ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ حل ہوچکا، افغان صدر کسی بیان سے قبل پاکستان کو دی جانیوالی درخواستیں ذہن میں رکھیں : دفتر خارجہ
اسلام آ باد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ حل ہو چکا ، دوبارہ غور سے پاک افغان تعاون متاثر ہوسکتاہے ، افغان صدر کو اپنے کسی بھی بیان سے قبل پاکستان کو دی جانیوالی درخواستیں ذہن میں رکھنی چاہیں۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور دوسرے فریقین کو دہشت گردی کے خلاف جنگ سے خطرات لاحق ہیں جس سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون اور ہم آہنگی ضروری ہے ، افغان صدر کا طالبان کو اپنی بندوقوں کا رخ افغانستان کے دشمنوں کی طرف کر لینے کابیان نامناسب ہے، افغان صدر مفاہمتی عمل کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان کو ماضی میں درخواست بھی کرچکے ہیں جسے ذہن میں رکھنا چاہیے۔ترجمان دفترخارجہ کا کا کہنا تھا کہ پاکستان جانتا ہے کہ ایک مستحکم اور خوشخال افغانستان ہی پاکستان اور خطہ کے مفاد میں ہے، اسی لئے اسلام آباد افغانستان میں امن اور پائیدار معاشی ترقی کے لیے سنجیدہ تعاون کرنے کے عزم پر کاربند ہے لیکن افغانستان کی جانب سے سرحدی علاقے میں پاکستانی چوکی پر کئی بار حملہ کیا جا چکا ہے اور افغان قیادت بھی کئی بار اشتعال انگیز بیانات دے چکی ہے۔اُن کاکہناتھاکہ پاک افغان سرحد پر موجود یہ چوکی سرحدی انتظامات کے حوالے سے بہترین کردار ادا کررہی ہے اور غیر قانونی نقل وحرکت روکنے میں معاونت کررہی ہے، چوکیوں سے متعلق امور کو حل کرنے کے لیے دونوں افواج کے درمیان رابطوں سمیت باہمی چینلز کو استعمال کیا جانا چاہیے۔واضح رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈیورنڈ لائن افغانستان پر مسلط کی گئی جسے کسی افغان حکومت نے تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی کوئی حکومت آئندہ ایسا کرے گی۔