بی این پی کا کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ روکنے کیخلاف کل بلوچستان میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان

کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن )کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سینئر نائب صدر ساجد ترین، آغا حسن بلوچ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنماؤں نے بی این پی کے لانگ مارچ کا راستہ روکنے کیخلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
"ڈان نیوز" کے مطابق کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر نائب صدر بی این پی مینگل ساجد ترین اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ کل پورے بلوچستان میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی، دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد مزید احتجاج کا اعلان کل کیا جائے گا۔
ساجد ترین نے کہا کہ حکمران سازش کے تحت عوام کو نفرت کے راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں، 28 مارچ سے اب تک ایک گملہ نہیں ٹوٹا ہم پر امن احتجاج کررہے ہیں، بی این پی کا لکپاس پر بلوچ ننگ و ناموس دھرنا 10 ویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج لانگ مارچ کوئٹہ کی طرف روانہ ہونے کا اعلان کیا تھا، لکپاس سے لانگ مارچ کوئٹہ آنے سے روکنے کے لیے بھاری فورس تعینات کردی گئی۔
ساجد ترین نے کہا کہ لانگ مارچ روکنے کے لیے پولیس کے علاوہ ایف سی اور فوجی اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں، قافلوں کو دھرنے میں شرکت سے روکنے کے لیے منگوچر پر قومی شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
بی این پی مینگل کے رہنما نے کہا کہ حکومت پر امن احتجاج کو ڈنڈے کے زور پر روکنے کی کوشش کررہی ہے، حکومت کے جمہوری عمل کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں، لانگ مارچ 28 مارچ کو وڈھ سے روانہ ہوا تھا، جو اس وقت مستونگ میں لکپاس کے مقام پر موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرامہ الیکشن کے ذریعے آنے والے ڈمی حکمرانوں کا عوامی مشکلات سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ جمہوری اور وطن دوست سیاسی جماعتوں نے ہمارا ساتھ دیا، انتظامیہ نے رکاوٹیں لگا کر تصادم کا ماحول بنانے کی کوشش کی، جسے ہم نے ناکام بنایا۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے عوامی احتجاج کو بھونڈے انداز سے روکا جارہا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر مینگل نے لکپاس پر دھرناجاری رکھنے کا اعلان کر دیا، انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ میں رکاوٹوں کی وجہ سے لکپاس پر دھرنا جاری رہے گا، آج سےبلوچستان کے تمام اضلاع میں پارٹی کارکنوں کا دھرنا ہوگا۔اختر مینگل نے کہا کہ کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کرنے تک لکپاس پردھرنا جاری رہے گا، آج سے بلوچستان بھر میں شٹر ڈاو¿ن اور پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔
کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ سروس دوسرے روز بھی بند ہے، 5 روز انٹرنیٹ سروس معطل رہنے کے بعد گزشتہ روز موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کی گئی تھی، تاہم سیکیورٹی خدشات کے باعث رات میں انٹرنیٹ سروس دوبارہ بند کردی گئی۔یاد رہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اختر مینگل نے 3 روز قبل پریس کانفرنس میں 6 اپریل کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا، جس میں شرکت کرنے کے لیے مستونگ، قلات اور دیگر علاقوں سے سیاسی کارکنان بڑی تعداد میں جلسہ گاہ پہنچ چکے ہیں۔ہفتے کو دھرنے کے نویں روز بھی سیاسی قائدین اور لاپتا افراد کے لواحقین سمیت سماجی و سیاسی شخصیات نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کیا تھا۔خیال رہے کہ سردار اختر مینگل نے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں اور دھرنے پر پولیس کریک ڈاو¿ن کے خلاف 25 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک ’لانگ مارچ‘ کا اعلان کیا تھا۔
2 روز قبل کوئٹہ میں بی این پی (ایم) کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میر کبیر احمد محمد شاہی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر داؤد شاہ کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے راشد خان ناصر اور بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راہب بلیدی نے پریس کانفرنس کی تھی۔انہوں نے بی وائی سی کی چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لینے پر حکومت کی مذمت کی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا، انہوں نے حکام پر ان کے جمہوری حقوق کو دبانے کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندیوں کے باوجود پرامن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عہد کیا تھا۔