ان عادات کی اپنائیت کا سبب قرا ردیں اور پھر آج بھی آپ نے اپنی ان شناختوں اور علامتوں کا سب کو ذمہ دار قرار دیا ہے اور نہایت ہی غیرمحسوس انداز میں آپ نے ان خامیوں، کمزوریوں اور نقصان دہ عادات سے چمٹنے رہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس کا واضح فائدہ آپ کو یہ ہوا ہے کہ آپ نے ان خامیوں اور کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اگر چہ آپ کے ”معاشرتی معمول“ کا قصور ہے اور آپ بھی اسی معاشرے کا ایک حصہ ہیں اور آپ اس میں تبدیلی کے ضمن میں کسی بھی قسم کی کوشش میں ملوث نہیں ہو سکتے۔
اپنے ماضی کے روئیے اورطرزعمل سے نجات اور اپنی خامیوں اور کمزوریوں سے اجتناب کے لیے چند طریق و تراکیب
اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے آپ کو خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے۔ آپ اپنے وجود میں موجود اپنی کمزوریوں اور خامیوں پر مشتمل شناختوں اور علامتوں کے عادی ہو چکے ہیں۔ اکثر معاملات کے حوالے سے وہ آپ کے روزمرہ معمولات زندگی میں آپ کے امدادی نظام کی حیثیت سے کام کرتی ہیں۔ان سے نجات، تبدیلی اور انہیں دور کرنے کے لیے کچھ تراکیب و طرائق درج ذیل ہیں:
جہاں تک ممکن ہو سکے اپنی ان شناختوں اور علامتوں سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں اور پھر یہ فقرات اد اکرنے کی جدوجہد کریں: ”آج کے بعد میں دوسرا طریقہ استعمال کروں گا۔“ یا ”میں کبھی اس طرح کام کیا کرتا تھا۔“
اپنی قریبی افراد کو علی الاعلان بتا دیں کہ آپ اپنی جملہ خامیوں اور کمزوریوں کو دور کرنے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔ آپ یہ فیصلہ کر لیجئے کہ ان میں سے کونسی شناختیں اور علامتیں زیادہ اہم ہیں تاکہ ان سے پہلے اور ہر ممکن طو رپر نجات حاصل کر لی جائے اور اگر آپ اس ضمن میں کمزوری کا اظہار کریں تو وہ آپ کو یاد دلا دیں کہ آپ نے اپنی ان عادات کے بجائے نئی اور مختلف عادات اختیارکرنی ہیں۔
اپنے ماضی کی ان عادات سے نجات حاصل کرنے کے ضمن میں اپنے اہداف کا تعین کیجیے۔ مثال کے طور پر اگر آپ خود کو شرمیلا سمجھتے ہیں تو پھر ایک ایسے شخص کے ساتھ خود کو متعارف کروایئے جو ا س سے پہلے اپنی شرم سے نجات حاصل کر چکا ہے۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -