فتنہ و فساد، ریاست کہاں ہے؟

    فتنہ و فساد، ریاست کہاں ہے؟
    فتنہ و فساد، ریاست کہاں ہے؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

  افتراق و انتشار کا دور دورہ ہے شرقاً غرباً اور شمالاً جنوباً بے اعتمادی اور بے یقینی کی گہری چادر تنی ہوئی ہے،شاید ہی کسی کو احوال جاریہ کے بارے میں یقین ہو، کسی کی مثبت رائے ہو، صبح و شام چلچلاتی دھوپ میں کام کرنے والا ہو یا ایئر کنڈیشن میں بیٹھ کر حکم چلانے والا،سرکاری و غیر سرکاری بندہ، کسی کو بھی اپنے حال پر اطمینان و یقین نہیں ہے۔ویسی ہی صورتحال مملکت پاکستان کے حال اور مستقبل کے بارے میں پائی جاتی ہے۔پاکستان روزِ اول سے ہی اپنوں اور بیگانوں کے منفی خیالات کا شکار رہا ہے۔ ہمارے ازلی دشمن ہندو کو اولاً تو قیام پاکستان کا ہی یقین نہیں تھا، پھر جب1947ء میں ملک بن گیا تو اس کے چلنے اور چلتے رہنے کے بارے میں قطعاً یقین نہیں تھا۔ ہندو روزِ اول سے ہی مملکت پاکستان کے خاتمے کی اُمید لگائے بیٹھا ہے۔1971ء میں اس نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی اور بنگلہ دیش کے قیام میں سیاسی،سفارتی اور عسکری کاوشیں بھی کیں اور جزوی طور پر پاکستان کے خاتمے کی سازش کامیاب کر دکھائی۔ویسے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بارے میں 1947ء میں بھی نابغہ روز گار شخصیت علامہ عنایت اللہ خان المعروف علامہ مشرقی نے پیش گوئی کر دی تھی کہ25سال کے اندر اندر مشرقی پاکستان، مغربی پاکستان سے الگ ہو جائے گا۔کسی نے پوچھا، علامہ صاحب، کیا آپ کو وحی کے ذریعے پتہ چلا ہے تو انہوں نے کہا یہ سیدھا سادھا حساب کا سوال ہے مشرقی پاکستان کے پرائمری سکولوں میں ہندو اساتذہ تعینات ہیں، ان کے زیر سایہ پرورش پا کر عملی زندگی میں آنے والی نسل محب پاکستان ہر گز نہیں ہو گی اور یہ نسل 15سال تک عملی زندگی میں آ جائے گی۔ایسا ہی ہوا،1947ء میں قائم ہونے والا پاکستان1971ء میں دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا،یعنی ٹھیک 24سال بعد پاکستان، پاکستان نہیں رہا۔

سانحہ مشرقی پاکستان کیوں رونما ہوا؟اس بارے میں بہت زیادہ تحقیق اور تفتیش نہیں کی گئی،اسے موضوع بحث نہیں بنایا گیا، ہم نے اس سانحے کی نہ تو تحقیق کی اور نہ ہی اس سے سبق سیکھنے کی سنجیدہ کاوش کی۔آج ہماری نوجوان نسل کو تو شاید یہ بھی پتہ نہیں ہو گا کہ کبھی مشرقی پاکستان ہمارا ایک اہم بازو تھا۔بنگالیوں نے آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی جس کے پرچم تلے برصغیر کے مسلمانوں نے آزادی کی جنگ لڑی اور محمد علی جناحؒ کی قیادت میں اس دور کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان معرضِ وجود میں آئی تھی۔

سانحہ  مشرقی پاکستان  کے تین کردار شیخ مجیب الرحمن، اندرا گاندھی اور بھٹو تھے اس وقوعہ کے بعد ذوالفقار علی بھٹو باقی ماندہ پاکستان کے سربراہ بنے تھے انہوں نے سانحہ  مشرقی پاکستان کی تحقیقات کے لئے حمود الرحمن کمیشن قائم کیا تھا تاکہ مشرقی پاکستان میں عسکری ہزیمت کی وجوہات اور ذمہ داران کی نشاندہی کی جا سکے۔حمود الرحمن کمیشن نے اپنی رپورٹ حکومت پاکستان کے حوالے کی جو کبھی بھی عوام کے سامنے نہیں لائی گئی یہ الگ بات ہے کہ یہ انڈیا میں چھپ چکی ہے۔جنرل مشرف نے اسے ڈی کلاسیفائی کر دیا تھا اب یہ رپورٹ کتابی شکل میں چھپ کر مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

عمران خان اس رپورٹ کے حوالے سے سانحہ  مشرقی پاکستان کو  اچھال کر جاری افتراق اور انتشار کو ہوا دینے میں مصروف ہیں وہ سانحہ مشرقی پاکستان سے قبل کے حالات اور واقعات کا حوالہ دے کر یہ ثابت کرنے کی کاوشیں کر رہے ہیں کہ اب بھی ویسے ہی حالات ہیں۔ ایک جرنیل ہے یحییٰ خان کی طرح جو شیخ مجیب الرحمن کی طرح کے ایک انتہائی پاپولر لیڈر کو اقتدار سے دور رکھنے کی جدوجہد کر رہا ہے۔ملک میں شورش زدگی پائی جاتی ہے وغیرہ وغیرہ۔عمران خان اپنے آپ کو ملک کی واحد پاپولر سیاسی قیادت تصور کئے بیٹھے ہیں وہ سمجھ رہے ہیں بلکہ ہمیں بھی سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہی، اکیلے ہی پاکستان کے عوام کی نمائندہ قیادت ہیں جس طرح شیخ مجیب کو اگرتلہ سازش کیس میں پھنسایا گیا تھا اسی طرح عمران خان کو بھی9مئی کے واقعات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ ویسے شیخ مجیب کو پاکستان کے خلاف جدوجہد کرنے میں بھارتی سرکار کی مکمل حمایل حاصل تھی۔ سوشل میڈیا چلانے، ٹرینڈ بنانے اور ریاست پاکستان کے خلاف نفرت انگیزی پھیلانے میں عمران خان اور اس کی حمایت کو ہندوستانی حمایت کے چرچے عام ہیں۔یہودی، امریکی و برطانوی لابی تو پہلے ہی ایسا کچھ کر رہی ہے اب بھارتی لابی بھی سامنے آنے لگی ہے،غدار کون والی پوسٹ بنانے،اسے عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کرنے اور اسے بوسٹ کرنے و ٹرینڈ بنانے والے شخص نے دھمکی دی ہے کہ اگر اس کے معاوضے کے ہزاروں ڈالر نہ دیئے گئے تو وہ اس پوسٹ کے حوالے سے تمام باتیں طشت ازبام کر دے گا۔ گویا یہ بھی افتراق و انتشار کو ہوا دینے والی ایک سازش ہے۔

علم کی جستجو کرنے والے ایک شہری کے طور پر مجھے اس بات پر شرح صدر حاصل ہے کہ عمران خان اور ان کے ہمنوا جو کچھ کر رہے ہیں وہ ریاست پاکستان کے لئے مضر ہے، نقصان دہ ہے پاکستان اِس وقت جن معاشی حالات کی گرفت میں ہے اس کے لئے قومی یکجہتی،سیاسی ٹھہراؤ ضروری ہے خطے میں پانے والے حالات کے پیش ِ نظر ہماری مسلح افواج کی توجہ وطن عزیز کے دفاع اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کا قلع قمع کرنے پر مرکوز رہنی چاہئے۔ پوری قوم کو ان کی پشت پر کھڑا ہونا چاہئے تاکہ وہ پورے عزم و حوصلے سے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں،لیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔عمران خان ایک ملک دشمن بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں ان کی نظر میں ان کے بیانیے کے مطابق سب سیاستدان اور سرمایہ دار چور ہیں، فوج نے انہیں اقتدار سے رخصت کیا،9مئی کے واقعات میں پھنسایا۔عمران خان بزعم خود،بہت بڑے لیڈر ہیں اور قوم ان کی ایک آواز پر لبیک کہتے ہوئے کچھ بھی کرنے کے لئے تیار ہے۔دوسری طرف ریاست پاکستان کمزور نظر آ رہی ہے،9مئی کے ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں ابھی تک انہیں قرار واقعی سزائیں نہیں دی جا سکیں۔عمران خان کے زہریلے بیانیے کے مقابل کوئی قومی بیانیہ تشکیل نہیں دیا جا سکااور نہ ہی ان کی پروپیگنڈہ مشینری کے مقابل قومی بیانیہ بڑھانے والی مشینری ترتیب دی گئی ہے۔