ایلون مسک برطانیہ کی حکومت اور اپوزیشن دونوں کیلئے خطرہ بن گئے، نازک موڑ پر لاکھڑا کیا
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) نئے سال کے پہلے دن دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سخت الزامات لگاتے ہوئے ان کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ مسک نے برطانیہ میں موجود جنسی جرائم کے کیسز اور مشہور دائیں بازو کے رہنما ٹومی رابنسن کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ مسک نے وزیر اعظم اسٹارمر اور ان کی حکومت پر کئی پوسٹس اور ری پوسٹس کے ذریعے حملے کیے اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا، جو برطانوی آئین کے تحت ایک غیر معمولی اقدام ہوگا۔
سی این این پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق ایلون مسک جو کہ امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی حلیف سمجھے جاتے ہیں، نے حالیہ دنوں میں یورپ کی سیاست پر بھی اثر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ جرمن حکومت نے ان پر دائیں بازو کی جماعت "آلٹرنیٹیو فار جرمنی" کی حمایت کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کا الزام لگایا۔
برطانیہ میں مسک نے دائیں بازو کی جماعت "ریفارم یوکے" کی حمایت کی ہے جس کے رہنما نائجل فراج نے مسک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوجوانوں کے لیے ہیرو ہیں اور ان کی حمایت ریفارم پارٹی کے لیے بہت مفید ہے۔
مسک کے بیانات لیبر حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج بن گئے ہیں۔ وزیر اعظم اسٹارمر نے مسک کے الزامات پر براہ راست کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن لیبر پارٹی کے اراکین کا کہنا ہے کہ حکومت کو مسک کی تنقید کا سامنا کرنے کے لیے سخت موقف اپنانا ہوگا۔ ریفارم یوکے کے رہنما نائجل فراج کے لیے مسک کی حمایت ایک موقع فراہم کرتی ہے لیکن مسک کی جانب سے ٹومی رابنسن کی حمایت ان کے لیے بھی ایک نازک مسئلہ ہے۔
فراج نے رابنسن کی حمایت سے فاصلے پر رہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک سیاسی پارٹی ہیں اور اگلے عام انتخابات جیتنے کے لیے کام کر رہے ہیں اور رابنسن جیسی شخصیات ان کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ حکومت کے لیے مسک کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا ممکن نہیں ہے، خاص طور پر جب برطانیہ کے امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا ضروری ہے۔ وزیر صحت ویس سٹریٹنگ نے ایک محتاط بیان میں کہا کہ مسک کی کچھ تنقید غلط فہمی پر مبنی ہے لیکن ان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا استعمال مختلف مسائل کو حل کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
سی این این کا کہنا ہے کہ ایلون مسک کی برطانوی سیاست میں بڑھتی دلچسپی نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ لیبر حکومت کے لیے مسک کے حملوں کا مقابلہ کرنا ضروری ہوگا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کو بھی نقصان سے بچانا ہوگا۔