اسرائیل نے 1965 میں شام میں پھانسی لگنے والی جاسوس کی لاش واپس لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں

اسرائیل نے 1965 میں شام میں پھانسی لگنے والی جاسوس کی لاش واپس لانے کیلئے ...
اسرائیل نے 1965 میں شام میں پھانسی لگنے والی جاسوس کی لاش واپس لانے کیلئے کوششیں تیز کردیں
سورس: Wikipedia

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تل ابیب (ڈیلی پاکستان آن لائن) سنہ 1965 میں شام میں پھانسی دیے گئے اسرائیلی جاسوس ایلی کوہن کی لاش کی واپسی کے لیے اسرائیل نے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق شامی حکومت کے زوال کے بعد نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔  اسرائیلی حکام اور موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیہ ان مذاکرات میں براہ راست شامل ہیں۔

ایلی کوہن جو موساد کے ایک مشہور جاسوس تھے، نے 1960 کی دہائی میں شام کے سیاسی اور فوجی ایلیٹ میں گھس کر اہم معلومات فراہم کیں، جو اسرائیل کی 1967 کی چھ روزہ جنگ میں فتح کے لیے اہم ثابت ہوئیں۔ لیکن 1965 میں ان کی جاسوسی کا پردہ فاش ہوا اور انہیں دمشق کے مرکز میں مرجہ سکوائر میں عوامی طور پر پھانسی دے دی گئی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ایلی کوہن 1924 میں مصر کے شہر اسکندریہ میں ایک یہودی خاندان میں پیدا ہوئے۔ اسرائیل کے قیام کے بعد ان کا خاندان 1948 میں اسرائیل ہجرت کر گیا اور 1957 میں کوہن بھی اسرائیل منتقل ہو گئے۔ موساد نے 1960 کی دہائی کے اوائل میں ان کی خدمات حاصل کیں اور انہیں ایک شامی کاروباری شخصیت "کامل امین ثابت" کی شناخت دی گئی۔

اس فرضی شناخت کے تحت کوہن نے ارجنٹینا کے شہر بیونس آئرس میں شامی اور عرب کمیونٹی کے ساتھ تعلقات قائم کیے اور بعد میں 1962 میں دمشق منتقل ہو گئے۔ وہاں انہوں نے شامی معاشرے کے اعلیٰ طبقات میں اپنی جگہ بنائی اور سیاسی و فوجی رہنماؤں سے قریبی تعلقات قائم کیے۔

کوہن نے اپنی رہائش گاہ پر پرتعیش تقاریب کا اہتمام کیا جہاں شامی حکام شریک ہوتے تھے۔ ان محفلوں کے دوران وہ اہم فوجی معلومات حاصل کرتے تھے، جن میں گولان کی پہاڑیوں کے دفاعی منصوبے شامل تھے۔ یہ معلومات اسرائیل کو گولان کی پہاڑیاں فتح کرنے میں مددگار ثابت ہوئیں۔

سنہ 1965 میں شامی خفیہ ایجنسی نے سوویت یونین کی مدد سے کوہن کے اسرائیل کو بھیجے گئے خفیہ پیغامات کا سراغ لگایا۔ 24 جنوری 1965 کو ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کیا گیا۔ ان پر  جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا اور 18 مئی 1965 کو دمشق میں انہیں عوام کے سامنے پھانسی دے دی گئی۔

ایلی کوہن کی لاش کا مقام کئی دہائیوں سے تنازع کا باعث رہا ہے۔ شام نے اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کی پیشکشوں کو بارہا مسترد کیا اور مبینہ طور پر لاش کو متعدد بار منتقل کیا تاکہ اسے واپس لانے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ سنہ 2018 میں موساد نے شام سے کوہن کی کلائی والی گھڑی برآمد کی۔ اب شامی حکومت کے مختلف علاقوں میں زوال کے بعد اسرائیل کو مذاکرات کا موقع ملا ہے۔ اسرائیلی حکام اور بشار الاسد حکومت کے سابق ارکان کے درمیان مذاکرات روسی ثالثی کے ذریعے ہو رہے ہیں۔