موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان

 موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان
 موسمیاتی تبدیلیاں اور پاکستان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اس بار حج کے موقع پر 1301 شہادتیں ہوئیں جس کی وجہ ہیٹ سٹروک تھی۔پاکستان بھی کچھ ایسے ہی موسمیاتی مسائل سے دوچار ہے۔ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات واضح طور پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ خشک سالی کے طول اختیار کرتے ادوار، شدید سیلاب، موسموں کے غیر متوقع اور اچانک تبدیل ہونے والے رویے یا تیور، زراعت کے بدلتے ہوئے انداز، تازہ پانی کی سپلائی میں کمی اور حیاتی تنوع، یہ سب موسمیاتی تبدیلیوں کے ہی شاخسانے ہیں۔  

2022ء میں آنے والے سیلاب سے 1739 افراد اللہ کو پیارے ہو گئے تھے۔ اس سیلاب سے 3.2 ٹریلین روپے، یعنی 14.8 بلین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ اس سیلاب کی وجہ سے قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 3.3 ٹریلین روپے (15.2 بلین ڈالر) لگایا گیا تھا۔ 2022ء کے سیلاب کی وجہ سے ملک کے کل رقبے کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا، جبکہ تین کروڑ تین لاکھ افراد شدید طور پر متاثر ہوئے تھے، جن میں آدھی تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ اس سیلاب کی وجہ سے صاف پانی کے تمام ذرائع تباہ ہو گئے تھے، یوں پانچ کروڑ 40 لاکھ افراد جوہڑوں اور سیلاب کا کھڑا پانی پینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سر اُبھارنے والی قدرتی آفات سے جو 10 ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ان تبدیلیوں کے اثرات کس قدر واضح اور شدید ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ ایک صدی کے دوران ملک کے درجہ حرارت میں سالانہ 0.63 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ کیا گیا،جبکہ پاکستان کے ساتھ لگنے والے بحیرہ عرب کے ساحلوں پر پانی کی سطح سالانہ ایک ملی میٹر کی رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ موسمیات اور آب و ہوا کے ماہرین کی پیش گوئی ہے کہ آنے والے برسوں میں ان اثرات کے تیزی سے بڑھنے کے خدشات موجود ہیں۔ ان پیش گوئیوں کے مطابق موسمیاتی واقعات، ماحولیاتی انحطاط اور فضائی آلودگی، یہ تینوں عوامل مل کر 2050ء تک پاکستان کے جی ڈی پی میں 18 تا 20 فیصد تک کمی کا سبب بن سکتے ہیں اور ظاہر ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات لوگوں کے طرزِ رہائش اور ان کے ذرائع معاش پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والے عوامل میں حصے دار نہیں ہیں، نہ ہی ان کا ان تبدیلیوں میں کوئی براہ راست عمل دخل ہے۔ اس کے باوجود ان ممالک کو ان تبدیلیوں کے اثرات و نتائج کو تسلیم کرنا اور ان کا مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔جیسا کہ پاکستان اس وقت کر رہا ہے۔ 

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کی سب سے بڑی وجہ گرین ہاؤس گیسوں (Greenhouse gases)کے اخراج میں اضافہ ہے جو ہر سال مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ گرین ہاؤس گیسز کیا ہیں؟ یہ زمین کی فضا میں موجود ایسی گیسز ہیں جو زمین کی سطح کا درجہ حرارت بڑھاتی ہیں، جو چیز انہیں دیگر گیسوں سے ممتاز کرتی ہے‘ یہ ہے کہ وہ اس ہیٹ ریڈی ایشن کو جذب کر لیتی ہیں جو سیارہ خارج کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گرین ہاؤس اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ انسانوں کی جانب سے ایسی سرگرمیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جن سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور یہی بڑھتا ہوا درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلیوں کی بنیادی وجہ ہے۔انسان کی جانب سے تیل، گیس اور کوئلے کا بڑھتا ہوا استعمال اور جنگلات کا تیزی سے کاٹا جانا ایسے عوامل ہیں، جن کی وجہ سے گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار بڑھ رہی ہے اور زمین کی سطح کا درجہ حرارت بھی۔ یہ درجہ حرارت کس رفتار سے بڑھ رہا ہے اس کا اندازہ اِس بات سے لگائیے کہ اب تک دنیا کا مجموعی درجہ حرارت تقریباً 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔ پاکستان سمیت کئی خطوں میں تیز اور بے موسم کی بارشیں، ریکارڈ برف باری، ہوا میں نمی کے تناسب کا معمول سے زیادہ بڑھنا یا کم ہونا، کہیں زیادہ سردی پڑنا یا زیادہ گرمی پڑنا یہ سب موسمیاتی تبدیلیوں اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے ہی ہو رہا ہے۔

 یونیسکیپ (The United Nations Economic and Social Commission for Asia and the Pacific) یعنی اقوام متحدہ کا اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا اور بحرالکاہل کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان اپنے سالانہ جی ڈی پی کے نو فیصد سے ہاتھ دھو سکتا ہے۔ انٹر گورنمنٹل پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (The Intergovernmental Panel on Climate Change) اقوام متحدہ کا ایک بین الحکومتی ادارہ ہے، جس کا کام انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سائنسی معلومات کو آگے بڑھانا ہے۔ اس ادارے نے خبردار کیا ہے کہ گرمی کی شدت اور بن موسم بارشوں نے پاکستان کی زرعی پیداوار کو شدید طور پر متاثر کیا ہے اور اس نوعیت کے موسمی واقعات کی تعداد مستقبل میں بڑھ سکتی ہے اور اگر یہ بڑھی تو پاکستان جو پہلے ہی غذائی تحفظ کے لحاظ سے شدید خطرے کا شکار ہے، مزید مسائل میں گھر جائے گا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (Asian Development Bank) قیمتوں میں اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے برسوں میں اہم غذائی اور نقد آور فصلوں جیسے گندم، گنا، چاول، مکئی اور کپاس کی کاشت میں نمایاں کمی کی پیشگوئی کر چکا ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو ہمیں بے حد محتاط ہو کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب ہم نہیں ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں آ جانے کی وجہ سے ان سے بچنا ہم پر لازم ہو چکا ہے۔ اس کے لئے عالمی سطح پر اقدامات کے لئے تو واویلا یقینا جاری رکھنا چاہئے لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ہر فرد کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لئے اپنے حصے کا کردار بھی ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ موسمی معاملات کے ماہر سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں اور مشینوں کا استعمال کم کرنا، پیدل چلنا، ورزش کرنااور زیادہ سے زیادہ درخت لگانا انفرادی سطح پر ایسے اقدامات ہیں، جن کے ہمارے ماحول اور موسموں پر مجموعی مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مزید :

رائے -کالم -