"تیل کی قیمتیں کم ، کوئی مہنگائی نہیں " ٹرمپ اپنے ٹیرف کے فیصلے پر ڈٹ گئے

"تیل کی قیمتیں کم ، کوئی مہنگائی نہیں " ٹرمپ اپنے ٹیرف کے فیصلے پر ڈٹ گئے
سورس: The White House

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹیرف کے فیصلے پر ڈٹ کر موقف اختیار کیا ہے اور کہا ہے کہ "تیل کی قیمتیں کم ہیں، مہنگائی نہیں ہے"، جبکہ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سے معاشی کساد بازاری کا بہت زیادہ خطرہ ہے۔ گزشتہ ہفتے اعلان کردہ ٹرمپ کے تجارتی ٹیرف  کے نتیجے میں ایشیا اور یورپ کی سٹاک مارکیٹس میں شدید گراوٹ دیکھی گئی، جو ماضی میں بازاروں میں ہونے والی افراتفری کی یاد دلاتی ہے۔ اس بار محرک ٹرمپ کے محصولات تھے جن کے جواب میں امریکہ کے معاشی حریف چین نے 10 اپریل سے شروع ہونے والی امریکی درآمدات پر 34 فیصد کے نئے ٹیرف کا اعلان کرکے جوابی کارروائی کی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا اور کہا کہ "تیل کی قیمتیں کم ہیں، سود کی شرحیں کم ہیں (سست رفتار فیڈ کو شرحیں کم کرنی چاہئیں!)، خوراک کی قیمتیں کم ہیں، کوئی مہنگائی نہیں ہے، اور طویل عرصے سے استحصال کا شکار امریکہ اب ان ممالک سے ہفتہ وار اربوں ڈالر کما رہا ہے جو موجودہ ٹیرف کے ذریعے ہمیں نقصان پہنچا رہے تھے۔"

انہوں نے چین کو "سب سے بڑا استحصال کرنے والا" قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ اس کے باوجود ہے کہ سب سے بڑا استحصال کرنے والا چین، جس کی مارکیٹیں تباہ ہو رہی ہیں، نے اپنے طویل عرصے سے مضحکہ خیز طور پر بلند ٹیرف  کے علاوہ 34 فیصد مزید محصولات بڑھا دیے ہیں، میری وارننگ کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ استحصال کرنے والے ممالک جوابی کارروائی نہ کریں۔ انہوں نے کئی دہائیوں تک اچھے پرانے امریکہ کا فائدہ اٹھایا! اس کے لیے ہمارے ماضی کے 'رہنما' ذمہ دار ہیں جنہوں نے یہ اور بہت کچھ ہمارے ملک کے ساتھ ہونے دیا۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں۔"

این ڈی ٹی وی کے مطابق چین نے ٹرمپ کے محصولات کے جواب میں نہ صرف 34 فیصد کے نئے محصولات کا اعلان کیا بلکہ واشنگٹن کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرنے اور اعلیٰ درجے کی طبی اور الیکٹرانکس ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے نایاب زمینی عناصر کی برآمدات پر پابندی لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

 ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازع سے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر رہی ہے۔ اس صورتحال نے مارکیٹس میں غیر یقینی کی فضا کو مزید گہرا کر دیا ہے اور سرمایہ کار اب ممکنہ معاشی نتائج کے بارے میں فکر مند ہیں۔