سب بدل سکتا ہے لیکن عقیدہ ختم نبوت نہیں
شیخ رشید نے عقیدہ ختم نبوت پر حلف نامہ تبدیل کرنے والوں کو تحریک لبیک کی دھمکی کی کیا دی ،عوام اور مذہبی جماعتوں نے اس ایمان پر سر کٹوانے کا اعلان کیا کردیا کہ حکومت حزب مخالف کو ساتھ لیکر اس فاش غلطی کو فوری ختم کرنے پر آمادہ ہوگئی اور اسکو کلیریکل غلطی کہہ دیا ۔واہ ۔کیا جواز ہے۔
کل اسمبلی فلور پر بھی شیخ رشید نے دبنگ تقریر کرتے ہوئے حکومت کی اس جسارت پر خوب گت بنائی تھی جس سے حکومت کو دفاعی پوزیشن میں آناپڑا۔ ہر فورم پر وضاحتیں ،دلیلیں ،اور صفائیاں دی جا رہی ہیں۔مجھے ایک باتکی سمجھ نہیں آئی کہ صدر کے حلف میں ،وزیر اعظم کے حلف میں،سینیٹر کے حلف میں ،قومی اسمبلی کے ممبر کے حلف میں ایک جیسے الفاظ موجود ہیں۔لیکن ان کو الیکشن کمیشن کے فارم سے نکالے جانا یا تبدیل کر دینا کیوں ضروری سمجھا گیا۔چلو مان لیا اس کی وجہ سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ،نہ قادیانیت کو ریلیف ملے گا ،نہ ختم نبوت کو کچھ ہو گا۔لیکن الفاظ کے بدلنے سے اس کی تاثیر بدل جاتی ہے اس کا اطلاق بدل جاتا ہے۔اسمبلی فلور پر جماعت اسلامی کے ممبر نے ان الفاظ کے بدلنے کے خدشے اور اس کے مضمرات کو ذکر کیا ہے اور انہوں نیباسٹھ ،تریسٹھ کو غیر موثر بنانے کی ایک کڑی قرار دیا اور اس کی طرف بھی اشارہ بھی کیا۔اس میں ترمیم کا مطالبہ کیا ،مذہبی جماعتوں کا ردعمل بھی سامنے آیا،احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ہر صاحب ایمان پریشان ہے کس کی مانے ،ایک طرف کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،دوسری طرف طوفان کھڑا ہو چکا ہے۔
مجھے الفاظوں کی کہانی سے غرض نہیں ،مجھے تو میرے عقیدے کی حرمت سے غرض ہے۔میرا ایمان ،میری جان ،میری زندگی،میرا جینا میرا مرنا ،میرا ہر لمحہ چوکیداری عقیدہ ختم بنوت ہے۔آج الفاظ بدلے ہیں کل مفہوم بدل سکتا ہے اور آنے والے وقت میں یہ صرف الفاظ کا گورکھ دھندہ ہی رہ جائے گا اور اس کی روح اور تقدس ختم ہو جائے گا۔اگر حکومت کا کہنا ہے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔عقیدہ ختم نبوت پر تو پہلے والے الفاظ ہی واپس کیوں نہیں بحال کر دیے جاتے تاکہ یہ لاوا پھٹے ہی نا۔اگر یہ پھٹ پڑا تو کوئی اس کو سنبھالنے کی طاقت رہی رکھے گا۔ فیس بک کے بے لاگ دانشور بھی ذرا سوچ کر چلیں بات مخالفت برائے مخالفت کی نہیں بات عقیدہ کی حرمت کی ہے۔قانون بنتے بھی ہیں اور بدلتے بھی ہیں۔لیکن عقیدہ ختم الرسل نہ بدل سکتا ہے نہ ختم ہو سکتا ہے۔ ہمیں ہر رائے کا احترام ہے لیکن نبیﷺ کی ذات کے بعد۔غلط کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ موقف کوئی بھی بدل سکتا ہے جماعت کوئی بھی اقتدار میں آ سکتی ہے اگر برقرار رہنا ہے تو اس سدا بہار عقیدے نے ہے۔عقیدہ ختم نبوت میرا ایمان ہے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔