”فوری منصوبہ بندی“ سے بہتر کوئی اور چیز نہیں،طے شدہ منصوبے میں خود کو غرق کر لینا احمقانہ فعل،تنگ نظر رویہ ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے

 ”فوری منصوبہ بندی“ سے بہتر کوئی اور چیز نہیں،طے شدہ منصوبے میں خود کو غرق ...
 ”فوری منصوبہ بندی“ سے بہتر کوئی اور چیز نہیں،طے شدہ منصوبے میں خود کو غرق کر لینا احمقانہ فعل،تنگ نظر رویہ ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:99
”میں ہمیشہ منصوبہ بندی کرتا ہوں“…… ایک پھندا، ایک جال
طویل المدت منصوبہ بندی کی نسبت ”فوری منصوبہ بندی“ سے بہتر کوئی اور چیز نہیں ہے۔ یہ”طویل المدت منصوبہ بندی“ سے بالکل متضاد اور الٹ ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ جو لوگ اپنی ز ندگیاں، ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق گزارتے ہیں، اس منصوبے پر حرف بحرف عمل کرتے ہیں، اپنی زندگیوں میں کامیابیوں اور ترقیوں سے محروم رہتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ ایک منصوبہ /منصوبہ بندی تعمیری نہ ہو لیکن ایک طے شدہ منصوبے میں خود کو مکمل طو رپر غرق اور جذب کر لینا ایک نہایت ہی احمقانہ فعل ہے۔ ممکن ہے کہ آپ نے اپنی زندگی میں یہ منصوبہ بندی کی ہو کہ آپ نے 60,50,40,30,30,25 اور ستر سال کی عمر میں کیا کیا کارنامے سرانجام دیئے ہیں اور پھر آپ اپنے منصوبے پر نظر ڈالتے ہیں کہ آپ اس وقت کس مقام پر ہیں۔ اس دوران آپ کسی بھی قسم کاکوئی نیا اور مختلف فیصلہ نہیں کرتے تاکہ ہر روز کی بدلتی ہوئی صورتحال کے مطابق اپنی منصوبہ بندی میں تبدیلی لا سکیں اور خو دپر مکمل اور زبردست اعتماد کر سکیں کہ آپ حالات کے مطابق اپنے اس پیشگی منصوبے میں تبدیلی رونما کرنے کی صلاحیت و جرأت رکھتے ہیں۔ آپ ایک انسان ہیں اور انسان اشرف المخلوقات ہے، اس لیے آپ کی منصوبہ بندی سمیت کوئی بھی چیز آپ سے بڑھ کر نہیں ہے۔
20 سالہ ہنری ایک ایسا شخص تھا جو ہر وقت اپنی زندگی میں اپنے طے شدہ منصوبوں پر عمل پیر اہونے کی کوشش میں مصروف رہنے کے باعث اپنی زندگی میں ترقی اورکامیابی کے لیے بیشمار شاندار مواقع سے محروم ہو چکا تھا۔ جب اس کی عمر 22 برس ہوئی تو اسے ایک اورجگہ سے ملازمت کی پیشکش ہوئی۔ وہ یہ موقع اختیار کرنے سے ہچکچا رہا تھا اور ان خیالات و توہمات میں کھویا ہو اتھا: ”کیا وہ نئی جگہ کام کرنے کے قابل ہو گا؟ وہ نئی جگہ پر کہاں رہے گا؟ اس کے والدین کہاں رہیں گے؟ اس کے دوست اس سے جدا ہو جائیں گے؟ ان نامعلوم سوالات کے ڈر کے باعث ہنری کا ذہن منجمد ہو گیا، غیرفعالیت اور بے عملی نے اس کا گھیراؤ کر لیا۔ لہٰذ ااس نے نئی ملازمت کی پیشکش مسترد کر دی جس کے ذریعے ا س کی زندگی میں مزید ترقی اور کامیابی کے راستے کھل سکتے تھے۔ موجودہ جائے ملازمت کی نسبت اسے نیا مختلف اور اچھا ماحول میسر آ سکتا تھا اور اسے ایک نیا اور خوشگوار کام بھی فراہم ہو سکتا تھا لیکن جب اس نے اس معاملے کے بارے مجھ سے مشورہ کیا تو اسے معلوم ہو گیا کہ اس کا تنگ نظر رویہ اور طرزعمل اس کی کامیابی اور ترقی کے راستے میں رکاوٹ ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنے اس گھسے پٹے اور فرسودہ معمول کو ترک کرنے کے لیے تیار نہیں۔ جب ہنری کے باری مزید معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ وہ اپنا ہر کام ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق انجام دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ ایک سا ہی ناشتا کرتا ہے، اس نے کونسا لباس پہننا ہوتا ہے، یہ پہلے ہی سے طے ہوتا ہے اور دیگر معمولات زندگی بھی ایک طے شدہ منصوبے کے مطابق انجام پاتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -