مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی 500 اضافی کمپنیاں تعینات
مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں پیرا ملٹری فورسز کی مزید 500 کمپنیاں تعینات کردی ہیں۔ مزید کمپنیاں مقبوضہ علاقے میں ہونے والے نام نہاد اسمبلی انتخابات کیلیے سیکورٹی کے نام پر تعینات کی گئیں۔ سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی مزید 500 کمپنیاں علاقے میں پہنچنا شروع ہوگئی ہیں اور ان کی تعیناتی کا عمل ایک ہفتے میں مکمل کرلیا جائے گا۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مزید کمپنیوں کو پولنگ اسٹیشنوں کی حفاظت اور انتخابی ریلیوں کی نگرانی کا کام سونپا جائے گا۔بھارت ہرانتخابی عمل کی آڑ میں مقبوضہ کشمیرمیں فوج کی تعداد میں اسی طرح اضافہ کرتا آیاہے۔ نام نہاد انتخابات کے انعقاد کی آڑ میں لائے جانے والے ان فوجیوں کو بعد میں مستقل طور پر مقبوضہ علاقے میں ہی رکھا جاتا ہے اور انہیں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کے لئے استعمال کیا جاتاہے۔
قابض بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے شوپیاں ضلع میں امام صاحب علاقے میں واقع آڑکھار نامی گاؤں میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔ تلاشی آپریشن کے دوران3 نوجوانوں کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ نوجوانوں کی شہادت پر شہری مشتعل ہو گئے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے گھروں سے باہر نکل کر مظاہرے کیے۔ سینکڑوں نوجوانوں نے فورسز کو پتھروں سے نشانہ بنایا جنہوں نے ٹیر گیس شیلنگ عمل میں لائی۔ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوانوں کی شہادت کے بعد علاقے میں غیراعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی بند کردی گئی ہے.بھارتی فورسزنے تلاشی کے بہانے خواتین، بچوں کوگھروں سے نکال دیاپلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں بھارتی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والوں کی تعداد 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس (ع) کے چیرمین میرواعظ عمرفاروق نے ضلع پلوامہ اورشوپیاں میں بھارتی فوج کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پرنوجوانوں کی گرفتاریوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی کشمیرمیں مظالم تشویش کاباعث ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق کے علمبردارجب تک اپنی آوازنہیں اٹھائیں گے تب تک مقبوضہ کشمیرکے عوام پرمظالم کاسلسلہ جاری رہے گا۔جنوبی کشمیرمیں حزب المجاہدین کے شہید کمانڈر برہان وانی کے قریبی ساتھی لطیف احمد ڈارسمیت تین کشمیری نوجوان شہید ہوگئے ہیں۔ اس بھارتی فوج نے تلاشی کے دوران ایک رہائشی مکان مکمل جبکہ دیگر دوجزوی طورپر تباہ کردیئے۔فورسزکارروائی،پیلٹ فائرنگ سے 23افراد زخمی ہوگئے۔ سید علی گیلانی کے پوتے انیس الاسلام کو بھارتی ایجنسی نے جعلی مقدمے میں نئی دہلی طلب کرلیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم پرہٹلرکی روح بھی کانپ اٹھی ہے،مگرنہتے کشمیریوں پرظلم کے پہاڑتوڑتے ہوئے بھارتی حکومت اورفوج کو شرم نہیں آئی۔کشمیریوں پر بد ترین ریاستی دہشت گردی کر کے حقوق انسانی کی کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔دنیا اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محض عسکری طاقت کے بل بوتے پر نہ صرف اپنا غلام بنا رکھا ہے،بلکہ اس نے کشمیری عوام پر ظلم و ستم اور جبر و تشدد کے ایسے پہاڑ توڑے ہیں جن کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر کی طرف سے حال ہی میں جو تفصیلات فراہم کی گئی ہیں ان کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں 1989ء سے اب تک 94ہزار سے زائد بے قصور اور بے گناہ افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک لاکھ 7ہزار سے زائد بچے یتیم ہو گئے اور 22ہزار 7سو سے زائد عورتیں بیوہ ہو گئیں۔ اس کے علاوہ 10ہزار ایک سو سے زائد خواتین کی آبرو ریزی کی گئی۔ اس عرصے میں ایک لاکھ 6ہزار سے زائد مکانات اور دکانوں کو مسمار کر دیا گیا۔ اس ظلم و ستم کے باوجود مقبوضہ وادی کے عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لئے پرامن جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اگر بھارت اپنے تمام وسائل، عسکری قوت اور خزانہ مقبوضہ کشمیر میں بروئے کار لائے تو بھی وادی کی ہیئت تبدیل نہیں ہو گی۔ بھارتی قیادت کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ دھونس اور دباؤ کی پالیسی سے جذبہ آزادی ختم نہیں ہو گا۔عالمی برادری کے ساتھ ساتھ حقوق انسانی کے عالمی ادارے گزشتہ 25برسوں کے دوران لاپتہ کئے گئے 9ہزار سے زائد افراد کی بازیابی اور ان لوگوں کی گمشدگی سے متعلق حقائق کو منظر عام پر لانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ 8ہزار سے زائد گمنام قبروں میں دفن لوگوں کے اصل حقائق سے کشمیری قوم اور ان افراد کے لواحقین کو معلومات فراہم کرنا عالمی برادری کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ ہم عالمی برادری کو ان کی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہوئے یہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیری عوام پر جاری مظالم کے خاتمے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
اس کا واحد حل یہی ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا حامی، جبکہ بھارت انکاری ہے۔ یہ مسئلہ اگر ابتدا ہی میں حل ہو جاتا یا سلامتی کونسل کی قرار دادوں کو سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے دیا جاتا تو آج جنوبی ایشیا ایک پرامن خطہ ہوتا، لیکن نہ تو اقوام متحدہ نے اس طرف کوئی دلچسپی لی اور نہ ہی بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی چھوڑی اور آج تک یہ مسئلہ جوں کاتوں ہے۔ اقوام متحدہ اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور عالمی برادری سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کریں، تاکہ مظلوم کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت مل جائے اور وہ بھی آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں۔